پارلیمنٹ کی توقیر: فرخ حبیب اور رانا ثنا اللہ میں نوک جھوک

June 20, 2021

پارلیمنٹ کی توقیر کے معاملے میں وفاقی وزیر مملکت فرخ حبیب اور ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کے درمیان نوک جھوک سامنے آئی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران فرخ حبیب نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بے توقیری میں یہ خود پیش پیش رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو کئی بار بات کرنے کے لیے بلایا، تین سال میں اپوزیشن کی دلچسپی صرف پروڈکشن آرڈر لینے میں ہے۔

وزیر مملکت نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں 110 قوانین پاس ہوئے، جو 2019 میں کمیٹیوں سے پاس ہوئے تھے، ان کی دلچسپی عدم اعتماد، استعفوں پر آر یا پار پر تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب شہباز شریف بجٹ تقریر کر رہے تھے تو ن لیگ کے لوگ کیوں ہنگامہ کر رہے تھے؟۔

فرخ حبیب نے کہا کہ شہباز شریف مفاہمت کی بات کر رہے ہیں دوسری طرف مریم نواز مزاحمت کی بات کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات ایکٹ آف دی پارلیمنٹ کے تحت ہونے ہیں، الیکشن ایکٹ پراپوزیشن کو اعتراض ہے تو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بحث کرے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت کو انتخابات ایکٹ پر الیکشن کمیشن کے تحفظات موصول ہوچکے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار ملک سے باہر ہیں اور سینیٹر بنے بیٹھے ہیں، حلف بھی نہیں اٹھایا۔

اسی پروگرام میں رانا ثنا اللہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، اسپیکر اسمبلی میں اتنی جرات نہیں کہ کسی وزیر کیخلاف ڈسپلنری ایکشن لے سکے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو آئین کے برعکس قانون سازی کا اختیار نہیں ہے، یہ فخر امام کی بات کر رہے ہیں، انہوں نے ہم سے کبھی رابطہ نہیں کیا بلکہ وہ تو اپنا رونا روتے ہیں۔