• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں گائے کا پیشاب دودھ سے زیادہ فروخت ہونے لگا

Cow Urine A Precious Commodity In India
رفیق مانگٹ.... بھارت میں گائے کا پیشاب دودھ سے زیاد فروخت ہونے لگا ہے، فی لیٹر پیشاب کے نرخ 80سے سو روپے ہے۔مودی حکومت نے گزشتہ دو برس میں گائے کےلئے باڑوں کی تعمیر پر پانچ ارب آٹھ کروڑ روپے خرچ کیے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں پیشاب کے استعمال سے تین مہلک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

ا مریکی ٹی وی’بلوم برگ‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں دودھ کی فروخت گائے کے پیشاب کے مقابلے میں کم ہو گئی ہے۔ بھارتی خواتین اسے اکھٹا کرنے کےلئے بہت تگ و دو کرتی ہیں۔

ہندو مذہب میں گائے کو مقد س تصور کیا جاتا ہے اسی لیے اس کی غلاظت کو بھی وہی مقام دیا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج بھارت میںسب سے زیادہ طلب کی جانے والی شے یہی گائے کی غلاظت بن چکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ غلاظت کئی طرح کے خطرناک بیکٹیریا اور وائرس کی حامل ہے ۔سڈنی یونیورسٹی کے بھارتی پروفیسر کا کہنا ہے کہ بھارت میں تین مہلک امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں جو گائے کے پیشاب کی وجہ سے لوگوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ ان میں پہلی وبا leptospirosis ہے یہ ممالیہ یا کتے کو لگنے والی بیماری ہے جو انسانوں کو منتقل ہوتی ہے، اس سے جگر تباہ ہو جاتااور گردن توڑ بخار ہوتا ہے ۔دوسری وبا گٹھیاarthritis ہے جو جوڑوں کے درد کا سبب بنتی ہے، تیسری وباQ-fever ہے جو نمونیا اور دل کی دائمی سوزش کا سبب بن سکتا ہے۔

گائے کی غلاظت سے گھریلو سطح پر تقریباً تیس ادویات تیا ر کی جا رہی ہیں۔بھارت میں گائے کے پیشاب کا سب سے بڑا خریدار یوگا گرو بابا رام دیو ہے جو اس غلاظت سے مختلف مصنوعاتتیار کرتا ہے جس کی وجہ سے کئی عالمی سطح کے کارروباری گروپس کی بھارت میں تیار کردہپروڈکٹس کے بند ہونے کا خدشہ پید اہوگیا ہے۔

رام دیو یورین سے تیار اپنی مصنوعات کی فروخت کےلئے یومیہ ڈیڑھ لاکھ روپے اشتہاری مہم پر خرچ کرتا ہے۔ بھارت میں ایک تھراپی ہیلتھ کلینک ماہانہ 25ہزار لیٹرپیشاب خریدتا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ ا س نے گزشتہ دو دہائیوں میں 12لاکھ مریضوں کا علاج اسی غلاظت سے کیا ہے جو اپنی پروڈکٹس کو یومیہ چار ہزار آن لائن مریضوں کو فروخت کرتا ہے۔

گائے کے تحفظ کےلئے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے بھارت کی کثیر تعدا دوزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت کرتی نظر آتی ہے کیوں کہ 2014سے مودی حکومت نے دودھ دینے والے مویشیوں اور ان کے فضلے کو محفوظ کرنے کے متعدد پروگرام متعارف کرائیں ہیں۔ اس کےلئے مودی حکومت نے گائے کی دیکھ بھال کےلئے 87ملین ڈالر خر چ کیے ہیں اور ان کی فروخت اور ذبع کرنے پر پابندی لگا دی۔

گائے کی پوجا پاٹ میں قدامت پسند ہندو اس حد تک مشتعل ہیں کہ کئی مسلمانوں کو انہوں نے اسی شبہے میں موت کے گھاٹ اتار دیا۔

بھارتی جنتا پارٹی کے لوک سبھا کے رکن سبرامینیم سوامی گائے کے تحفظ کے لئے موجودہ حکومتی کوششوں سے اتفاق نہیں کرتے، وہ کہتے ہیں کہ بھارت اس وقت دنیا میں گوشت برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اسی لئے بھینس کی آڑ میں لوگ گائے کو ذبع کرتے ہیں اور بھینس کا گوشت بنا کر فروخت کرتے ہیں۔
تازہ ترین