نابینا افراد کا صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرناتیسرے روزمیں داخل

October 14, 2021

پشاور (وقائع نگار)خیبر پختونخوا کے نابینا افراد کی ایکشن کمیٹی آف دی بلائنڈ کے زیر اہتمام اپنے مطالبات کے حق میں صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا تیسرے روز میں داخل ہو گیاجبکہ پولیس کا نابینا افراد کے احتجاج میں رکاؤٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی اور مظاہرین کو روڈ پر آنے سے روک دیا گیا جبکہ ضلعی انتظامیہ کا دھرنے کے شرکاء کو دھمکیاں نابینا افراد کو ضلعی انتظامیہ کے اے ڈی سی عمران نے دھمکی دی کہ مذاکرات کرو ورنہ دیکھا جائے گا جبکہ میڈیا کو بھی کیمرے بند کرنے کی دھمکیاں دی گئیں ضلعی انتظامیہ کے ایڈیشنل اے سی عادل نے کہا کہ سارے کیمرے ہٹاؤ ورنہ توڑ دیں گے نابینا افراد نے اس حوالے سے کہا کہ مسئلہ حل کرنے کی بجائے ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔ نابینا افراد مطالبہ کر رہے ہیں کہ صوبے بھر کے نا بینا افراد کو انکی تعلیم اور قابلیت کے مطابق روزگار فراہم کیا جائے جبکہ معذور افراز کا کوٹہ پانچ فیصدمقرر کیا جائے جس میں ایک فیصد نابینا افراد کیلئے مختص کیا جائے اور دیگر درپیش مسائل حل کئے جائے بصورت دیگر غیر معینہ مدت کیلئے دھرنا جاری رہے گا احتجاجی دھرنا میں صوبے کے مختلف اضلاع سے نابیان افراد نے شریک ہے جبکہ دھرنا کی قیادت ممبرز ایکشن کمیٹی آف دی بلائند خیبر پختونخوا کر رہے ہیں مظاہرین کا کہناہے کہ نابیان افراد کو ان گنت مسائل کا سامنا ہے تاہم حکومت مسائل کے حل میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہے جو قابل مذمت ہے مظاہرین نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے تمام وہ نابینا افراد جو تعلیم یافتہ نہیں ہیں انکے پاس کوئی ہنر بھی نہیں ہے یا تعلیم حاصل کرنے کے بعد اوریج ہو گئے ہیں،صوبائی حکومت انکے لئے معقول ماہانہ وظیفہ مقرر کریں اور جو نابینا افراد کاروبار کرنا چاہتے ہیں انکو صوبائی حکومت آان شرائط پر پانچ لاکھ تک بلا سود قرضہ فراہم کرے جبکہ واضح کیا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔