کورونا کے باوجود ارب پتی افراد کی دولت میں اضافہ کیسے؟

January 10, 2021

چوتھے صنعتی انقلاب کے نتیجے میں مستقبل میں کون سے ایسے شعبہ جات ہوں گے، جن میںتیزی سے نمو دیکھی جائے گی؟ اس حوالے سے ہم اپنے قارئین کو ان صفحات پر گاہے بگاہے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سب سے زیادہ تیزی سے فروغ پانے والے شعبہ جات بن چکے ہیں جبکہ دوسری طرف لبرل آرٹس کے کئی شعبے بھی مستقبل میں اپنی حیثیت کو برقرار رکھیں گے۔

آج کے مضمون میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ سال 2020ء کے دوران، جب پوری دنیا عالمی وَبا کووِڈ19-کے اثرات سے نمٹنے میں مصروف تھی، اس دوران کئی صنعتیں بند ہوگئیں اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے، مگر وہ کون سے شعبہ جات تھے اور وہ کون لوگ تھے، جنھوں نے اس عالمی وَبا کے دور میں بھی اپنی دولت میں سیکڑوں ارب ڈالر کا اضافہ کیا؟

2020ء ایک طرف جہاں وَبائی مرض کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور سیاسی ہلچل کی نذر ہوگیا، وہاں دنیا کے کئی ارب پتی افراد کے لیے یہ حیرت انگیز طور پر دولت میں اضافے کا سال بھی رہا۔ دنیا کی بڑی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی کے نتیجے میں دنیا کے امیر ترین افراد اور کمپنیوں کی مالیت پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی اشاعتی ادارے فوربز نے اندازہ لگایا ہے کہ دنیا کے 2,200سے زیادہ ارب پتی افراد نے2020ء میں مجموعی طور پر 1.9ٹریلین ڈالر (ایک ہزار نو سو ارب ڈالر) کی اضافی دولت اکٹھی کی (جمعہ 11دسمبر کے اختتام پر ان ارب پتی افراد کی مختلف اسٹاک ایکس مارکیٹوں پر لسٹڈ کمپنیوں کی حصص کی قیمتوں کی بنیاد پر)۔ 31دسمبر 2019ء کے اختتام پر ان افراد کی مجموعی دولت 9.5ٹریلین ڈالرز تھی، جو ایک سال میں بڑھ کر 11.4ٹریلین ڈالرز ہوگئی ہے، اس طرح ان کی مجموعی دولت میں گزشتہ ایک سال کے دوران 20فی صد اضافہ ہوا۔

امریکا کے ارب پتی افراد کے لیے 2020ء ایک شاندار سال رہا۔ امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں زبردست تیزی کے بل بوتے پر مجموعی طور پر 600ارب پتی امریکیوں کی دولت 560ارب ڈالر اضافے کے ساتھ 4ٹریلین ڈالرز ہوگئی۔ انفرادی طور پر دولت میں اضافے کے لحاظ سے 2020ء امریکی انٹرپرینیور ایلن مُسک کے نام رہا۔ 31دسمبر 2019ء کو ایلن مُسک کے اثاثہ جات کی مالیت 27ارب ڈالر تھی، جوصر ف ایک سال کے قلیل عرصے میں 110ارب ڈالر اضافے کے ساتھ 137ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ اس کے نتیجے میں ایلن مُسک دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص بن چکے ہیں۔ ایلن مُسک کی دولت میںاس قدر زبردست اضافے کی وجہ ان کی الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا موٹرز کے حصص میں ہونے والا 630فیصد اضافہ ہے، کیونکہ سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ مستقبل الیکٹرک گاڑیوں کا ہے۔

دنیا کے امیر ترین فرد، ایمیزون کے بانی جیف بیزوس کے لیے 2020ء ایک اور بہترین سال ثابت ہوا۔ ایمیزون کے حصص کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے باعث ایک سال میں جیف بیزوس کی دولت 67.5ارب ڈالر اضافے کے ساتھ 182ارب ڈالر ہوگئی۔ ایمیزون کے حصص میں زبردست اضافے کی وجہ یہ ہے کہ کووِڈ19- کے باعث زیادہ تر لوگ گھر بیٹھے آن لائن خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ہرچندکہ انفرادی طور پر ایک سال کے دوران امریکی انٹرپرینیورز نے اپنی دولت میں سب سے زیادہ اضافہ کیا، تاہم اگر مجموعی طور پر کسی ایک ملک کی بات کی جائے تو اس میں چین سب سے آگے رہا، چین کے انٹرپرینیورز نے اپنی دولت میں 750ارب ڈالر اضافہ کیا۔ چین کے کاروباری افراد کی دولت میں ایک سال کے دوران 60فیصد کا زبردست اضافہ ہوا، جس کے بعد ان کی دولت کی مجموعی مالیت 2ٹریلین ڈالر ہوگئی۔

ووہان میں سب سے پہلے کورونا وائرس کے انکشاف اور ملک میںشدید ترین لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے باوجود چین کی اسٹاک ایکسچینج نے زبردست واپسی کی اور CSI 300انڈیکس میں 19فیصد اضافہ ہوا۔ CSI 300انڈیکس چین کی صفِ اوّل کی 300کمپنیوں کے حصص پر مشتمل انڈیکس ہے، جن میں مالیاتی، صحت عامہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونی کیشن سروسز وغیرہ جیسے شعبہ جات کی کمپنیاں شامل ہیں۔ مجموعی طور پر ایک سال میں چین کے 400ارب پتی افراد کی دولت 2ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ چین کے ان ارب پتی افراد میں ہانگ کانگ کے 67ارب پتی افراد شامل نہیں ہیں، جن کی مجموعی دولت 60ارب ڈالر اضافے کے ساتھ 380ارب ڈالر ہوگئی۔

ستمبر2020ء میں چین کی بوٹلڈ پانی بیچنے والی کمپنی ’’نونگ فو اسپرنگ‘‘ کے حصص اولین عوامی فروخت کے لیے ہانگ کانگ اسٹاک ایکس چینج پر پیش کیے گئے۔ اس آئی پی او کے نتیجے میں کمپنی کے بانی زھونگ شن شین کی دولت، جو دسمبر 2019ء کے اختتام پر2ارب ڈالر تھی، ایک سال میں بڑھ کر 62.5ارب ڈالر ہوگئی۔ علی بابا کے شریک بانی جیک ما کی دولت 18.9ارب ڈالر اضافے کے ساتھ 61.7ارب ڈالر تک جا پہنچی، باوجود اس کے کہ چین کی حکومت نے علی بابا کے ذیلی مالیاتی ادارے ’’اَینٹ گروپ‘‘ کے نومبر 2020ء میں مجوزہ آئی پی او کی اجازت نہیں دی ورنہ جیک ما کے اثاثوں کی مالیت اور بھی بڑھ جاتی۔

عالمی وَبا کے باوجود 2020ء کے دوران ’بلین ڈالر کلب‘ میں مزید لوگ بھی شامل ہوئے، ان میں جیریڈ آئزک مین (پے منٹ پروسیسنگ بزنس)، ہالی ووڈ اداکار ٹائیلر پیری، ڈیلیوری سروس ’’ڈور ڈیش‘‘ کے تین شریک بانی، بائیو ٹیک فرم موڈرنا (جس نے کووِڈ19-کی ویکسین تیار کی ہے) کے سی ای او اسٹیفین بینسیل اور کمپنی کے دو سرمایہ کارشامل ہیں۔

ان ارب پتی افراد کے کاروبار پر نظر ڈال کر آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مستقبل کے کون سے ایسے شعبہ جات ہیں، جہاں سب سے زیادہ ترقی کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔