وہی طیارہ باہر کیوں بھیجا گیا جس کا مقدمہ زیر سماعت تھا؟

January 15, 2021

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کا وہی طیارہ بیرون ملک کیوں بھیجا گیا، جس کی لیز اور کرائے کے معاملات طے نہیں ہوئے تھے؟

باکمال لوگ اور لاجواب سروس کا ایک اور نظارہ دیکھنے کو مل گیا، پی آئی اے کا بوئنگ 777 طیارہ فی الحال کوالمپور کی عدالت کے حکم پر ملائیشیا کی تحویل میں ہے۔

پی آئی اے نے لیز پر لئے طیارہ کا کرایہ نہیں بھرا اور پھر اُسی طیارے کو انٹرنیشنل فلائٹ پر ملائیشیا بھیج دیا، کیوں؟

جس رقم کے لیے طیارہ روکا گیا ہے وہ ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر یعنی آج کے پاکستانی روپے میں تقریباً سوا 2 ارب روپے بنتی ہے۔

مسافر الگ سے رل گئے جبکہ ملک کی جگ ہنسائی بھی ہوئی، طیارے کے مسافر کچھ دیر بعد وطن کے روانہ ہوں گے جو کل دوپہر اسلام آبا پہنچیں گے۔

ملائیشیا کی انتظامیہ نے پی آئی اے کے تحویل میں لیے گئے طیارے کے عملے کو وطن واپسی کی اجازت دے دی گئی ہے۔

ترجمان پی آئی اے کہہ چکے ہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پچھلے سال آمدنی کم ہوئی، لیز کا کرایہ کم کرانے کا مقدمہ برطانوی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

ترجمان کے مطابق ایسے میں تیسرے ملک کی عدالت کی یکطرفہ کارروائی ناخوشگوار واقعہ ہے۔

کام خراب کرنے کے بعد پی آئی اے نے ملائیشیا سے معاملہ سفارتی سطح پر حل کرانے کے لیے حکومتِ پاکستان سے رجوع کرلیا۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے 2015 میں آئرش لیزنگ کمپنی ایئرکیپ سے دو بوئنگ 777 طیارے ڈرائی لیز پر لینے کا معاہدہ کیا، ایئرکیپ نے ویتنام کی فضائی کمپنی سے طیارے لے کر دے دیئے۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے اکتوبر 2020 میں لندن کی مصالحتی عدالت میں درخواست دائر کی کہ کوویڈ کی وجہ سے ایوی ایشن انڈسٹری شدید متاثر ہوئی، اس لئے لیز فیس میں کمی کی جائے، اس دوران پی آئی اے نے6 ماہ سے لیز فیس کی ادائیگی روک رکھی تھی جو طیارہ روکے جانے کا سبب بنی۔

ذرائع نے بتایا کہ لیزنگ کمپنی نے پی آئی اے کے دونوں طیاروں کی نقل وحرکت پر نظر رکھی ہوئی تھی، ان میں سے ایک کے ملائیشیا شیڈول ہونے کی اطلاع ملتے ہی کمپنی نے بین الاقوامی قوانین کے تحت ملائیشین عدالت سے طیارہ قبضے میں لینے کا حکم حاصل کرلیا۔

پی آئی اے ترجمان کا موقف ہے کہ 14 ملین ڈالر ادائیگی کا معاملہ لندن کی عدالت میں زیر سماعت ہے تاہم ملائشین عدالت نے پی آئی اے کا موقف سنے بغیر یک طرفہ حکم دیا ہے۔

پی آئی اے ترجمان کے موقف کے برخلاف ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ نے بد انتظامی اور نااہلی کی انتہا کردی ہے۔

ذرائع سوال کرتے ہیں کہ کیا پی آئی اے انتظامیہ کو عالمی ایوی ایشن قوانین اور لیزنگ قوانین کا علم نہیں؟

جس طیارے سے متعلق مقدمہ زیر سماعت ہے اُسے بیرون ملک کیوں بھیجا گیا؟