کورونا وَبائی مرض نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مانگ بڑھا دی

June 14, 2021

کووِڈ-19کے خلاف ویکسینیشن کے پروگرام میں تیزی اور وَبا کے دوران امریکی خاندانوں کو 1.9ٹریلین ڈالر کی مالی اعانت فراہم کرنے کے پروگرام کے بعد امریکی لیبر مارکیٹ میں بہتری کے آثار دیکھے جارہے ہیں۔ اس نمایاں بہتری اور مالی اعانت کے باعث امریکی صارفین اور کاروباری افراد، دونوں کا ملکی معیشت پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔

کورونا وَبا کے دوران امریکی معیشت کو جس چیز نے سب سے زیادہ سہارا دیا وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔ اب اسی رجحان کو جاری رکھتے ہوئے اور مستقبل کے چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے اورامریکی افرادی قوت کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے لیے تیار کیا جارہا ہے تاکہ آنے والے کل کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

امریکا میں’کاگنیزنٹس سینٹر فار دی فیوچر آف ورک‘ نامی ادارہ جابز آف دی فیوچر (CJoF) انڈیکس جاری کرتا ہے۔ یہ انڈیکس ادارے کی جانب سے نشاندہی کردہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے جُڑے 50 ملازمتوں میں پیشرفت کا سہ ماہی جائزہ پیش کرتا ہے۔ سہ ماہی جائزہ میں جہاں دیگر نکات اہم ہوتے ہیں وہاں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبہ میں کتنی نئی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔

انڈیکس کے اعدادوشمار کے مطابق، سال 2021ء کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے دوران، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبہ میں اس سے پیشتر کی سہ ماہی کے مقابلے میں 28.8 فی صد زیادہ ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ یہ گزشتہ دو برسوںکے دوران، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبہ سے آنے والے بہترین اعدادوشمار ہیں، جس سے ماہرین جابز مارکیٹ میں ابھرنے والے نئے رجحانات کا اندازہ لگا رہے ہیں بلکہ اس سے یہ بھی معلوم ہورہا ہے کہ امریکی کارپوریٹ شعبہ اب ڈیجیٹل نمو اور توسیع میں سرمایہ کاری بھی کررہا ہے۔

البتہ، یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہیے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبہ میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہونے کے باوجود یہ اعدادوشمار وَبا کے دور سے پہلے کے مقابلے میں اب بھی کم ہیں۔ اس کا اندازہ لگانے کے لیے انڈیکس کے نمبر پر نظر ڈالنا ضرور ی ہے۔ سال 2020ء کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر انڈیکس 2.02کی سطح پر تھا (بلند ترین سطح)، جوکہ سال 2021ء کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر 1.57 پر آگیا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ 28.8فی صد اضافہ کے باوجود، یہ انڈیکس اپنی بلند ترین سطح سے اب بھی22.2فی صد پیچھےہے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبہ میں ملازمتیں پیدا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لوگ بہترتنخواہیں حاصل کررہے ہیں اور آجر نئی سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ مجموعی طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوںکا معیشت پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبہ کو چھوڑ کر اگر امریکا میں نئی ملازمتیں پیدا ہونے کے عمومی رجحان پر نظر ڈالی جائے، جس کے لیے ’’بَرننِگ گلاس انڈیکس‘‘ کو قابلِ بھروسہ سمجھا جاتا ہے، اس میں سالانہ بنیاد پر 2.8فی صد کمی دیکھی گئی۔

اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فزیکل طور پر دفاتر میں جاکر کام کرنے کی ملازمتیں کاروباری پابندیوں اور لاک ڈاؤن سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں اور اب جب معیشت لاک ڈاؤن کے اثرات سے نکل کر دوبارہ بحال ہورہی ہے تو کاروباری اداروں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی زیادہ ضرورت پیش آرہی ہے۔

چیدہ چیدہ باتیں

یہ انڈیکس مجموعی طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبہ میں ملازمتوں پر نظر رکھنے کے علاوہ اس شعبہ کے 8ذیلی شعبہ جات پر بھی نظر رکھتا ہے، جن میں الگورتھم، آٹومیشن اور AI، کسٹمر ایکسپیرئنس، انوائرنمنٹ، فٹنس اینڈ وئیل بیئنگ، ہیلتھ کیئر، لیگل اینڈ فائنانشل سروسز، ٹرانسپورٹ اور ورک کلچر شامل ہیں۔

رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران، ان تمام ذیلی شعبہ جات میں اضافہ دیکھا گیا اور سب سے کم اضافہ ورک کلچر (14.5%)اور ہیلتھ کیئر (15.8%) میں دیکھا گیا۔ سال 2020ء کی چوتھی سہ ماہی میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے کے بعد 137.8فی صد اضافے کے ساتھ فٹنس اینڈ وئیل بیئنگ اور 38فی صد اضافہ کے ساتھ ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔ اگر پورے ایک سال کے اعدادوشمار پر نظر ڈالیں تو سات ذیلی شعبہ جات میں منفی 27.8فی صد تا منفی 2.3 فی صد کمی دیکھی گئی۔ ہیلتھ کیئر ایک واحد ایسا ذیلی شعبہ تھا، جس میں سال بھر روزگار کے نئے موقع پیدا ہوتے رہے۔

جابز مارکیٹ میں نئے رجحانات کورونا وبائی مرض کے پھوٹنے سے قبل ہی نمودار ہونا شروع ہوگئے تھے اور کئی ماہرین اس بات پر زور دے رہے تھے کہ ملکی سربراہان کو اپنے عوام کو مستقبل کی ملازمتوں کے لیے تیار کرنا چاہیے۔ کورونا وبائی مرض نے اس رجحان کو مزید تیز کردیا ہے اور ملازمتوں کے میدان میں جو رجحانات غالباً آج سے 15یا 20سال بعد مضبوط ہونا تھے، وہ آج ہی رونما ہوگئے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم نے اپنی جابز رپورٹ میں کہا تھا کہ آج اسکول جانے والے بچے جب گریجویٹ ہوکر جابز مارکیٹ میں آئیں گے، اس وقت 65فی صد ملازمتیں ایسی ہوںگی، جو آج وجود بھی نہیں رکھتیں۔