دہشت گردی کے خلاف 20 سالہ جنگ میں امریکا کو مکمل ناکامی

August 27, 2021

پیرس (اے ایف پی) دہشت گردی کے خلاف 20 سالہ جنگ میں امریکا کو مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا نے جہادیوں سے توجہ ہٹاکر ایران، چین اور روس پر مبذول کرلی ہے، جب کہ سفید فام قوم پرستوں سے نمٹنا بڑا چیلنج ہے۔ تفصیلات کے مطابق، 20 برس قبل آج ہی کے دن اس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا، جس میں انہیں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ جہادی گروہوں کی تعداد میں دنیا بھر میں اضافہ ہوا ہے۔ صدر بش نے یہ اعلان 11 ستمبر 2001 میں ہونے والے حملوں کے بعد یہ اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد افغانستان میں طالبان حکومت گرادی گئی۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شدت پسندی کی وجوہات کو ختم نہیں کیا جاسکا سویڈن کی لونڈ یونی ورسٹی کے محقق عبدالسید کا کہنا ہے کہ امریکا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوا، لیکن اگر مقصد کثیرملکی جہاد کا خاتمہ تھا تو امریکا کو اس میں مکمل ناکامی ہوئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مغربی دنیا میں 9/11 جیسے حملے نا ہونا اس بات کی عکاسی نہیں کرتے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے جو مقاصد طے کیے تھے وہ ناقابل حصول ہیں، دہشت گردی کو شکست نہیں دی جاسکتی۔ اسرائیل کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ برائے انسداد دہشت گردی میں سینئر محقق اصاف مقدم کا کہنا ہے کہ خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ واشنگٹن کے مرکز برائے اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے 2018 کے تخمینے کے مطابق متحرک دہشت گرد گروہوں کی تعداد 67 تھی۔ جب کہ دہشت گردوں کی تعداد 1 لاکھ سے 2 لاکھ 30 ہزار کے قریب تھی یعنی 2001 سے اس وقت تک دہشت گردوں کی تعداد میں 270 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ القاعدہ کے محدود ہونے سے داعش کو پنپنے کا موقع ملا۔