سائبرحملے میزائلوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں،امریکہ

April 15, 2016

امریکا نے میزائل ڈیفنس اور دیگر اداروں پر ہونے والے تازہ سائبر حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سائبر حملے ایران اور شمالی کوریا کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق امریکی میزائل ڈیفنس ایجنسی کے ڈائریکٹر ایڈمرل جیمز سیرینگ نے کانگریس کی مسلح افواج سے متعلق ذیلی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر حملے امریکا اور دنیا بھر کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔

یہ ایران اور شمالی کوریا کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے زیادہ بڑا خطرہ ہے ۔بلا شبہ میزائل ڈیفنس ایجنسی نے سائبرحملوں کے تدارک کے لیے اقدامات کیے ہیں مگرپنٹاگون کے بعض کنٹریکٹرز کی کمزوریوں سے تشویش کا پہلو اب بھی موجود ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کی میزائل ڈیفنس ایجنسی نے دشمن کی جانب سے ممکنہ طورپر بیلسٹک میزائل حملوں کی روک تھام کے لیے کثیر جہتی دفاعی نظام وضع کیا ہے۔

اس میں ریاست کیلفورنیا میں میزائل حملوں کی روک تھام کے لیے گرانڈ ڈیفنس سسٹم کے ساتھ ساتھ میزائلوں کی نشاندہی کرنے والے جدید ریڈار بھی نصب کیے ہیں۔

ایڈمرل جیمز سیرینگ کا کہنا تھا کہ میزائل ڈیفنس ایجنسی ان تمام خفیہ اور اعلانیہ سائبر گروپوں کی مانیٹرنگ کررہی ہے مگرپبلک سیکٹر میں کنٹریکٹر کی جانب سے رہ جانے والی خامیوں سے سائبر حملوں کا خوف اپنی جگہ پرقائم ہے۔

ایڈمرل جیمز کے مطابا اسکی وجہ یہ ہے کہ سائبر کرائم میں ملوث گروپ خفیہ معلومات چوری کرنے کے بعد امریکا کے میزائل ڈیفنس سسٹم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔