• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میونخ حملے کا اسلامی انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں،پولیس

Munich Attack Has Nothing To Do With Islamic Extremism Police
جرمنی کے شہر میونخ میں 9 افراد کو قتل کرنے والے حملہ آور نے تنگ کرنیوالےبچوں سےبدلہ لینے کیلئے فائرنگ کی، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا اسلامی انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں ملا۔

تفتیشی حکام کا کہناتھاکہ ڈیوڈ سنبلی ناروے اورجرمنی میں قتل عام کرنیوالوں سے متاثر تھا،اس نے بچوں کو مفت کھانےکی دعوت دےکرریستوران بلایااورفائرنگ کردی۔

میونخ پولیس چیف کے مطابق 18 سالہ حملہ آور ڈیوڈسونبولی ناروےاورجرمنی میں قتل عام کرنیوالوں سےمتاثرتھا۔ ملزم کا ناروے میں 2011ء میں اجتماعی قتل کرنے والے دائیں بازو کے شدت پسند انرش بریوک سے واضح تعلق تھا اور لوگوں کو مارنا حملہ آور کے سر پر سوار تھا ۔

پولیس کے مطابق واقعے کا اسلامی انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں ملا، تفتیشی حکام کے مطابق حملہ آور ڈیوڈسونبولی نفرت کا شکار ہونے پر بدلہ لینا چاہتا تھا، اسکول میں ساتھی طلبہ نے اس کے ناک میں دم کر رکھا تھا ۔

حکام کے مطابق ملزم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر لڑکی کے نام سے جعلی اکاونٹ استعمال کرتے ہوئے مقتولین کو ریسٹورنٹ میں کھانے کے لیے بلایا اور پھر گولیاں برسا کر قتل کر دیا، مرنے والوں میں 7 کمسن بچے شامل ہیں ۔

میونخ میں ہفتے کو ہونے والے حملے میں مرنے والوں کی یاد میں سوگ کا سماں ہے ۔ میونخ حملے میں جاں بحق افراد کی یاد میں فرانس کا ایفل ٹاور جرمنی کے جھنڈے کے رنگوں میں رنگ دیا گیا ۔
تازہ ترین