شہباز منی لانڈرنگ لیڈر، انہیں مثال بنائیں گے، شہزاد اکبر

September 24, 2020

’شہباز منی لانڈرنگ لیڈر، انہیں مثال بنائیں گے‘

اسلام آباد (نما ئندہ جنگ) مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور انکےبچوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا چکا ہے‘شہبازشریف منی لانڈرنگ کے رنگ لیڈر ہیں ‘انہیں مثال بنائیں گے‘ رمضان شوگر ملز کے11ملازمین کے اکاؤنٹس کے ذریعے ساڑھے 9 ارب کی منی لانڈرنگ ہوئی۔

بدھ کوپریس کانفرنس کر تے ہو ئے شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب کا ریفرنس 55 والیمز اور 25 ہزار صفحات پر مشتمل ہے جو کہ ٹھوس دستاویزی شواہد پر مبنی ہے، اس ریفرنس میں 16 افراد نامزد ہیں جن میں سے 6 کا تعلق شہباز شریف خاندان سے ہے، 10 ملزمان ان کے آلہ کار ہیں، اس کیس میں 4 افراد اپنا گناہ تسلیم کرتے ہوئے سلطانی گواہ بن گئے ہیں، 3 کمپنیاں بھی اس منی لانڈرنگ نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔

کلرک کے اکاؤنٹس سے9ارب ٹرانسفر ہوئے‘ نثارگل اور علی احمد کے نام استعمال کرکےایک کمپنی بنائی گئی ، جوسی ایم سیکر ٹریٹ کے ملازم تھے، دوسری کمپنی اس شخص کے نام پربنائی گئی جو بیس 25 ہزار روپے تنخواہ کا ملازم ہے ، ان کے 11 ملازمین نے ساڑھے 9 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ، ملک مقصود کی ماہانہ تنخواہ 16 ہزار ہے ‘اس کے اکاؤنٹ میں 2.3ارب روپےڈالے گئے۔

کمپنی کے ایک شخص نے ایک کروڑ روپیہ حمزہ شہباز کودیا ، اسے پنجاب بیت المال کا سربراہ لگایا گیا ، 2 کیش بوائے شعیب قمراورمسرور زیر حراست ہیں،ڈی ایچ اےمیں 2 گھربھی اسی ٹی ٹی سےخریدے گئے، جبکہ تہمینہ درانی کو جو گھرتحفے میں دیا گیاوہ بھی ٹی ٹیز کی رقم سے خریداگیا، شہبازشریف کی امپورٹیڈ لینڈ کروزر کی رقم ٹی ٹی کی رقوم سے ادا کی گئی ، 177 جعلی ٹی ٹیز بھی نیب ریفرنس کا حصہ ہیں۔

مشیر داخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے شوگر کمیشن رپورٹ کے سلسلہ میں تحقیقات کر رہی ہے، منی لانڈرنگ کی رقم شہباز شریف اور ان کے خاندان نے اپنے ذاتی مفاد کیلئے استعمال کی، ملازمین میں ملک مقصود 2.3 ارب روپے، رضا عباس 1.2 ارب روپے، غلام شبر 1.1 ارب روپے، خضر حیات 1.4 ارب روپے، محمد غواث 880 ملین روپے، اکرام حسین 650 ملین روپے، تنویر 512 ملین، توقیر الدین 480 ملین، گلزار احمد 425 ملین، مسرور احمد 230 ملین اور رانا وسیم کے اکاؤنٹ میں 250 ملین روپے ڈالے گئے اور پھر نکالے گئے۔ یہ رمضان شوگر ملز شہباز شریف فیملی کی ملکیت ہے، حمزہ ، سلمان شہباز اس کا کاروبار دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کواپنی سالگرہ کے دن پورا سچ بولنا چاہئے، شہباز شریف نے میرے 17 اور پھر 12 سوالات کے جواب نہیں دیئے تاہم آج ان سے 4 سوالات پوچھتا ہوں، کیا سلمان شہباز اور حمزہ ان کی ایماءپر 2008ءسے 2018ءکے دوران کرپشن کرتے رہے اور کک بیکس وصول کرتے رہے؟ اس کرپشن کو حلال کرنے کیلئے منظم منی لانڈرنگ کی گئی۔

سلمان شہباز سے ذاتی استعمال کیلئے پیسے وصول کرتے رہے، لندن میں ان کے مفرور بیٹے سلمان شہباز اور مفرور داماد علی عمران کن وسائل کے ذریعے اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں کیونکہ ان کا وہاں کوئی کاروبار بھی نہیں ہے، وہ 2 گھنٹے ٹی وی پر بیٹھ کر بھاشن دیتے ہیں تو صحت مند ہوتے ہیں لیکن جب عدالت کی بات ہوتی ہے تو ان کی صحت خراب ہو جاتی ہے، میڈیا پر صفائی دینے والے عدالت میں صفائی پیش کریں۔

منی لانڈرنگ کا ٹی ٹی کیس لاہور کی احتساب عدالت میں داخل ہو چکا ہے اس ریفرنس سے اچھا اور مضبوط کیس میں نہیں سمجھتا کہ آج تک نیب کی تاریخ میں فائل ہوا ہے، 1990 کی دہائی کے آخر میں جب امریکا نے منی لانڈرنگ پر قانون سازی شروع کی تو جن چار کیسوں کو مثال بنایا گیا تھا ان میں سے ایک بدقسمتی سے پاکستان سے لیا گیا تھا اور وہ ایک آصف زرداری کی منی لانڈرنگ کا کیس تھا۔