قومی ہیرو کی دنیا سے رخصتی

December 07, 2020

گزشتہ دنوں پاک بحریہ کے سابق سربراہ، قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چیئرمین اور میرے سمدھی ایڈمرل (ر) فصیح بخاری انتقال کرگئے۔ میں اور میری فیملی تدفین میں شرکت کیلئے اسلام آباد گئے جہاں میری ملاقات پاک افواج کے جنرلز اور ایڈمرلز سے ہوئی جنہوں نے قومی ہیرو ایڈمرل فصیح بخاری کی قائدانہ صلاحیتوں، اعلیٰ اخلاقی اقدار، پیشہ وارانہ مہارت اور احساس ذمہ داری کے بارے میں اہم باتیں شیئر کیں جو آج میں اپنے قارئین سے شیئر کرنا چاہوں گا۔

ایڈمرل فصیح بخاری نے یکم جنوری 1959ءکو پاک بحریہ میں کمیشن حاصل کیا اور 1965ءاور 1971ءکی جنگوں میں حصہ لیا۔ اُنہوں نے اپنی ابتدائی ٹریننگ برطانیہ کے رائل نیول کالج سے حاصل کی جبکہ 1997میں فرانس کے نیول وار کالج سے گریجویشن کیا۔ ایڈمرل فصیح بخاری جاذب نظر اور باوقار شخصیت تھے، اُنہیں فرانسیسی اور انگریزی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ اُنہیں 10نومبر 1994کو پاک بحریہ کا چیف آف اسٹاف بنایا گیا جبکہ وہ 2مئی 1997سے 2اکتوبر 1999تک پاک بحریہ کے سربراہ رہے۔ انہوں نے پاکستان نیوی کے سینئر کمانڈر کی حیثیت سے سعودی عرب میں بھی خدمات انجام دیں۔ ایڈمرل فصیح بخاری کو اُن کی شاندار خدمات کے اعتراف میں نشان امتیاز، ستارہ امتیاز، ہلال امتیاز اور ستارہ بسالت جیسے بڑے فوجی اعزازات سے نوازا گیا۔ اُنہوں نے 1965کی جنگ میں بھارت کا فضائی اڈہ ’’دوارکا‘‘ تباہ کردیا جبکہ 1971کی جنگ میں ’’ہنگور آبدوز‘‘ سے بھارتی بحری جنگی جہاز ’’ککری‘‘ ڈبو دیا اور دوسرے بحری جہاز ’’کرپان‘‘ کو شدید نقصان پہنچایا۔ بھارتی جنگی جہاز 9دسمبر سے 13دسمبر 1971ءتک پاکستانی آبدوز ہنگور کو تباہ کرنے کیلئے تلاش کرتے رہے لیکن وہ ناکام رہے اور ہنگور شاندار کامیابی حاصل کرکے کراچی پہنچ گئی۔ بھارتی بحری جہاز ڈبونے کا تاریخی واقعہ بتاتے وقت اُن کی آنکھوں میں خصوصی چمک دیکھی جاسکتی تھی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کا پہلا تارپیڈو حملہ نشانے پر نہیں لگ سکا لیکن فوراً ہی دوسرے تارپیڈو حملے نے بھارتی جنگی جہاز تباہ کردیا اور اس طرح انہوں نے جنگ عظیم دوم کے بعد کسی جنگی بحری جہاز کو غرق کرنے کی تاریخ رقم کی۔

ایڈمرل فصیح بخاری سے میری پہلی ملاقات میرے بیٹے مرزا عمیر بیگ کا ایمان خانجی بخاری سے رشتہ طے ہونے پر ہوئی لیکن اس عرصے میں رشتے داری کے علاوہ ایڈمرل فصیح بخاری سے میرا بہت قریبی تعلق ہوگیا۔ وہ ٹریک ٹو ڈپلومیسی، ملکی معیشت، میرے کالموں اور ٹی وی انٹرویوز پر اکثر مجھ سے تبادلہ خیال کرتے تھے۔ ایڈمرل فصیح بخاری ایک اصول پسند شخصیت تھے۔ چیئرمین نیب کی حیثیت سے سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے انہیں مناسب احترام نہ دینے پر اعتراض کیا اور چیف جسٹس سے کہا کہ وہ انہیں ’’مسٹر بخاری‘‘ کے بجائے ’’ایڈمرل بخاری‘‘ کے نام سے مخاطب کریں جو کمرہ عدالت میں بیٹھے افراد کیلئے حیرت کا باعث تھا۔ اسلام آباد میں قیام کے دوران میری ملاقات ایڈمرل فصیح بخاری کے نیوی کے 2دوستوں میاں ظاہر شاہ اور نعیم سرفراز سے ہوئی جن کی اُن سے 62سال پرانی رفاقت تھی۔ میاں ظاہر شاہ نے اس موقع پر مجھے اپنی کتاب "Sea Phoenix" جو آبدوز کی سچی کہانی پر مبنی ہے، پیش کی جس میں ایڈمرل فصیح بخاری کے جنگی کارناموں کا ذکر ہے۔ اس کے علاوہ میری ملاقات وائس ایڈمرل احمد تسنیم سے بھی ہوئی جو ہنگور آبدوز کے کمانڈر تھے۔

پاک افواج ایک فیملی کی طرح ہے جس کا ہر سپاہی اپنے کمانڈر کی دل و جان سے عزت کرتا ہے جس کا اندازہ مجھے ایڈمرل فصیح بخاری کی علالت اور وفات کے موقع پر ہوا۔ ان کے انتقال سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سی ایم ایچ اسپتال میں نہ صرف ان کی عیادت کی بلکہ وہ ان کے ڈاکٹروں کی ٹیم سے مسلسل رابطے میں رہے۔ایڈمرل فصیح بخاری کی وفات کے بعد پاکستان نیوی نے اُن کی تدفین کے تمام انتظامات سنبھال لئے اور انہیں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ تدفین کے روز اسلام آباد میں مسلسل بارش کا سلسلہ جاری تھا لیکن سردی اور بارش کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ چک شہزاد میں ان کی رہائش گاہ اور قبرستان پہنچے۔ تدفین میں چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی، پاکستان نیوی کے سینئر کمانڈر وائس ایڈمرل احمد سعید، سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل (ر) احسان الحق اور پاکستان نیوی کے اعلیٰ افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ایڈمرل فصیح بخاری کے قومی پرچم میں لپٹے تابوت پر اُن کے خوبصورت میڈلز اور اعزازات سجائے گئے تھے۔ ایڈمرل فصیح بخاری کی قبر پر صدر اور وزیراعظم پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سربراہ پاک بحریہ اور دیگر اداروں کی جانب سے پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں جبکہ تدفین کے بعد پاکستان نیوی کے مسلح دستوں نے اُن کی شاندار خدمات پر گن سیلوٹ پیش کیا جس نے قومی ہیرو کی دنیا سے رخصتی کو یادگار بنادیا۔

میں چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی اور اپنے اُن تمام قارئین کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے ایڈمرل فصیح بخاری کی تدفین اور سوئم میں شرکت اور ہماری فیملی سے تعزیت کی۔ سابق نیول چیف ایڈمرل فصیح بخاری کی ملک و قوم کیلئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ، مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے،آمین!