اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس

April 16, 2016

ترکی کے دارالحکومت استنبول میں جمعرات کو اسلامی ملکوں کی تنظیم کے زیر اہتمام تیرھویں سربراہی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے اپنے بصیرت افروز خطاب میں صدر رجب طیب اردگان نے مسلم دنیا کو درپیش بنیادی چیلنجوں کی بڑی درستگی کے ساتھ نشان دہی کی اور ان سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت واضح کی۔صدر اردگان نے دہشت گردی کو عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اس بے بنیاد تاثر کو دور کرنے کا مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں صرف مسلمان ملوث ہیں اور دنیا کی تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف یکساں طور پر کارروائی کئے جانے پر زور دیا۔صدر اردگان نے یہ اہم انکشاف بھی کیا کہ اسلامی تعاون تنظیم نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ان کے ملک کی پیش کردہ ملٹی نیشنل پولیس کوآرڈی نیشن سینٹر کے قیام کی تجویز مان لی ہے جس کا مرکز استنبول ہوگا۔ متعدد مسلم ملکوں میں خانہ جنگی اور کئی اسلامی ریاستوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا سبب بننے والے فرقہ وارانہ اختلاف کو انہوں نے امت مسلمہ کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیااور اسلامی ملکوں کی قیادتوں پر زور دیا کہ وہ فرقہ وارانہ کشیدگی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مل کر جدوجہد کریں۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مسئلہ فلسطین کے حل پر زور دیا نیز شام اور لیبیا کے سیاسی بحران کے خاتمے اور یمن میں امن کیلئے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کی۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے اپنی رپورٹ میں مسئلہ کشمیر کا خصوصی طور پر ذکر اور اس کے منصفانہ حل کی ضرورت کا اظہار کیا۔صدر پاکستان ممنون حسین نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ بحیثیت مجموعی چھپن مسلم ملکوں کی یہ تنظیم طویل تعطل سے نکلتی ہوئی نظر آرہی ہے جو یقیناً خوش آئند ہے، خداکرے کہ مسلم دنیا کی قیادت درپیش مشکل چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے نتیجہ خیز پیش رفت کرسکے اور متحد ہوکر عالمی برادری میں باوقار مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو۔