نارملائزیشن کمیٹی نے ماڈل پاکستان فٹبال لیگ پر قانونی سوال اٹھا دیئے

October 12, 2021

پاکستانی فٹ بال کی غیریقینی صورتحال برقرارہے۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن پر براجمان اشفاق حسین شاہ اور عامر ڈوگرکھیل اور کھلاڑیوں کی بقاءکیلئے ایونٹس کا انعقاد کررہے ہیں جس میں پاکستان پریمیئر لیگ سرفہرست ہے اس کے بعد پاکستان فٹبال لیگ کی بھی تیاریاں جاری ہیں۔ دوسری جانب فیفا نارملائزیشن کمیٹی اسپورٹس منسٹری سے ملاقات کے بعد دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔

پاکستانی فٹبال کی موجودہ غیر یقینی صورتحال کے باوجود پاکستان ا سپورٹس بورڈ (پی ایس بی) معاملہ کے جلد حل ہو نے کیلئے پرامید ہے۔پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے صدر اشفاق حسین شاہ خود کو پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا قانونی صدر اور اپنی ٹیم کو پی ایف ایف کا جائز نمائندہ قرار دیتے ہوئے فیفا نارملائزیشن کمیٹی کو ساتھ مل کر کام کرنے کی آفر دے چکے ہیں۔ وہ ملک میں فٹ بال کی ترقی کیلئے اپنے رفقاء کے ساتھ مل کر ملک میں فٹ بال کے مستقل ایونٹس کرانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

پاکستان پریمیئر لیگ کےملتان میں کھیلے گئے پہلے فیز کا اختتام ہوچکا ہے اور اب راولپنڈی میں اس کے دوسرے مرحلے کاآغاز14 اکتوبر 2021ء سے ہونے جارہا ہے۔ لیگ میں دفاعی چیمپئن خان ریسرچ لیبارٹریز (کے آر ایل) راولپنڈی کی ٹیم چھٹی بار ٹائٹل کے حصول کیلئے سرگرداں ہے۔لیگ میں شامل دیگر ٹیموں میں پاکستان آرمی، سوئی سدرن گیس کمپنی، پاکستان ایئر فورس، پی سی سی اے، مسلم کلب چمن، پاکستان نیوی، پاکستان واپڈا، سوئی نادرن گیس پائپ لائنز،لائل پور ایف سی، کراچی یونائیٹڈ اور ہما کلب اسلام آبادشامل ہیں۔

لیگ کے پہلےمرحلے کے اختتام پر دفاعی چیمپئن خان ریسرچ لیباٹریزی کی ٹیم سات میچز کھیل کر 15 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر جبکہ پاکستان واپڈا چھ میچز کھیل کر15 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر اور پاکستان ایئرفورس سات میچزمیں 13 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان نیوی اور ہما ایف سی نے چھ چھ میچز کھیلے ہیں لیکن ان میں سے کسی میں کامیابی حاصل نہیں کی اور پوائنٹس ٹیبل پر آخری نمبروں پر ہیں۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن آئندہ ایونٹ کی حکمت عملی طے اور فرنچائز ماڈل پاکستان فٹبال لیگ کے انعقاد کی بھرپور تیاری کررہی ہے لیکن دوسری جانب پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی نے فرنچائز ماڈل پاکستان فٹبال لیگ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دئیے۔

فیفا کی نامزد این سی کا کہنا ہے کہ اشفاق شاہ اور ملک عامر ڈوگر گروپ کے رواں سال 27 مارچ کو فیفا فٹ بال پرغیر قانونی قبضے کے صرف 2دن بعد جی ایس وی نامی کمپنی رجسٹرڈ ہوئی اور تمام قانونی تقاضے بالائے طاق رکھتے ہوئے 15 سالہ معاہدے کے تحت فرنچائز ماڈل "پاکستان فٹبال لیگ" کے تمام حقوق اس کے حوالےکردیئے گئے۔ اشفاق حسین و ملک عامر ڈوگر گروپ اورجی ایس وی کے معاہدے کوفیفا، اے ایف سی یا این سی سمیت کسی کو آئینی باڈی تسلیم نہیں کرتی اور آنے والی منتخب پی ایف ایف کسی صورت معاہدے کی پابند نہیں ہو گی۔

اس میں سرمایہ کاری انتہائی غیر محفوظ ہو گی، کھلاڑیوں کوسہانے خواب دکھانے کے علاوہ جی ایس وی سرمایہ کاروں کو بڈنگ کے ذریعے فرنچائزز میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دے رہا ہے، پی ایف ایف کے نام پر ہونے والی اس جعلی اور غیر قانونی لیگ میں کسی بھی حیثیت سے شرکت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی چارہ جائی کا حق رکھتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ عالمی فٹبال اتھارٹی فیفا کے بغیر کوئی بھی قانونی بین الاقوامی معاہدہ نہیں ہو سکتا، یہ عمل پاکستان فٹبال کے دیرینہ مسائل کو کئی گنا بڑھا دے گا۔

چیئرمین این سی ہارون ملک کا کہنا ہے کہ معاہدہ غیر قانونی وغیر آئینی ہے، تمام فریقین کو اس سے دور رہنے کی تنبیہ کرتے ہیں اور اس کے خلاف آئینی و قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں، فیفا کے خلاف چلتے ہوئےکوئی آئینی بین الاقوامی معاہدہ طے نہیں پاکستان، کمپنی کو این سی نے قانونی نوٹس بھجوا رکھا ہے جس کا تاحال جواب موصول نہیں ہوا۔