معاشی بحالی اور مہنگائی

September 22, 2021

پیر کے روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے صدر دفتر میں زری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پالیسی ریٹ کو 0.25 پوائنٹس بڑھا کر 7.25فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کے مطابق پاکستان میں معاشی بحالی کی رفتار توقع سے بڑھ گئی ہے۔ جاری خسارے میں اضافہ ہوا ہے جس سے مہنگائی مزید بڑھنے کا خطرہ ہے۔ روپے کی قدر بھی 4.1فیصد گری ہے تاہم دکانوں، ریستورانوں اور شاپنگ سینٹرز میں سرگرمیاں کورونا سے پہلے کی سطح سے تجاوز کر گئیں ہیں۔ زرِمبادلہ کے ذخائر 3گنا بڑھ کر ریکارڈ 20ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ ترسیلاتِ زر مستحکم رہی ہے تاہم تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے ایسے موقع پر جب کہ ملکی معاشی صورتحال بہتر ہونے کی جانب تھی، پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں اضافے کے بعد شرح سود میں اضافے سے قرض لینے والے اداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کمیٹی نے اِس فیصلے تک پہنچنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھا ہے۔ مالی سال 21-22کے معاون بجٹ اور گنجائشی زری پالیسی کے ساتھ گاڑیوں، پیٹرولیم مصنوعات اور سیمنٹ کی فروخت اور بجلی کی پیداوار جیسے زیادہ بلند تعداد والے ملکی طلب کے اظہاریے مسلسل مضبوط نمو کے عکاس ہیں۔یہ خوش نما اظہاریے ایک طرف لیکن ملک میں چلنے والے مہنگائی کے طوفان سے صرفِ نظر ممکن نہیں۔ کورونا کے دِنوں میں ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لئے تاجروں کی طرف آئے روز اشیا ئے ضروریہ کے نرخوں میں من چاہا اضافہ عوام کی زندگیاں مشکل تر بناتا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں حکومت کو چاہئے کہ وہ تمام طبقات کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کرے ورنہ ہمارے ملک کی اشرافیہ تو سالہا سال سے اپنی معاشی حالت بہتر کرتی چلی آ رہی ہے۔