پورشے پاکستان کی گاڑیوں کی بکنگ میں لگنے والےالزامات پر وضاحت

February 11, 2021

پورشے پاکستان نے گاڑیوں کی بکنگ میں لگنے والے الزامات پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورشے پاکستان کے سی ای او کے پاس کوئی رقم واجب الادا نہیں ہے۔

پورشے نے کہا کہ جیسا کہ خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا۔ گاڑیوں کی بکنگ کیلئے تمام رقم پرفارمنس آٹوموٹیو پرائیویٹ لمیٹڈ (پورشے پاکستان) نے پورشے اے جی کی جانب سے وصول کی۔

واضح رہے کہ پورشے گاڑیاں دنیا کی مہنگی ترین گاڑیوں میں شمار ہوتی ہیں۔ پاکستانی روپے میں ان کی قیمت ساڑھے تین کروڑ سے ساڑھے نو کروڑ تک ہے۔

پورشے کی گاڑیاں انتہائی آرام دہ اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ بعض ہائی برڈ گاڑیاں چالیس کلومیٹر فی لٹر تک مائیلیج دیتی ہیں۔ پورشے گاڑیوں کا انٹیریئر اور ایکسٹیریئر بہت اسمارٹ اور خوبصورت ہوتاہے۔ سیٹیں بھی نہایت آرامدہ۔ پورشے گاڑیوں کے بہت سے ماڈلز میں ہیڈ لائٹس اندھیرے کی مناسبت سے کم یا زیادہ روشنی دیتی ہیں۔

پورشے گاڑیوں میں سرامک بریک استعمال ہوتی ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ گرم نہیں ہوتیں۔ تمام سیٹنگ ڈسپلے اسکرین میں نظر آتی ہے اور گاڑی تمام چیزوں کی سیٹنگ آٹو میٹک کرتی ہے۔

حال ہی میں پورشے پاکستان نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ پورشے اے جی نے غیر قانونی طور پر دو سال سے پاکستانی کسٹمرز کو گاڑیاں فراہم کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔ سپلائی روکنے کے اقدامات پورشے پاکستان کو دیوالیہ اور بدنام کرنے کی ایک کوشش تھی۔ جس کا مقصد اس کاروبار کو بااثر اور متنازع بزنس گروپ کو منتقل کرنا تھا۔

پورشے پاکستان نے پاکستان میں پورشے اے جی کا یہ اقدام قانونی طور پر چیلنج کر رکھا ہے۔ پورشے پاکستان نے 2020 کے وسط میں پورشے اے جی کے خلاف لندن کی بین الاقوامی ثالثی عدالت میں ثالثی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

دوسری طرف پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ابوذر پر الزام ہے کہ اس نے پرفارمنس لمیٹڈ کے نام پر سینٹر بنا کر پورشے گاڑیوں کی بکنگ پر کروڑوں روپے لئے اور سینٹر بند کردیا۔ اس کے خلاف 7 مقدمات درج کئے گئے۔