• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گالیوں کے استعمال سے متعلق بحث، ذاکر خان کا جاوید اختر کے بیان پر ردِعمل

فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارتی کامیڈین ذاکر خان نے معروف نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر کے بیان کے بعد کامیڈی میں گالیوں کے استعمال پر جاری بحث پر اپنا مؤقف پیش کردیا۔

یہ بحث بھارتی کامیڈین سپن ورما کے شو میں جاوید اختر کی شرکت کے دوران شروع ہوئی تھی، گفتگو کے دوران 80 سالہ جاوید اختر نے کہا تھا کہ کامیڈینز اپنی پرفارمنس میں گالیوں کا سہارا کیوں لیتے ہیں۔

جاوید اختر کے مطابق گالی زبان کی مرچ ہے، جب بات چیت میں گہرائی یا ذہانت کی کمی ہو تو اسے دلچسپ بنانے کے لیے سخت الفاظ شامل کر دیے جاتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے پھیکے کھانے میں مرچ ڈال دی جاتی ہے۔ 

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں وسائل کی کمی یا غربت ہوتی ہے وہاں مسالے دار کھانے زیادہ عام ہوتے ہیں تاکہ سادگی کی کمی پوری کی جا سکے۔

جاوید اختر نے مزید کہا کہ ایک ذہین اور حاضر جواب شخص کو اس مرچ کی ضرورت نہیں ہوتی، کیونکہ مضبوط زبان اور فکری گہرائی خود کافی ہوتی ہے۔

ذاکر خان نے جاوید اختر کے لیے احترام کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا کہ اگرچہ ان کے خیالات اپنی جگہ اہم ہیں، تاہم کامیڈینز کو ان کے اندازِ مزاح کی بنیاد پر نشانہ بنانا یا کسی ایک معیار میں پرکھنا درست نہیں۔

بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ذاکر خان نے کہا کہ میں جاوید اختر کو بےحد عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہوں اور بھارتی سنیما و ادب کے لیے ان کی خدمات کا معترف ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جاوید اختر کا نقطۂ نظر اس ثقافتی اور لسانی پس منظر میں درست ہے جس کی وہ نمائندگی کرتے ہیں اور وہ آج بھی ادب سے جڑے رہتے ہوئے وقت کے ساتھ خود کو ڈھالتے آ رہے ہیں۔

ذاکر خان نے واضح کیا کہ میں کامیڈینز کو زبان کے استعمال کی بنیاد پر جج کرنے کے حق میں نہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہر کامیڈین کا اپنا الگ انداز اور تخلیقی اظہار ہوتا ہے، جسے زبردستی ایک سانچے میں نہیں ڈھالا جا سکتا۔

ذاکر خان نے کہا کہ اگر کسی فنکار کی فطری زبان میں سخت الفاظ شامل ہیں تو اسے یکسر روکنا آسان نہیں، اگرچہ وقت کے ساتھ فنکار پختگی حاصل کرتا ہے اور اپنے مواد کو نکھارتا ہے، لیکن عوامی سطح پر انگلی اٹھانا نہ تو منصفانہ ہے اور نہ ہی مثبت ہے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید