وزیر اعلیٰ بزدار ترقیاتی کاموں کو بروقت مکمل کرنے کیلئے کوشاں

August 12, 2021

وزیراعظم عمران خان کا 2023کے انتخابات کا بیانیہ بھی وہی ہوگا جو اُنہوں نے 2018کے انتخابات میں اپنایا تھا یعنی ’’کرپشن کا خاتمہ‘‘، چونکہ وزیراعظم عمران خان نے قائداعظم کے ویژن کے مطابق ملک کو کرپشن سے پاک کرنے اور اِسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کیلئے پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ناقدین اور حاسدین کے تمام تر دعوے غلط ثابت کرتے ہوئے بزدار حکومت نے ’’آج گئی یا کل گئی‘‘ کے نعروں، شور شرابے اور مضبوط اپوزیشن کی موجودگی میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر دانشمندی اور محنت کے بل بوتے پر تین سال مکمل کر لئے ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ایک بار پھر وزیراعظم عمران خان کا مکمل اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور اُنہیں صوبے میں عوامی ترقی کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی نہ صرف ہدایات ملی ہیں بلکہ مکمل فری ہینڈ بھی دیا گیا ہے کہ جو مناسب سمجھیں وہ کر ڈالیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ سردار عثمان بزدار عملی طور پر آئندہ الیکشن کے پیشِ نظر عوام میں پی ٹی آئی کا دیرپا تاثر چھوڑنے کیلئے سرگرم ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سردار عثمان بزدار صوبے میں ترقی کا سفر تیز کرنے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھانے اور غیرضروری اختلافات میں پڑے بغیر ہر صورت منزل مقصود پر پہنچنے کا عزم بھرپور رکھتے ہیں۔

وہ ترقی کی راہ میں آنے والی ہر طرح کی سیاسی اور انتظامی رکاوٹ کو آڑے ہاتھوں لینے کا ارادہ بھی کر چکے ہیں جس کے پیشِ نظر پنجاب حکومت اگلے چند ماہ میں مہنگائی اور بےروزگاری پر قابو پانے کیلئے مثبت اقدامات کرنے کے ساتھ ترقیاتی کاموں پر بھی بھرپور توجہ دے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق شہر لاہور کیلئے 24ارب 45کروڑ روپے کی لاگت سے 8نئے منصوبے بنانے کی ایل ڈی اے کو ابتدائی منظوری دے دی ہے۔

منصوبے جلد شروع کرنے کے لئے وزیراعلیٰ نے ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے احمد عزیز تارڑ کو خصوصی ٹاسک دے دیا ہے اور احمد عزیز تارڑ نے چیف انجینئر ایل ڈی اے مظہر حسین خان کو ان 8منصوبوں کے ورکنگ پیپرز فوری تیار کرکے پی اینڈ ڈی کو بھجوانے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ اگر بزدار حکومت ان 8نئے منصوبوں پر کام شروع کروا دیتی ہے تو لاہور شہر کی ایک نئی شکل نکل آئے گی جس سے گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے ہونے سے لاہوریوں کو حقیقی ریلیف ملے گا۔ پیر کے روز وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں دنیا کے سب سے بڑے میاواکی جنگل کا افتتاح کیا اور میاواکی جنگلات لگانے پر خاص طور پر وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کو مبارکباد پیش کی۔

اِس موقع پر سردار عثمان بزدار نے وزیراعظم کو بریف کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور میں ایسے 53جنگلات کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جو لاہور کی فضا میں کاربن کی مقدار کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ 100کنال پر محیط جدید ٹیکنالوجی سے لگائے جانے والے اِس جنگل میں مجموعی طور پر 165000پودے لگائے جارہے ہیں جو عام جنگلات کی نسبت 10گنا زیادہ تیزی سے اُگتے ہیں۔ بعد ازاں وزیرِاعظم عمران خان سے وزیرِاعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تفصیلی ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اُس ملاقات میں پنجاب کے انتظامی امور، عوام کے لئے ریلیف کے اقدامات، مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کے تدارک کے لائحہ عمل اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت پر تفصیلی گفتگو کی۔ اِن منصوبوں کے مکمل ہونے سے نہ صرف پی ٹی آئی کے لاہور میں ووٹ بینک میں اضافہ ہوگا بلکہ اُس کے لئے بلدیاتی انتخابات میں جیت کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

اِس بار وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی خصوصی توجہ کے نتیجے میں عیدالاضحیٰ پر ایل ڈبلیو ایم سی کی کارکردگی کو سراہا گیا، اِس انتظامی کامیابی کے پیچھے وزیر بلدیات میاں محمود الرشید اور سیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل کی حکمت عملی اور کاوشیں بھی شامل ہیں۔ نورالامین مینگل نے ایل ڈبلیو ایم سی کے معاملات میں ذاتی دلچسپی لیکر ان کی سمت درست کرنے میں مدد کی۔ اگر یہاں سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی رافیعہ حیدر کی خدمات کا ذکر نہ کیا گیا تو یہ زیادتی ہو گی جو کہ اس کمپنی کی پہلی خاتون سی ای او ہیں لیکن کام انہوں نے مرد حضرات سے بھی بڑھ کر کیا ہے۔

اس عیدالاضحیٰ پر ان کی پلاننگ اور محنت صاف نظر آئی، شہر لاہور سے بروقت آلائشوں کی صفائی سے ایل ڈبلیو ایم سی کے سب سے پہلے بانی ایم ڈی وسیم اجمل چوہدری کی یادآ گئی جنہوں نے دن رات محنت کرکے ایک ایسی کمپنی کی بنیاد رکھی تھی جس کے چرچے پڑوسی ممالک میں بھی ہونا شروع ہو گئے تھے۔ کمپنی اپنے امور میں اتنی ماہر ہو گئی تھی کہ پاکستان کے دیگر صوبوں کو بھی ویسٹ مینجمنٹ پر کنسلٹنسی دینے لگی۔ ان کے بعد خالد مجید نے بہتر کام کیا اور پھر کمپنی کا بیڑا غرق ہی ہو گیا۔ مختلف مافیا نے اس کو خوب لوٹا اور نتیجہ یہ نکلا کہ شہر گندگی کا گڑھ بنتا گیا، اب لمبے عرصے کے بعد بزدار حکومت کے ویژن کے مطابق لاہور کی صفائی کے نظام میں بہتری آنا شروع ہوئی ہے۔

اس کا سہرا سی ای او رافیعہ حیدر کے سر جاتا ہے۔ پنجاب بھر کی کمپنیوں میں ایل ڈبلیو ایم سی کو پہلی پوزیشن ملنا کسی اچھنبے سے کم نہیں ہے۔ ویسے پنجاب کیٹل مارکیٹ کمپنی کی کارکردگی کو کس بنیاد پر سراہا گیا اس کا جواب نہیں مل رہا۔ ناقص انتظامات اور غریب بیوپاریوں سے کمپنی کے کارندوں کی موجودگی میں بھتہ خوری کی شکایات پر مبنی میڈیا رپورٹس کی بھرمار رہی پھر بھی پنجاب کیٹل مینجمنٹ مارکیٹنگ کمپنی کی باز پرس کی جانے کی بجائے بہتر کارکردگی کا راگ الاپنا سمجھ میں نہیں آیا کہ نورالامین مینگل جیسے بیوروکریٹ نے آخر کار کس کی خواہش پوری کی ہے۔ اب بات ہو جائے کہ بڑے پیمانے پر انتظامی تبادلوں کی تو پنجاب میں گریڈ 17سے اوپر کے تبادلوں پر لگائے گئے بین کو مخصوص ٹائم کیلئے لفٹ کرکے کچھ ناگزیر انتظامی تبدیلیاں کرنے پر سنجیدگی سے پر غور کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح کابینہ میں ردوبدل کا پلان بھی زیر غور ہے۔ ناقص کارکردگی والوں کی وزارت ان کے ہاتھ سے جانے کا قوی امکان ہے۔ اب کچھ بات ہو جائے جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کی تو سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کی بلاشبہ پارٹی کیلئے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ وہ عمران خان کے ساتھ دن رات محنت کرنے والے دیرینہ ساتھی ہیں، پنجاب اور مرکز میں حکومت بنانے کیلئے جہانگیر ترین کی سیاسی بصیرت اور ان کی ذاتی دوستیاں بہت کام آئی تھیں۔

لہٰذا جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کے پی ٹی آئی اراکین اور رہنماؤں کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کرکے مسائل کی جڑ تک پہنچ کر ان کو حل کرنا ہی عقلمندی ہے نہ کہ معاملات کو تصادم کی طرف لے جایا جائے۔ جہانگیر ترین بڑے دل کے مالک ہیں، پارٹی کے مفاد میں ہر ممکن تعاون کریں گے۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ علی ظفر رپورٹ کو جلد پبلک کرے اور یہ بھی دیکھے کہ شوگر اسیکنڈل میں صرف جہانگیر ترین کا ہی نام نہیں ہے اور بھی پردہ نشین ہیں تو صرف جہانگیر ترین کے لئے ہی سخت رویہ کیوں؟ ضروری ہے کہ معاملات کو احسن طریقے سے حل کیا جائے، اس کیلئے وزیراعظم عمران خان کو تمام معاملات بغور دیکھنے کی ضرورت ہے۔