پاکستان میں کتنے فیصد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں؟

October 01, 2020

ڈپریشن، اُداسی اور مایوسی تینوں مختلف کیفیات ہیں۔انہیں ایک ہی کیفیت کے مختلف نام سمجھنا غلطی ہے۔ کچھ کیفیات ملتی جلتی ضرور ہوتی ہیں۔ہمارے ملک میں ڈپریشن زیادہ تر خواتین اور بچوں کو ہوتا ہےجبکہ اُداسی اور مایوسی کاروباری اشخاص کو زیادہ ہوتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 65 فیصد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں، کیمیاوی جائزہ لیا جائے تو ڈپریشن چند محرکات (ہارمونز) کے عدم توازن سے ہوتا ہے ۔منفی سوچیں ڈپریشن کا باعث بنتی ہیں جبکہ مایوسی اور اُداسی اس وقت لاحق ہوتی ہیں جب کوئی شخص اپنے مستقبل کو اچھا نہیں دیکھ رہا ہو اور اُس کا حل بھی اُسے نہ مل رہا ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کا حل اچھی بات چیت سے نکل آتا ہےجبکہ اُداسی اور مایوسی کا مکمل حل تب نکلتا ہے جب اس مسئلے سے نمٹنے کا راستہ دریافت ہوجائے۔

ڈپریشن کے اسباب کیا ہیں؟

احساس کمتری اکثر افراد کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیتی ہے،کچھ افراد کی یہ کیفیت موروثی ہوتی ہے، بعض لوگوں کو بچپن سے ڈرتے رہنے کا ماحول ملا ہوتا ہے۔ یہ بچے بالغ ہونے پر بھی ڈرتے ڈرتے ڈپریشن کا مریض ہو جاتے ہیں، اگر دماغ کا سامنے والا حصّہ سست ہو، تب بھی یہ عارضہ لاحق ہوجاتا ہے۔

اس کے علاوہ شور وغل کے ماحول میں پرورش پانے والے بچے اس مرض سے بہت متاثر ہوتے ہیں، نیند کی کمی ڈپریشن میں اس لیے مبتلا کرتی ہے کہ ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے۔

ڈپریشن کی علامات مردوں میں:

ذراسی بات پر غصّہ ،بے چین رہنا، چیزوں کو توڑنا، نااُمید رہنا، خالی بیٹھے رہنا، معدے کا خراب رہنا، پسندیدہ کاموں سے اجتناب، کسی کام میں دلچسپی نہ لینا، جلدی تھک جانا، خودکشی کی ترکیب سوچنا۔

اس کے علاوہ حافظے کا کمزور ہونا، دھیان بٹا رہنا، دن کو سونا ،بہت سونا یا بالکل نہ سونا، سردرد ، تھکاوٹ ،سستی اور چڑچڑاپن۔

علامات خواتین میں:

غصّہ، اکثر بچوں پر سختی کرنا،وزن بڑھنا، سر میں بوجھل پن، جلد کا پیلا ہونا، رات میں سانس کا ایک دم رکنا پھر ٹھیک ہوجانا، دم گھٹنا، رات آنے لگے تو وحشت ناک ہونا، دل چسپی کا فقدان، حافظے کی کمزوری، نیند کی کمی، کچھ کو نیند زیادہ آتی ہے۔

اس کے علاوہ آواز میں تبدیلی،تنہائی پسندی، چڑچڑاپن، جلد تھک جانا، دل کی دھڑکن میں تبدیلی محسوس ہونا، درد ِ سر اور چکر آنا۔

علامات بچوں میں:

غصّہ ،چڑچڑا رہنا، ذرا سی بات یا مذاق پر رونا، اُداس رہنا، سوچنا کہ میں کچھ نہیں کرسکتا، تنہائی پسندی،ا سکول جانے سے ڈرنا، خودکشی کا سوچنا، حافظے کی کمزوری، نیندکے وقت کا بگڑنا، ضدی پن۔

اس کے علاوہ وزن بڑھنا، توانائی کی کمی اور سستی، تھکاوٹ، ریح کا زیادہ ہونا، دھیان اور توجہ کی کمی، منفی سوچیں، جلد کا نرم ہونا، زبان میں سفید دھبے، نہار منہ یہ دھبے با آسانی دکھتے ہیں۔

ڈپریشن سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

بچوں پر ڈانٹ ڈپٹ سے پرہیز کریں، امتحان میں نا کامی ہو جائے تو بچوں کو اُمید دلائیں ،حوصلہ دیں،کیونکہ ایسی حالت میں اپنا نفس بھی ملامت کرتا ہے، حوصلہ شکنی یا ڈانٹ ڈپٹ سے ڈپریشن لاحق ہوتا ہے۔

گھر میں زیادہ دیر رہنے سے پرہیز کریں، سبز گھاس پر چلیں،کسی کام کو ذہن پر سوار نہ ہونے دیں، نیند کا بہت خیال رکھیں، مقوی دماغ میو ہ جات علی الخصوص پستہ استعمال کریں۔

خواتین جلدی اس عارضے میں مبتلا ہوتی ہیں کیونکہ ان کا مزاج نازک ہوتا ہے، لہذا درگزر سے کام لیں۔جب کسی کو کھوئے کھوئے دماغ میں پائیں تو اس کا دھیان اس کی پسندیدہ چیزوں کی طرف مائل کرنے کی کوشش کریں۔