معاشی طور پر 2021ء کیسا ہوگا؟

January 11, 2021

2020ء میں کورونا کی وجہ سے دنیا نے گزشتہ 74 سالوں کا بدترین معاشی بحران دیکھا۔ دنیا کی بڑی معیشتوں کی گروتھ منفی ہوگئی، عالمی منڈی میں تیل کی طلب کم ہونے کی وجہ سے تیل کے قیمتیں صفر ہوگئیں، معیشتوں کو سہارا دینے کیلئے مرکزی بینکوں نے شرح سود صفر کردی۔ سیاحت، ایئرلائنز، ہوٹلز اور دیگر اہم سیکٹرز کورونا کے باعث بزنس نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پرپہنچ گئے، دنیا کی بڑی بڑی کار رینٹل اور ڈپارٹمنٹل اسٹورز بینک کرپسی فائل کرکے بند ہوگئے اور کورونا اپنی دوسری لہر کے ساتھ 2020ء میں دنیا پر حاوی رہا ،دسمبر 2020ء میں دنیا میں 6مختلف ویکسینز کے ٹرائل شروع کئے گئے جن میں امریکی ویکسین فائزر اور چین کی Sinopharm قابلِ ذکر ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور یو اے ای نے اپنے شہریوں کو یہ ویکسین لگانا شروع کردی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ 2021ء عالمی طور پر احتیاط اور امیدوں کا ملا جلا سال ہوگا جس کی بنیاد پر عالمی معیشتوں کیلئے 2021ء میں 10معاشی پیش گوئیاں کی گئی ہیں۔کورونا وائرس کی ویکسین کی دریافت اور استعمال کے باعث امید کی جارہی ہے کہ یہ ویکسین 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں دنیا کے بے شمار ممالک میں لوگوں کو لگائی جائے گی۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے کورونا ویکسین لگانی شروع کردی ہے۔ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ویکسین سے کورونا وبا پر قابو پالیا جائے گا لیکن اس سے کورونا کے پھیلائو میں کافی حد تک کمی اور کنٹرول متوقع ہے جس سے مکمل لاک ڈائون کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ دوسرے کورونا وبا پر کسی حد تک قابو پانے سے سیاحت، ایئر لائنز اور ہوٹلز بزنس میں بہتری آئے گی اور 2020ء کی 4.2فیصد منفی گروتھ کے بجائے 2021ء میں مثبت گروتھ کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ تیسرے دنیا میں سرمایہ کاروں اور پالیسی میکرز کا رجحان کورونا سے ہٹ کر ماحولیاتی سوشل اور کارپوریٹ گورننس کی طرف منتقل ہوگا۔ چوتھے مرکزی بینکوں کی مانیٹری پالیسیوں میں تبدیلی متوقع نہیں، امریکہ کا فیڈرل ریزرو اور یورپین سینٹرل بینک اپنے پالیسی ریٹس کم ترین رکھنے کی پالیسی جاری رکھیں گے اور امید کی جارہی ہے کہ 2021ء میں امریکہ، برطانیہ، جاپان کے پالیسی ریٹس صفر رہیں گے۔ پانچویں 2020ء کے معاشی بحران کے باعث 2021ء میں بینک کرپسیاں فائل ہوں گی جس سے بیروزگاری اور بینکوں کے رسک میں اضافہ ہوگا۔ چھٹے 2021ء میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، 2020ء میں کموڈیٹی کی قیمتوں میں پہلے ہی اضافہ ہوچکا تھا۔ ساتویں 2021ء کی دوسری ششماہی سے امریکی معیشت بہتر ہونا شروع ہوگی لیکن امریکہ میں کورونا کی دوسری لہر سے اگر دوبارہ لاک ڈائون لگایا گیا تو اس سے 2021ء میں امریکی معاشی گروتھ متاثر ہوگی تاہم ویکسین کے استعمال سے کورونا پر کافی حد تک قابو پائے جانے کا امکان ہے۔ آٹھویں 2020ء میں یورو زون کی 7.5 فیصد معیشت سکڑنے کے بعد 2021ء میں یورو زون کی جی ڈی پی میں 3.5 فیصد اضافہ متوقع ہے لیکن 2022ء تک کورونا سے پہلے کی معاشی صورتحال کی امید نہیں کی جاسکتی۔ نویں 2021ء میں آئی ایم ایف نے چین کی 7.9فیصد معاشی گروتھ کی پیش گوئی کی ہے جو 2013ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ دسویں 2021ء میں امریکی ڈالر کمزور رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جس سے امریکی تجارتی خسارے میں اضافہ ہوگا۔

قارئین! اب آئیں پاکستان کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں۔ پاکستان خوش قسمتی سے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں کورونا میں بھی معاشی سرگرمیاں جاری رہیں۔ہماری صنعتی پیداوار95فی صد بحال ہوچکی ہے۔ رواں مالی سال کے گزشتہ 6مہینوں میں ہماری ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں 7فیصد اضافہ ہوا ہے، نومبر میں ترسیلات زر بڑھ کر 2.2ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اور اُمید کی جارہی ہے کہ مالی سال کے اختتام تک ہماری ترسیلات زر ریکارڈ 25ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، اس دورانئے میں ایف بی آر نے اپنے ہدف سے زیادہ ریونیو وصول کئے ہیں اور دسمبر 2020ء تک مجموعی 30 لاکھ ٹیکس دہندگان رجسٹرڈ ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ 28 لاکھ 50 ہزار تھے۔ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے جو بڑھ کر 1.8ملین تک پہنچ گئے ہیں جبکہ 3لاکھ ٹیکس دہندگان نے فائلنگ کی تاریخ میں توسیع کی درخواست دی ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 13ارب ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے 7ارب ڈالر تک ہونے سے مجموعی ذخائر 20ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ ’’روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ‘‘ میں بیرون ملک سے 200ملین ڈالر موصول ہوئے ہیں۔ میں چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی اور ممبر ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر محمد اشفاق احمد سے درخواست کرتا ہوں کہ روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ میں پاکستان میں مقیم افراد کے ظاہر شدہ ڈپازٹس پر ملنے والے مارک اپ پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرح 10 فیصد کردیں۔

گزشتہ دنوں وزیراعظم نے اپنی ایک ٹوئٹ میں ملکی کرنٹ اکائونٹ مسلسل پانچویں بار سرپلس رہنے اور گزشتہ مالی سال کے 1.7ارب ڈالر خسارے کے مقابلے میں رواں مالی سال 1.6ارب ڈالر کا سرپلس اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے پر مبارکباد دی ہے۔ آخر میں معیشت کا طالبعلم ہونے کی حیثیت سے 2021ء میں میری پاکستان کی معاشی گروتھ 2 سے 2.5فیصد، افراط زر 7سے 8فیصد اور اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ 7سے 8 فیصد کی پیش گوئی ہے جبکہ کنسٹرکشن سیکٹر میں بحالی کی وجہ سے سیمنٹ اور اسٹیل سیکٹرز میں تیزی اور بھارت اور خطے کے دیگر ممالک میں کورونا کی شدت کے باعث ٹیکسٹائل آرڈرزکی پاکستان منتقلی سے ملکی ایکسپورٹ میں اضافہ متوقع ہے۔ ﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ 2021ء ہم سب کیلئے کورونا سے نجات اور معاشی بحالی کا سال ثابت ہو۔آمین۔