• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آٹھ سو سال پرانا قتل کا معمہ حل کرلیا گیا

Eight Year Old Murder Mystery Has Been Solved
رفیق مانگٹ......آٹھ سو سال پرانا قتل کا معمہ حل کرلیا گیا۔قتل ایک خاص کیل نما دھاتی ہتھیار ’بومیرنگ‘ سےکیا گیا، یہ قتل اس دور میں کیا گیا جب وہاں دھات پہنچنے میں چھ سو برس لگے،یہ ایک ایسا قتل تھاجس پر آٹھ سو سال سے پردہ پڑا ہوا تھا۔

دوسال قبل آسٹریلیا میں کھدائی کے دوران گریفتھ یونیورسٹی کے محققین کو ایک 25 سے 35 سالہ شخص کا ڈھانچہ ملا جس کی کھوپڑی میں ایک بڑاگہرا گھاؤ تھا۔اس گہرے گھاؤ کا پتہ لگانے میں محققین کو دو سال کا عرصہ لگ گیا۔

کھوپڑی میں لگے اس گہرے زخم کی کھوج کےلئے وسیع پیمانے پر تحقیقات کی گئی اور یہ معلوم کیا گیا کہ کس طرح ایک لہراتا ہوا ہتھیار اس شخص کی سامنے والی ہڈی کو توڑتے ہوئے جبڑے تک جا گھسا۔

جب اس شخص کی موت ہوئی تو وہ اس وقت مچھلی اور گلہری نما جانورکھا رہا تھا ۔جب اسے ٹورالے نامی دریا کے کنارے سے نکالا گیا تو اس کا ڈھانچا محفوط تھا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں احتیاط سے دفنایا گیا تھا ۔

اس کی کھوپڑی میں زخموں کےمتعدد نشان تھے جس میں ایک طویل اور ٹھیک نہ ہونے والا زخم بھی تھا۔محققین کا خیال ہے کہ وہ ایک فائٹر تھاتاہم سائنسدان شروع میںان چوٹوں کو دیکھ کر ہکا بکا رہ گئےکیونکہ وہ زخم ایک دھاتی ہتھیار کے تھے اور جب اس شخص کی موت ہوئی اس وقت تک آسٹریلیا میں دھات نہیں پہنچی تھی۔

اس ڈھانچے کی عرصے کا تعین ریڈیوکاربن ٹیکنالوجی کے استعمال سے کیا گیا جس سےمعلوم ہوا کہ’ کاکوتجا‘نامی شخص13ویں صدی کے وسط میں ہلاک ہوا اور یہ واقعہ آسٹریلیا میںدھات پہنچنے سے چھ سو سال قبل کا ہے ۔اس کے بعد محققین کی توجہ پتھر سے تراشے ہتھیاروں پر گئی اور سب کا اتفاق ہے کہ چھ انچ کے زخم سے اس شخص کی موت ہوئی جس کو بومیرنگ نامی ہتھیار سے مارا گیا جو شکار کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔

اچانک حملے سے قتل کی یہ تحقیق آئندہ ماہ Antiquity جریدے میں شائع کی جا رہی ہے۔اس تحقیق سے یہ امید بھی لگائی جا رہی ہے کہ یورپی ممالک کے شہریوں کے آسٹریلیا میں پہنچنے سے قبل وہاں موجود صدیوں سے جاری قبائلی تنازعات کے متعلق معلوم کیا جاسکے گا۔
تازہ ترین