رابرٹ بک لینڈ کی سزا کی شرح کم ہونے پر ریپ متاثرین سے معذرت

June 20, 2021

لندن (پی اے) وزیر انصاف رابرٹ بکلینڈ نے انگلینڈ اور ویلز میں سزا کی شرح کم ہونے پرریپ متاثرین سے معذرت کرلی اور بہت بہتر کام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ بی بی سی کے ایک خصوصی انٹرویو میںانہوں نے کہا کہ یہ کافی حد تک اچھا نہیں ہوا اور اعتراف کیا کہ بجٹ کٹوتی جزوی طور پر اس کی ذمہ دار ہے۔ حالیہ برسوں میں ریپ پر سزا ریکارڈ کم سطح پر آگئ ہے۔ حکومت نے کہا کہ وہ اب متاثرین کو عدالت میں مقدمے کی سماعت کے صدمے سے بچنے کے لئے اپنے ثبوتوں کو پہلے سے ریکارڈ کرنے کی اجازت دینے پر غور کر رہی ہے۔ لیبر نے کہا کہ حکومت ریپ متاثرین کو ہر محاذ پرسپورٹ کرنے میں ناکام تھی اور اس کی سفارشات زیادہ حد تک آگے نہیں بڑھ پائی ہیں۔ مسٹر بک لینڈ نے کہا کہ اس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فوجداری انصاف کے تمام مرحلوں پر ہزاروں متاثرین کی شکایات سے نمٹنے میں پوری طرح ناکامی ہوئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ پہلی چیز، جس کے بارے میں مجھے کہنا ہے وہ ہے، معذرت،یہ اتنا اچھا نہیں ہے۔ مسٹر بک لینڈ، وزیر داخلہ پریتی پٹیل اور اٹارنی جنرل مائیکل ایلس نے کہا کہ متاثرین کی اکثریت اپنے اوپر لگائے جانے والے الزام کو نہیں دیکھتی اور عدالت تک نہیں پہنچتی ہے۔ دو متاثرین میں سے ا یک ریپ کی تحقیقات سے دست بردار ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا یہ ایسے رجحانات ہیں جن سے ہمیں شدید شرم آتی ہے۔اس طرح ریپ متاثرین کو ناکام کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر زیادتیوں کا نشانہ ایسے افراد بناتے ہیں جو متاثرہ کو جانتے ہیں۔ انھوں نے متاثرین کے لئے تحقیقات کو بہت ذاتی اور دخل اندازی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صدمے اور اس تجربے کے بعد بہت سے افراد مجرمانہ انصاف کے عمل سے دستبردار ہوگئے۔ ہم یہ قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ ریپ کرنا بہت مشکل ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنا زیادہ مشکل ہے۔ ہم مزید بہتر کام کرسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ کے مطابق ہر سال تقریباً 128000 عصمت دری اور زیادتی کی کوششیں کی جاتی ہیں لیکن ان میں سے 20 فیصد سے بھی کم ہی پولیس کو اس جرم کی اطلاع دیتے ہیں اور ریپ کے صرف 1.6 فیصدجرائم کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں۔ ایملی ہنٹ، جو جائزہ لینے کے لئے آزاد مشیر اور خود ریپ کا نشانہ بن چکی ہیں، نے کہا کہ استغاثہ کی کم شرح اس لئے نہیں کہ لوگوں نے جھوٹے الزامات لگائے۔ انہوں نے ہوم آفس کی تحقیق کا حوالہ دیا کہ 3 فیصد تک عصمت دری کے الزامات غلط ثابت ہوسکتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان میں سے97 فیصد غلط نہیں تھے۔