سندھ ہائیکورٹ، اسپیکر سراج درانی کی بےنامی جائیدادوں کی تفصیلات جاری

October 14, 2021

کراچی ( رپورٹ : محمد منصف ) سندھ ہائی کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف تحریری فیصلے کے ساتھ بے نامی جائیدادوں کی تفصیلات بھی جاری کردیں جن کی کل مالیت ایک ارب ساٹھ کروڑ روپے سے زائد ہے۔

بیش قیمت بے نامی جائیدادیں کراچی ، اسلام آباد ، بھوربن اور ایبٹ آباد کی پرائم لوکیشن پر خریدی گئیں جبکہ لگژری گاڑیاں بھی بے نامی جائیداد میں شامل ہیں۔

تفصیلات کےطابق بے نامی جائیداد میں شامل ڈی ایچ اے فیز6میں 5سو گز کا پلاٹ نمبر 115جو 2011میں غلام مرتضٰی کے نام پر خریدا گیا،ڈی ایچ اے فیز 6ہی میں ایک ہزار گز کا پلاٹ بھی شامل ہے جو شکیل احمد سومرو کے نام پر خریدا گیا۔

ڈی ایچ اے فیز8 میں ایک ہزار گز کا پلاٹ نمبر169 بھی شکیل احمد سومرو کے نام پر خریدا گیا۔ ضلع ملیر میں 40 ایکٹر اراضی بھی بے نامی جائیداد کا حصہ ہے اور تعلقہ شاہ مرید میں یہ اراضی 2012میں منور علی کے نام پر خریدی گئی۔

ڈی ایچ اے فیز6میں ایک ہزار مربع گز کا ایک اور پلاٹ نمبر 66بھی ظاہر کیا گیا ہے یہ پلاٹ 2013میں گل بہار لوہار بلوچ کے نام پر خریدا گیا۔ ڈی ایچ اے فیز5میں بنگلہ نمبرA3بھی بے نامی جائیداد ظاہر کی گئی ہے جو2011میں محمد عرفان کے نام پر خریدا گیا۔

مذکورہ بے نامی پراپرٹیز کی مالیت وقت خرید کے مطابق ایک ارب 4 کروڑ50لاکھ روپے ہے۔ نیب کی جانب سے عدالت عالیہ کو دی گئی رپورٹ کے مطابق آغا سراج درانی کے پاس ایک کروڑ 48 لاکھ کے پرائز بانڈز اور6 لگژری گاڑیاں بھی ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے کے ساتھ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی اہلیہ اور بچوں کے بھی ظاہر شدہ اور پوشیدہ اثاثوں کی تفصیلات جاری کی ہیں جس میں سونیا درانی کے نام پر 23لاکھ روپے مالیت کی ایک گاڑی اور فلیٹ میں 2 کروڑ روپے سے زائد رقم بھی انویسٹ کی گئی ہے، سونیا درانی کے نام پر زم زمہ ٹاور کمرشل لین میں بھی انوسٹمنٹ کی گئی ہے جس کی مالیت وقت خرید 56 لاکھ سے زائد بتائی گئی ہے۔

شاہانہ درانی کے نام کریسنٹ بے کراچی میں فلیٹ کی انوسٹمنٹ کی گئی اور اس انوسٹمنٹ کی رقم2 کروڑ69لاکھ روپے سے زائد ہے۔ کوثر درانی کے نام پر بھی ایک کروڑ روپے کی اسلام آباد میں انوسٹمنٹ کی گئی اور کوثر درانی کے نام پر بھوربن سائرہ کاٹیج میں بھی25 لاکھ کی انوسٹمنٹ کی گئی جبکہ کوثر درانی کے نام پر ایک35لاکھ کی گاڑی بھی ہے۔

آغا شہباز کے نام پر ڈی ایچ اے فیز5میں 2سو گز پر مشتمل کمرشل پلاٹ ہے جس کی مالیت9کروڑ70لاکھ روپے سے زائد ہے، آغا شہباز کے پاس لگژری گاڑیوں میں ایک جیپ، ایک ہمر اور ایک مرسیڈیز ہے ان میں جیپ کی مالیت وقت خرید3لاکھ روپے، ہمر کی مالیت2کروڑ52لاکھ روپے سے زائد ہے۔

اسی طرح صنم درانی کے نام پر کریک وسٹا میں ایک اپارٹمنٹ میں 4کروڑ روپے کی انوسٹمنٹ کی گئی جبکہ صنم درانی کے پاس80لاکھ روپے کی لگژری لینڈ کروزر بھی موجود ہے اس کے علاوہ صنم درانی کے پاس 5لاکھ کی ایک اور گاڑی بھی ہے۔

عدالت عالیہ کے جاری کردہ فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ آغا شہباز کا بینک کلوزنگ بیلنس2کروڑ59لاکھ سے زائد ہے۔ سارہ درانی کے نام پر کریسنٹ بے کراچی میں 2 کروڑ 67 لاکھ روپے سے زائد کی انوسٹمنٹ کی گئی۔

ناہید درانی کے نام پر ڈی ایچ اے فیز5میں 7 کروڑ83لاکھ روپے سے زائد مالیت کا بنگلہ ہے،ناہید درانی کے نام پر ایبٹ آباد میں بھی 2 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کا ایک بنگلہ ہے، اس کے علاوہ ناہید درانی کے نام پر دو گاڑیاں بھی ہیں۔