پاکستان میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح 46 فیصد سے زائد ہوگئی، ماہرین

September 23, 2021

پاکستان میں نوجوان افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا مرض بڑھتا جارہا ہے اور 2020 کے ڈیٹا کے مطابق ملک کی 46 فیصد آبادی ہائپرٹینشن یا بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہوچکی ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان ہائپرٹینشن لیگ سے وابستہ ماہرین امراض قلب نے جمعرات کے روز کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے سیکرٹری جنرل پروفیسر محمد اسحاق، ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسر آف کارڈیالوجی ڈاکٹر نواز لاشاری، ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان، پروفیسر منصور احمد، پروفیسر فیروز میمن، پروفیسر خالدہ سومرو اور پروفیسر عبد الرشید خان نے خطاب کیا۔

پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے جنرل سیکرٹری پروفیسر محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ بلڈ پریشر کا مرض دنیا کی سب سے بڑی بیماری ہے، جس کے نتیجے میں دل کے دورے سے اموات، گردوں کا فیل ہو جانا، اندھا پن اور فالج جیسے مرض لاحق ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل سے کراچی میں 24ویں تین روزہ پی ایچ ایل کانفرنس شروع ہو رہی ہے جس کا افتتاح وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کریں گے، کانفرنس سے دنیا بھر کے 80 سے زائد ماہرین صحت خطاب کریں گے اور اپنی تحقیق پیش کریں گے۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر آف کارڈیالوجی پروفیسر نواز لاشاری کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں 26 سائنٹیفک سیشن ہوں گے جس میں ڈاکٹروں، عوام الناس اور میڈیا کی آگاہی کے حوالے سے پروگرام کیے جائیں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا تھا کہ 29 ستمبر کو ورلڈ ہارٹ ڈے منایا جا رہا ہے، کراچی کے تمام سرکاری اسپتالوں میں اس حوالے سے تقریبات منعقد کی جائیں گی اور لوگوں میں دل کی بیماریوں کے اسباب خصوصاً بلڈ پریشر کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے گی۔