اللہ کے نبیﷺ سراپا محبت تھے

October 17, 2021

اللہ ربّ العالمین نے نعمتوں بَھری دُنیا تخلیق کی اور انسان کو زندگی کے سارے لوازمات کے ساتھ اس عارضی دُنیا میں ایک مقرّرہ وقت کے لیے بھیجا۔یہ دُنیا ہوا، پانی، روشنی، حرارت، زمین کی گود اور آسمان کی چھت جیسی کئی نعمتوں سے مالا مال ہے، مگر ان کے علاوہ جو سب سے بڑی نعمت انسانوں کو عطا کی گئی، وہ ہدایت و رہنمائی کی روشنی ہے، جسے انسانوں تک پہنچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے۔

ان تمام پیغمبروں نے ربّ کا پیغام بندوں تک پہنچایا اور انہیں زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھایا۔ حضرت آدم علیہ السلام سے نبی آخر الزّماں، حضرت محمّدﷺ تک تمام انبیاء انسانوں کو حُسنِ عمل کی تعلیم دیتے اور زندگی کے اندھیروں میں ہدایت کی روشنی بانٹتے رہے۔

پیارے نبی حضرت محمّدﷺاللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے آخری نبی تھے۔ آپﷺ کی تعلیمات رہتی دُنیا تک تمام انسانوں کے لیے مکمل اور منوّر ہدایات ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں فرماتے ہیں،’’اے نبیﷺ! آپ کو ہم نے تمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘اللہ تعالیٰ اپنے محبوب نبی حضرت محمّدﷺ سے بے حد محبّت کرتا ہے اور اپنے بندوں کو بھی حکم دیتا ہے کہ اُس کے حبیبﷺ سے محبّت کی جائے اور آپﷺ کی سیرت اور سنّت پر عمل بھی کیا جائے۔ بلاشبہ دُنیا کی کام یابی اور آخرت کی فلاح نبی کریمﷺکی سیرت اور تعلیمات پر عمل ہی کے ذریعے ممکن ہے ۔

ایک مسلمان کے لیے حبِّ رسولﷺ سے بڑی کوئی سعادت ہے،نہ نعمت۔ اللہ کے نبیﷺکی محبّت دُنیا کے دھندلکوں میں روشنی کی مانند ہے ۔آپﷺکی محبّت مومن کے دِل کے نہاں خانے میں ایک جلتا ہوا چراغ ہے اور روزِمحشر اللہ تعالیٰ سے شفاعت ملنے کی اُمید بھی۔ حبِّ رسولﷺ درحقیقت اطاعتِ رسولﷺسے وابستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں فرماتے ہیں ’’تمہارے لیے اللہ کے رسولﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘مطلب واضح ہے کہ اس دُنیا میں زندگی گزارنے کا سب سے بہترین طریقہ جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، وہ سیرتِ طیّبہ پر عمل ہے۔

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا،’’اے میرے بندو! اگر تم میری محبّت کے طالب ہو تو میرے محبوب محمّدﷺکی سنّت کا اتباع کرو۔‘‘ پیارے نبیﷺکی سیرت کا مطالعہ کیا جائے، تو آپﷺ کے اخلاقِ مبارکہ، معمولات و عادات، عبادات، دوستوں سے تعلقات، پڑوسیوں کے دُکھ درد میں شریک ہونا اور ان کا خیال رکھنا، غرض کہ زندگی کا ہر گوشہ ایک گلستان کی صُورت مہکتا نظر آتا ہے۔اللہ کے نبیﷺکی سیرت کی خاص بات آپﷺکی نرمی اور محبّت ہے۔

نبیﷺ اپنے اہلِ خانہ کے لیے مسّرت اور محبّت کا پیکر تھے۔آپﷺنرم مزاج تھے اور نرمی کو پسند فرماتے تھے۔ بُرائی کو بھلائی سے دُور کرنے کی تعلیم دیتے تھے۔ آپﷺکا متبسّم چہرہ دیکھنے والوں کو آپ کا گرویدہ کردیتا تھا، جو ایک بار چہرۂ مبارک پر نظر ڈالتا، اس کے لیے آپﷺدُنیا کی عزیز ترین ہستی ہوجاتے۔

آپﷺنے فرمایا، ’’جو ہمارے بڑوں کی عزّت نہ کرے، چھوٹوں پر شفقت نہ کرے، وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘حضرت انسؓ دس سال کی عُمر سے حضورِ پاکﷺ کے ساتھ رہے۔ آپ ؓکہتے ہیں، ’’کبھی پیارے نبیﷺنے سخت لہجے میں بات نہیں کی ۔کبھی یہ نہیں کہا، تم نے یہ کیوں کیا ۔ اپنے اہلِ خانہ کے درمیان گھر میں ہوں یا دوستوں کی محفل میں ۔آپﷺکا حُسنِ اخلاق آپﷺ کی نرمی دوسروں کو آپﷺکا غلام بنا لیتی ۔‘‘آپﷺ کی ازواجِ مطہراتؓ آپﷺ کی محبّت سےسرشار تھیں۔

آپﷺ کے لے پالک بیٹے زیدؓ آپﷺکی محبّت کے ایسےاسیر تھےکہ والدین کے ساتھ جانے کو تیار نہ ہوئے۔ حضورﷺسے محبّت کا تقاضا ہے کہ آپﷺکی تعلیمات اور اسوۂ حسنہ پر عمل کیا جائے۔آج گھریلو زندگیاں ہوں یا معاشرتی،ہمیں اچھے رویّوں، نرم لہجوں اور دوسروں کے ساتھ حُسنِ اخلاق سے پیش آنے کی اشد ضرورت ہے کہ دُنیا دِن بہ دِن محبّت سے خالی ہوتی جارہی ہے۔ گھروں میں ایک دوسرے سے تعلقات کشیدہ ہیں۔سب ہی کو ایک دوسرے سے شکایات رہتی ہیں۔

لہجوں میں سختی ہے،تو دِلوں میں کَجی، بڑوں کا ادب ہے، نہ چھوٹوں سے شفقت۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ایک دوسرے سے ملاقات منقطع کرنے کا سبب بن جاتی ہیں۔حالاں کہ اللہ کے رسولﷺنے قطع تعلقی سے سختی سے منع فرمایا ہے۔آپﷺ نے عفو و درگزر کی تعلیم دی۔معاف کرنے کا حکم دیا۔ آپﷺنے یتیموں، خادموں سے سب سے بہتر سلوک کرنے کی تعلیم دی۔

آپﷺنے فرمایا،’’آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔ ایک دوسرے کو کھانا کھلاؤ اور رات کو جب سب سو رہے ہوں، نماز پڑھو، تو جنّت کے جس دروازے سے چاہو، داخل ہو جاؤ۔‘‘ہم سب جنّت کے طلب گار ہیں۔ہم سب اللہ کے نبیﷺکی شفاعت کے منتظر ہیں۔ ہم سب اپنی زندگی کا سرمایہ محبّتِ رسولﷺ کو سمجھتے ہیں، تو اپنے اخلاق نبیﷺکے اخلاق کی مانند بنالیں۔ نرمی اور محبّت سے دشمنوں کو دوست کرلیں۔ بزرگوں، رشتے اور رتبے میں اپنے سے بڑوں کا احترام کریں، خصوصاً خواتین اپنے گھروں میں سنّتِ رسولﷺپر عمل کی کوشش کریں۔

بچّوں کے دِلوں میں حضورﷺکی محبّت کا چراغ جلائیں۔ خود بھی سیرتِ طیّبہﷺکا مطالعہ کریں اور بچّوں کو بھی کروائیں۔بچّوں کو بتائیں کہ نبیﷺبچّوں سے کتنی محبّت فرماتے تھے۔اپنے نواسوں کو کیسے گود لیتے، کندھوں پر بٹھاتے تھے۔موسم کا پہلا پھل سب سے پہلے بچّوں کو دیتے تھے۔یہ دُنیا محبّت کی تلاش میں ہے۔ سو، اس دُنیا کو محبّت کی نرمی و حلاوت دیں کہ سیرتِ طیّبہﷺ کا بھی یہی پیغام ہے ۔