سوڈان میںقبائلی جھڑپوں میں ہلاکتیں 129تک جاپہنچیں

January 21, 2021

خرطوم ( نیوزڈیسک) سوڈان کے علاقے دارفور میں قبائل کے درمیان تصادم میں ہلاکتیں 129 تک پہنچ گئیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق قبائلی تشدد کا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب اقوام متحدہ اپنے 13 سالہ قیام امن مشن کو ختم کرنے پر غور کررہا ہے۔ دارفور کے جنینہ شہر میں تشدد کے واقعات کے بعد مرنے والوں کی تعداد 129 ہوگئی ہے، کہ 198 زخمی ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔ ڈاکٹروں کی مقامی تنظیم اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ تشدد کے واقعات اب بھی جاری ہیں، اور ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حقوق انسانی کے لیے سرگرم گروپ دارفور بار ایسوسی ایشن نے بتایا کہ مسلح ملیشیا نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنینہ پر چار طرف سے حملہ کر دیا۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سوڈان نے مغربی دارفور میں ریاست گیر کرفیو نافذ کردیا ہے، لیکن اتوار کے روز شہر میں فائرنگ ہونے کے باوجود لوگ جنینہ میں کیمپ سے بھاگ رہے تھے۔ یہ شہری خانہ جنگی کے دور سے ان مہاجر کیمپوں میں پڑے ہیں اور ایک بار پھر دربدری کا عذاب جھیل رہے ہیں۔ گزشتہ روز کرنڈنگ کیمپ اور دیگر علاقوں پر حملہ آوروں نے حملے کرکے شہریوں کو ہلاک کرنا شروع کیا تھا۔ ڈاکٹروں کی تنظیم نے لوگوں کی طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے اور عملے کو ذرائع نقل وحرکت فراہم کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ وہ زخمیوں کی مدد کرسکیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ تشدد کے یہ واقعات ایسے وقت پیش آئے ہیں جب چند ہفتے قبل ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس خطے سے یواین افریقی یونین مشترکہ قیام امن مشن کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔ 13 برس کے بعد قیام امن مشن کی واپس ہورہی ہے اور مقامی لوگوں نے اس پر احتجاج بھی کیا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظا ہر کیا ہے کہ بین الاقوامی سیکورٹی فورسز کی غیر موجودگی میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ حکومت نے علاقے میں تمام بازاروں کو بند کرا دیا ہے اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے۔