کورونا ویکسین سے متعلق جنوبی ایشیائی خطے میں افواہوں پر سائنسدانوں اور ڈاکٹرز کا اظہار تشویش

January 21, 2021

راچڈیل (نمائندہ جنگ)جنوبی ایشیا کے خطے میں کورونا ویکسی نیشن سے متعلق غلط افواہوں پر سائنسدانوں اور ڈاکٹرز نے گہری تشویش کا اظہارکیا ہے۔ جنوبی ایشیائی میں بعض حلقوں کی طرف سے کورونا ویکسین کو لیکر غلط افواہیں گردش کر رہی ہیں ،جن میں یہ کہا جا رہا ہے کہ کورونا ویکسین میں شراب یا گوشت شامل ہوتا ہے ،جس سے مریضوں کا ڈی این اے تبدیل کیا جاسکتا ہے، گلوبل ڈیجیٹل ہیلتھ ایڈوائزراور این ایچ ایس انگلینڈ کے ایسوسی ایٹ چیف کلینیکل انفارمیشن آفیسر ڈاکٹر ہرپریت سوڈ نے کہا کہ سوشل میڈیا اور واٹس ایپ کے ذریعہ پھیلائے جانے والے غلط مواد پر جزوی طور پر زبان اور ثقافتی حدود ذمہ دار ہیں ۔ڈاکٹر ہرپریت سوڈ مذہبی رہنمائوں کیساتھ اینٹی ایچ ایس ڈس انفارمیشن مہم پر کام کر رہے ہیں، لوگوں کو کورونا ویکسین کے بارے میں غلط تاثر اور معلومات سے بچانے کیلئے انکی کوششیں جاری ہیں، انکا کہنا ہے کہ نسلی لحاظ سے واضح فرق موجود ہے سیاہ فام نسلی گروہ سب سے زیادہ کورونا ویکسین سے ہچکچا رہا ہے، جس کے بعد پاکستانی اور بنگلہ دیشی سرفہرست ہیں، اقلیتی نسل کے لوگ کوویڈ ویکسین لینے کا کافی کم امکان رکھتے ہیں ۔ڈاکٹر ہرپریت سوڈ نے کہا کہ لوگوں کو یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ ویکسین میں سور کا گوشت شامل نہیں ہے، مختلف مذہبی رہنمائوں اور کونسلوں نے اس دعوے کی تائید کی ہے ہم ویکسینیشن مہم کے دوران رول ماڈل اور اثر انگیز افراد تلاش کر رہے ہیں جو عام شہریوں کیلئے مثبت سوچ رکھتے ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ تقریبا 100کے قریب مساجد میں آئمہ کرام اور انتظامیہ کی طرف سے جمعہ کے روز کورونا وائرس اور ویکسینیشن سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے، تاکہ آئمہ کرام اپنی کمیونٹی کے لوگوں میں اعتماد کی فضا کو بحال کریں اور انہیں بتایا جائے کہ کورونا ویکسین جائز اور حلال ہے، لیڈز میں مقیم مقامی امام قاری عاصم جو مساجد اور آئمہ قومی مشاورتی بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین سے متعلق لوگ اپنے خیالات کو تبدیل کر رہے ہیں، غلط معلومات کے نتیجے میں کسی کی زندگی ختم ہو سکتی ہے، یہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے کہ زندگی کا تحفظ انتہائی ضروری ہے انہوں نے مسلم برادری کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی انہیں موقع میسر آئے وہ کورونا کیخلاف ویکسین لیں جو ہمارے اخلاقی ذمہ داری ہے، مبینہ طو رپر سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلائی گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ویکسین میں گوشت یا شراب شامل ہے، ہم نہیں چاہتے کہ وبائی مرض کے دوران کسی برادری کو بھی نشانہ بنایا جائے وباء کے دوران بعض ایسے لوگ موجود ہیں جو مواقع سے فائد ہ اٹھا رہے ہیں اور کمیونٹیز میں غلط معلومات پھیلا کر مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں ۔