• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈنمارک بھی 15 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کیلئے تیار

فائل فوٹو
فائل فوٹو

آسٹریلیا کی جانب سے 16 سال سے کم عمر نوجوانوں پر سوشل میڈیا پابندی کے فیصلے کے بعد اب ڈنمارک بھی اسی طرز کی پابندی لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔

ڈنمارک کی حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ 15 سال سے کم عمر انٹرنیٹ صارفین کے لیے سوشل میڈیا تک رسائی پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جو یورپی یونین میں نوعمروں کے سوشل میڈیا استعمال کو محدود کرنے کی ایک اہم پیش رفت ہوگی۔

یہ قانون فی الحال ایک تجویز کی صورت میں ہے جسے حکومتی اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی حمایت حاصل ہو چکی ہے، منظوری کی صورت میں یہ قانون 2026 تک نافذ ہو سکتا ہے۔

پابندی کے باوجود یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ والدین 13 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو اجازت دے سکیں گے تاہم 13 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں۔

 رپورٹس کے مطابق ڈنمارک میں 13 سال سے کم عمر 98 فیصد بچے اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ رکھتے ہیں، جس سے قوانین پر عملدرآمد کے مسائل نمایاں ہوتے ہیں۔

ڈنمارک کی وزیر برائے ڈیجیٹل امور کیرولین اسٹیج نے کہا کہ جس طرح حقیقی دنیا میں عمر کی بنیاد پر پابندیاں موجود ہیں، ویسے ہی ڈیجیٹل دنیا میں بھی نگرانی کی ضرورت ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دنیا میں کوئی باڈی گارڈ موجود نہیں اور ہمیں اس کی سخت ضرورت ہے۔

پابندی سے متعلق ایک خدشہ یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اس سے نوجوان اپنے آن لائن دوستوں سے رابطہ کھو سکتے ہیں، تاہم کئی والدین نے اس اقدام کی حمایت کی ہے۔

عمر کی تصدیق کے لیے ڈنمارک ایک ڈیجیٹل ایویڈنس ایپ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے ذریعے پابندی پر عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید