پاکستانی سلیکٹرز کو ٹاپ کرکٹنگ ممالک کے طریقہ کار پر عمل کرنا چاہئے،محمد عامر

May 16, 2021

لاہور(جنگ ڈیسک)نوجوانوں کی قومی ٹیم میں شمولیت پرمحمد عامر نےاعتراض اُٹھا دیا،سابق فاسٹ بولرمحمد عامرکا خیال ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں مناسب تجربہ کےبغیرنوجوانوں کوقومی ٹیم کی نمائندگی کا موقع دیدیا جاتا ہے۔ لیفٹ آرم فاسٹ بولر نے کہا کہ پاکستانی سلیکٹرز کو ٹاپ کرکٹنگ والے ممالک کے اختیار کردہ طریقہ کار پر عمل کرنا چاہئے۔ محمد عامر نے کہا کہ ان کھلاڑیوں کو دیکھو جو بھارت ، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ بین الاقوامی کرکٹ میں لائے ہیں، وہ اعلیٰ درجے پر کھیلنے کیلئے تیار ہیں کیوں کہ انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس دے رکھی ہے، ایک بار منتخب ہونے کے بعد وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں جو انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پہلے ہی سیکھ لیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس وقت ہمارے کھلاڑیوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں سیکھنے کی بجائے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتے ہوئے قومی کوچز سے سیکھیں۔ محمد عامر نے کہا کہ ایشان کشن ، سوریا کمار یادو اور کرونل پانڈیا کو دیکھیں ، وہ اپنے پہلے میچ سے ہی بین الاقوامی کرکٹ کے لئے تیار اور پرعزم نظر آئے اور انہیں زیادہ مشوروں یا کوچنگ کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی، انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ اور آئی پی ایل کے کئی سال کھیلے ہیں اور اس سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے میں انہیں آسانی ہوئی۔محمد عامر کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی کرکٹ اسکول کی کرکٹ نہیں ہے جہاں آپ نوکری پر سیکھتے ہیں، یہ ایک مشکل ماحول ہے جہاں صرف ایسے کھلاڑیوں کو منتخب کیا جانا چاہئے جو تیار ہیں اور جنہوں نے کھیل کے بارے میں سیکھا ہے اور ضروری مہارت حاصل کی ہے ،اگر آپ کرکٹ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو اکیڈمی یا فرسٹ کلاس کرکٹ میں سیکھو ، ہمارے کھلاڑی یہ امید نہ رکھیں کہ وہ اپنے ملک کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلتے ہوئے سیکھیں گے۔محمد عامرنے کہا کہ اکثرہمارے نوجوان کھلاڑیوں کوتکنیکی خرابیوں کےباوجود اس امید پربین الاقوامی کرکٹ کھلا دی جاتی ہےکہ وہ بہتر ہوتے جائیں گے تاہم ان کے کھیل میں مسائل پیدا ہوتےہیں ،کرکٹ میں ایسا نہیں ہوتا اورجتنی جلدی ہمیں اس کا احساس ہوگا اتنا ہی بہترہوگا۔