سی ڈی اے حسابات آڈٹ، اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

October 24, 2020

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ، نیوز رپورٹر) سی ڈی اے کے مالی سال 2018۔2019کے حسابات کے آڈٹ کے دوران اربوں روپے مالیت کی متعدد بے قاعدگیوں اور بے ضا بطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ سی ڈی اے کے سینئر سپیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں 19ارب 75کروڑ 51 لاکھ روپے کی ریکوری کے کیسز زیر التواء ہیں ۔ اسلام آ باد ہائی وے پر 5944کنال پر ایک ہا ئوسنگ سکیم بن گئی جس نے سی ڈی اے سے نہ تو لے آئوٹ پلان منظور کر ایا اور نہ ہی این او سی لیا لیکن سی ڈی اے بطور ریگولیٹر کئی سال تک اس کی غیر قانونی تعمیر کو روکنے میں ناکام رہا۔9ارب 70کروڑ4لاکھ روپے مالیت کے پلاٹ صرف اس لئے آ کشن میں نہیں ڈالے جا سکے کہ ان پر تجاوزات تھیں ۔ ان میں پلاٹ نمبر 56Dبلیو ایریا ایف 6، جی الیون مرکز ، کلاس تھری شاپنگ سنٹر ایف الیون ون ، بازار نمبر چار ، پلاٹ نمبر 20شہزاد ٹائون اور آئی ٹین تھری کے پلاٹ شامل ہیں ۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سیکٹر آئی ٹین تھری اسلام آ باد کے انڈسٹریل ایریا میں 56صنعتی پلاٹوں میں ٹریڈ کی خلاف ورزیاں کی گئیں لیکن ڈائریکٹر ریجنل پلاننگ نے موثر مانیٹرنگ نہیں کی۔ یہاں کمرشل عمارتیں بنا لی گئی ہیں جہاں دکانیں کرایہ پر دی گئی ہیں ۔رپورٹ میں الاٹیوں کیخلاف بائی لاز کی خلاف ورزی پر کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ بائی لاز ی خلاف ورزی کے با وجود 7ارب 9کروڑ68 لاکھ روپے مالیت کے پلاٹ منسوخ نہیں کئے گئے ۔ ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ نے پر یمئیم اور تاخیری چارجز کی مد میں 7ارب 9کروڑ68 لاکھ روپے کی وصولی نہیں کی ۔پر اپرٹی ٹیکس اور واٹر چارجز کی مد میں 2ارب 50 کروڑ6 لاکھ روپے کی وصولی نہیں کی گئی ۔رپورٹ میں ایک سکیم کے لے آئوٹ پلان کی بحالی کو خلاف ضابطہ قرار ریا گیا ہے۔ جی نائن مرکز کا پلاٹ 21B 1 نو اپریل 1983میں ہوٹل کی تعمیر کیلئے الاٹ کیا گیا۔ یہ ہوٹل 2014تک تعمیر نہیں کیا گیا۔کنسٹرکشن کے عرصہ کی با ر بار توسیع کی گئی ۔ 2010میں لیز کی مدت ختم ہوگئی ۔نا ن کنفرنگ پر چیئرمین سی ڈی اے نے ا س پلاٹ کی الاٹمنٹ 13اپریل 2018 کو منسوخ کردی۔اس پلاٹ کی مارکیٹ ریٹ پر بحالی یا دو بارہ نیلامی سےایک ارب گیارہ کروڑ روپے کا ریونیو مل سکتا تھا۔ پلاٹ نمبر 8Bاور6Bسیکٹر جی سکس مرکز آکشن میں فروخت کئے گئے ۔ الاٹی نے 40فیصد رقم جمع کرائی اور باقی رقم دینے میں نا کام رہا۔ سی ڈی اے نے یہ پلاٹ2011اور 2013میں منسوخ کرد یئے۔یہ پلاٹ دو بارہ نیلام نہ کرنے سے ادارے کو 87کروڑ40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ اسلام آ باد کی مرکزی شا ہر اہوں کے رائٹ آ ف وے میں پٹرول پمپ ، سی این جی اور ہا ئوسنگ سو سائٹیوں سے رائٹ آف وے چارجز کی وصولی نہ کرنے سے سی ڈی اے کو 61کروڑ10لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ سی ڈی اے نے 2009میں سیکٹر ایچ سولہ اور آئی سترہ کو ایکو ائر کیا۔ ان سیکٹرز کی 16076کنال اراضی 830000روپے فی کنال کے ریٹ پر ایکوائر کی گئی ۔ 2016.17میں مالکان اراضی کو 39کروڑ65الکھ روپے معاوضہ ادا کیا گیا لیکن ان سے اراضی کا قبضہ نہیں لیا گیا۔ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ نے سیکٹرڈی 12مرکز کے پلاٹ نمبر 32Dکو نا دہندہ ہونے کے باجود منسوخ نہیں کیا۔ سی ڈی اے نے ڈپلومیٹک انکلیو میں پلاٹ نمبر 14Cمئی 2017میں دو بارہ نیلامی میں ایک سال پہلے سے کم ریٹ پر فروخت کردیا۔ یہ پلاٹ د سمبر 2016میں فضل الرحمن نے 423000فی مربع گز کے ریٹ پر 2021ملین روپے میں خریدا۔ بولی دہندہ نے ایف اے آر کے بارے میں سی ڈی اے سے وضاحت مانگی تاہم سی ڈی اے نے ادائیگی نہ کئے جانے کی بنیاد پر الاٹمنٹ منسوخ کردی۔ مئی 2017کی آکشن میں یہی پلاٹ فضل صاحب بنگش کو 375000روپے مربع گز کے ریٹ پر 1791ملین روپے میں فروخت کر دیا۔ اس طرح ادارے کو 229ملین روپے کا نقصان ہوا۔ رپورٹ کے مطابق ایک ہائوسنگ سوسائٹی کی ہائوسنگ سکیم کا لے آئوٹ پلان زمین سی ڈی اے کو رہن رکھے بغیر منظور کیا گیاجو خلاف ضابطہ ہے۔سی ڈی اے کے ممبر پلاننگ نے ایک کولڈ سٹوریج اور آئی نائن کے دیگر سات پلاٹوں کا ٹریڈ تبدیل کرنے کی منظوری دی ۔ یہ اختیار سی ڈی اے بورڈ کا تھا۔ ان الاٹیوں سے پورے چارجز بھی نہیں لئے گئے جس سے ادارے کو 297ملین روپے کا نقصان ہوا۔ ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے نے بائی لاز کی خلاف ورزیوں پر جرمانے کئے لیکن ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ اور سینئر سپیشل مجسٹریٹ نے تین کروڑ78 لاکھ روپے کی ریکوری نہیں کی۔