زراعت کیلئے ایکشن پلان

September 25, 2020

ابتدائے آفرینش سے انسان کی اولین ضرورت خوراک ہے، باقی تمام تر ضروریات وحوائج اس کے بعد آتے ہیں۔ دنیا جب تہذیب وتمدن کی ڈگر پر چلی تو خوراک کا انتظام و انصرام حکومت کی ذمہ داری قرار پایا، ہمارے ہاں اس ذمہ داری کو کس طرح محسوس کیا گیا یا کیا جاتا ہے محتاج بیاں نہیں ۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن صدحیف کہ اس کے کرتا دھرتا اس شعبے پر توجہ دینے سے ہمیشہ غافل رہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ابھی گندم کی فصل آئی ہی تھی کہ ہمیں گندم درآمد کرنے کی ضرورت آن پڑی۔ علاوہ ازیں ہمیں اشیائے خورونوش بھی انتہائی مہنگے داموں دستیاب ہیں۔ ان حالات میں وزیر اعظم کا یہ بیان انتہائی خوشگوار ہےکہ ’’فوڈ سیکورٹی ہماری اولین ترجیح ہے، زرعی شعبے کی بہتری، پیداوار میں اضافہ اور شعبہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ایکشن پلان بنایا جائے ‘‘ بدھ کے روز انکی زیر صدارت اجلاس میں اقتصادی سفارتکاری کے فروغ کیلئے ’’اکنامک آئوٹ ریچ اپیکس کمیٹی ‘‘ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔وزیر اعظم نے اپنے بیان میں دو اہم باتوں کا تذکرہ کیا جو وقت کی اہم ترین ضرورت ہیں، اول فوڈ سیکورٹی اور زرعی ترقی، دوم اقتصادی سفارتکاری، دنیا کی کوئی معیشت مقامی بنیادوں کے بغیر مستحکم نہیں ہو پاتی اور پاکستان کیلئے یہ بنیاد زراعت ہے ،دوسری بات یہ کہ دنیا میں اب اقتصادی سفارتکاری کا چلن ہے ورنہ بھارت اپنی تمام ترغلط کاریوں کے باوجود عالمی سطح پر اتنا فعال نہ ہوتا چنانچہ اقتصادی سفارتکاری کا معرکہ بھی زراعت اور اس سے منسلک صنعتوں کو مضبوط کرکے سر کیا جا سکتا ہے۔ یہ شعبہ بہت وسیع ہے، اتنا کہ ملک کی 60فیصد آبادی کا آج بھی بالواسطہ یا بلاواسطہ انحصار اسی پر ہے چنانچہ ہم اپنی زراعت کو نظرانداز کرکے ترقی و خوشحالی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔اس شعبے میں دراصل انقلابی زرعی اصلاحات کی ضرورت ہے تاہم وزیر اعظم کے وژن پر پوری طرح عملدرآمد ہو گیا تو بعد میں آنے والے حکمراں اس شعبے کی ضروریات سے غافل نہ رہ سکیں گے۔