معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ، مہنگائی بڑھنے کا خطرہ، جاری خسارے میں اضافہ، روپیہ 4.1 فیصد گرا، شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ، اسٹیٹ بینک

September 21, 2021

معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ، مہنگائی بڑھنے کا خطرہ

کراچی (رپورٹ / رفیق بشیر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں0.25؍ فیصد اضافہ کردیا جس کے بعد شرح سود 7.25؍ ہوگئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کے مطابق پاکستان میں معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ رہی، جاری خسارے میں اضافہ ہوا اور مہنگائی بڑھنے کا خطرہ ہے، روپے کی قدر 4.1؍ فیصد گری شعبہ خدمات میں مضبوط بحالی ہوئی ہے تاہم دکانوں ، ریستورانوں اور شاپنگ سینٹرز میں سرگرمیاں کووڈ سے پہلے کی سطح سے تجاوز کرگئیں، زرمبادلہ ذخائر 3؍ گنا بڑھ کر ریکارڈ 20؍ ارب ڈالر ہوگئےترسیلات زر مستحکم رہا ، برآمدات کی مناسب حد تک عمدہ کارکردگی درآمدات سے بے اثر ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے صدر دفتر میں زری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 25 بیس پوائنٹس بڑھا کر 7.25؍ فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تاہم تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے ایسے موقع پر جب ملکی معاشی صورتحال بہتر ہونے کی جانب تھی، اس موقع پر پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں اضافے کے بعد شرح سود میں اضافے سے قرض لینے والے اداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق جولائی میں پچھلے اجلاس کے بعد ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں کے ہمراہ ملکی طلب کی بھرپور بحالی درآمدات میں تیزی اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کی طرف لے جارہی ہے۔ اگرچہ جون سے سال بسال مہنگائی کم ہوئی ہے تاہم بلند درآمدہ مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلبی دباؤ مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادو شمار میں ظاہر ہونا شروع ہوسکتا ہے۔ اب جبکہ اس بات کے آثار بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان میں کووڈ کی تازہ ترین لہر قابو میں ہے، ویکسی نیشن میں مسلسل پیشرفت ہورہی ہے اور حکومت نے وبا کو مجموعی طور پر بخوبی قابو میں کررکھا ہے تو معاشی بحالی وبا سے متعلق غیریقینی کیفیت کا اتنا زیادہ شکار معلوم نہیں ہوتی۔ نتیجے کے طور پر بحالی کے اس زیادہ پختہ مرحلے پر نمو کی طوالت کو تحفظ دینے، مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کو آہستہ کرنے کے لیے مناسب پالیسیوں کو یقینی بنانے پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔ اعلامیہ کے مطابق موجودہ معاشی منظر نامے میں اس تبدیلی کے مطابق زری کمیٹی کا یہ نقطہ نظر تھا کہ زری پالیسی کی ترجیح بھی یہ ہونی چاہیے کہ کووڈ دھچکے کے بعد بحالی کو تحریک دینے کے محور سے بتدریج ہٹا جائے اور اسے پائیدار بنایا جائے۔ کمیٹی نے فیصلے تک پہنچنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھا ہے، مالی سال22ء کے معاون بجٹ اور گنجائشی زری پالیسی کےساتھ گاڑیوں، پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم، تیل اور لبریکینٹس) کی فروخت، سیمنٹ کی فروخت اور بجلی کی پیداوار جیسے زیادہ بلند تعدد والے ملکی طلب کے اظہاریے مسلسل مضبوط نمو کے عکاس ہیں۔ اس نمو کی عکاسی درآمدات اور ٹیکس وصولیوں کی مضبوطی سے ہوتی ہے۔ ایل ایس ایم نے اگست میں2.2فیصد (سال بسال) پر معتدل ہونے سے قبل جون میں مضبوط نمو (18.5فیصد (سال بسال) درج کی، جو عام موسمی رجحانات سے ہم آہنگ ہے۔ خدمات کے شعبے میں بھی مضبوط بحالی ہو رہی ہے؛ گوگل کمیونٹی موبلٹی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی اور اگست میں اشیائے خوردونوش کی دکانوں، ریستورانوں، اور شاپنگ سینٹرز میں سرگرمیاں کووڈ سے پہلے کی سطح سے تجاوز کر گئیں۔ توقع ہے کہ زراعت میں کپاس کے زیر کاشت رقبے میں کمی کی تلافی چاول، مکئی اور گنے کے زیر کاشت رقبے میں اضافے سے ہو جائے گی۔ ان رجحانات کی بنیاد پر امید ہے کہ افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتِ حال کے اثرات کے لحاظ سے موجود انتہائی غیر یقینی کیفیت سے قطع نظر مالی سال22ء میں نمو4تا5فیصد پیش گوئی کی بالائی حد میں رہے گی۔