• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم پر عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ ہے

International Community Silence On Atrocities In Occupied Kashmir Is Crime
جویریہ صدیق...بھارت کا جنگی جنون اور دہشت گردی کو سپورٹ کرنا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں،یہ سلسلہ تو 1947ء سے جاری ہے ،پاکستان ہجرت کرنے والے لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا گیا، بات یہاں پر نہیں رکی مسلمان اکثریت والی آزاد ریاستوں پر بھی بھارت حملہ آور ہوگیا، جن میں ایک ریاست کشمیر بھی ہے۔

پاکستان کے بانی قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا، کشمیر کے عوام بھی پاکستان کے ساتھ الحاق کے خواہش مند تھے، پاکستان بنانے والے بلند حوصلہ جری جوانوں نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور کشمیر کا کچھ حصہ آزاد کروا بھی لیا۔

کیپٹن راجہ محمد سرور خان نشان حیدر پنجاب رجمنٹ اور ان کے ساتھیوں نے بھارت فوج کے ناپاک اداروں کو خاک میں ملایا اور مزید پیش قدمی سے روکا اور اڑی کے مقام پر شہادت پائی،جب بھارت نے یہ دیکھا کہ کشمیر ہاتھوں سے نکل رہاہے تو اقوام متحدہ کو دہائی دی، سیز فائر ہوا پاکستان نے اپنی پیش قدمی روک دی لیکن مقبوضہ کشمیر میں آج تک بھارتی فوج کا ظلم و تشدد کا سلسلہ جاری ہے،اس پر عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔

بھارت کی سازشوں کا سلسلہ یہاں نہیں رکا، پاکستان سے دشمنی اور حسد نے اسے ایک بار پھر جنگ پر اکسایا،بھارت 1965ء میں بھی پاکستان پر حملہ آور ہوا، لاہور پر قبضہ کرنے کا ناپاک خواب دیکھا جس کو ہماری بہادر فوج کے جوانوں نے پورا نہیں ہونے دیا،چونڈہ کے محاذ پر تاریخ کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ لڑی گئی۔

پاکستان کے جانباز بیٹوں نے اپنی جان قربان کر ڈالی لیکن وطن عزیز پر آنچ نہیں آنے دی،میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نشان حیدر نے برکی کے مقام پر بھارتی فوج کو پسپا کیا لیکن انہیں بی آر بی نہر پار نہیں کرنے دی، پاک فضائیہ کے شاہینوں نے وطن عزیز کی فضائی حدود کی حفاظت کی اور پاک فضائیہ کے فائٹر پائلٹ ایم ایم عالم نے ایک منٹ میں بھارت کے پانچ جنگی طیارے گرا کر ریکارڈ قائم کردیا۔

فلائٹ لیفٹیننٹ امتیاز احمد بھٹی اور سکوارڈن لیڈر سرفراز احمد رفیقی نے چھمب کے مقام پر چار بھارتی طیارے گرائے، ائیر مارشل نور خان نے خود جنگ میں پاک فضائیہ کی قیادت کی اور دشمن کو شکست فاش دی، پاکستان نیوی نے معرکہ دوارکا میں بھارتی نیوی کا غرور خاک میں ملا دیا، غازیوں نے اپنی سمندری حدود سے پونے دو سو میل دور بھارت پر گولے برسائے، دوارکا کا بحری اڈا تباہ کردیا، 1965ء میں بری طرح شکست سے دوچار ہونے کے بعد بھارت تاشقند معاہدے کی آڑ میں چھپ گیا،پر دشمنی سے باز نہیں آیا۔

جب بھارت نے یہ دیکھا کہ ہم میدان جنگ میں تو پاکستانی افواج کی شکست نہیں دے سکتےتو انہوں نےحکمت عملی کا رخ تبدیل کیا اور پاکستان سے بدلہ لینے کی ٹھان لی،1968ء میں راء کا قیام عمل میں لایا گیا،اس کے بعد سے ایجنٹس کا ایک جال مشرقی پاکستان میں بچھا دیا گیا،مکتی باہنی فورس تیار کی گئی جس میں زیادہ تر بھارتی ایجنٹس شامل تھے اور مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان کے حوالے سے نفرت پھیلائی گئی۔

مکتی باہنی نے 76 ہزار معصوم پاکستانیوں کا قتل عام کیا،انڈین میجر جنرل (ر) سکھونت سنگھ نے اپنی کتاب انڈین وارز سنس انڈیپنڈنس میں لکھا ہے کہ مکتی باہنی کو گوریلا فورس انڈین ’را‘ اور آرمی نے بنایا، انڈیا نے ہی بنگالیوں کو نشانہ بنایا تاکہ مغربی پاکستان کے حوالے سے نفرت پھیلے۔

شیخ مجیب الرحمان کو اگرتلہ سازش میں گرفتار بھی کرلیا گیا لیکن بھارت نے عالمی دباؤ پاکستان پر ڈال کر اس کو رہا کروا لیاجوکہ ایک بہت بڑی غلطی تھی کہ غدار وطن کو چھوڑ کر قومی دھارے میں لانے کی بات کرنا جس نے بعد میں ملک کے دو
ٹکڑے کردیئے۔

بھارتی مصنف اور سابق ’را‘ آفیسر آر کے یادیو نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ مجیب نگر کا قیام کلکتہ میں ہوا،مجیب الرحمان کو بھارتی حکومت کی پوری سپورٹ حاصل تھی، بی رمن ’را‘ آفیسر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی پاکستان کو توڑنے کی خواہش مند تھیں، ان کے ایما پر مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بنائی گئی اور اس کے ساتھ بھارت کے آرمی افسران نے مل کر پاکستان کے خلاف جنگ لڑی، تاہم ایک جھوٹے پروپیگنڈے کے تحت پاک فوج کو بدنام کیا گیا، جس کیلئے بھارت نے بہت سے کرایے کے دانشوروں کی پیسوں کے عوض خدمات حاصل کیں۔

سب سے بڑھ کر بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کا وہ بیان کہ بنگلا دیش کی آزادی میں بھارتی فوجیوں کا خون بہا ہے پوری دُنیا کے سامنے بھارت کا مکروہ سامنے چہرہ لانے کیلئے کافی ہے ،بھارت نے 1971ء میں تو پاکستان کو وہ گھاؤ دیا کہ پاکستان کو توڑ ڈالا، الزام بھی پاکستان پر لگا دیا ،سلسلہ رکا نہیں اس کے بعد بھارت نے سیاچن کا محاذ کھول دیا،یہ بلند ترین فوجی محاذ ہے،1984ء میں بھارت نے اس کے شمال مغرب میں قبضہ کرلیا تھا جو آج تک تنازع کا باعث ہے،اس وقت بیس ہزار فٹ کی بلندی پر سخت سردی میں پاک فوج کے جوان اپنی سرحد کی حفاظت کررہے ہیں اور بھارتی فوج کی نقل و حمل پر نظر رکھے ہوئے ہیں،اس کے بعد بھی پاک بھارت تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں۔

بھارت 1974ء سے ہی ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہو چکا تھا، اس کے بعد سے پاکستان نے بھی اپنے دفاع کیلئے ایٹمی قوت بننے کا فیصلہ کیا،مئی 1998ء میں بھارت نے پھر ایٹمی دھماکوں کا تجربہ کیا جس کے باعث خطے میں طاقت کا توازن بگڑ رہا تھا اور بھارت نے پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع کردی تھیں۔

اس کے جواب میں28 مئی 1998ء کو پاکستان نے پانچ کامیاب ایٹمی دھماکے کیے اور اس کی قوت 50 کلو ٹن تھی،پاکستان اسلامی ممالک کا پہلا اور دنیا کا ساتواں ایٹمی طاقت رکھنے والا ملک بن گیا،اس کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین کارگل سیکٹر میں جنگ چھڑ گئی،دونوں طرف بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا، دونوں ممالک کے درمیان جنگ جتنی مرتبہ بھی ہوئی وجہ مسئلہ کشمیر، بھارت کا گھمنڈ اور جنگی جنون کار فرما تھا۔

اس کے بعد بھارت نے اپنی سازشوں کا پینترا بدلا، خود اپنے شہری مارنا شروع کئے اور الزام پاکستان پر لگانا شروع کردیا، 2007ءمیں ہریانہ کے قریب لاہور سے دہلی تک چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ کیا گیا جس میں 68 مسافر جاں بحق ہوئے، ان میں زیادہ تر پاکستانی تھے، ممبئی حملہ،پٹھان کوٹ اور اب اڑی حملے کی بھارت نے خود پلاننگ کی، اپنے لوگوں کو خود مارا اور دنیا بھر میں بغیر ثبوت کے پاکستان کو بدنام کرنا شروع کردیا،جو ثابت کرتا ہے کہ بھارت پاکستان کے وجود، پاک فوج کی جنگی صلاحیتوں اور آئی ایس آئی کی طاقت سے خائف ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کراچی اور بلوچستان میں ’را‘ کے ایجنٹوں اور فنڈنگ کے ذریعے حالات کو خراب کرنا شروع کیا، فرقہ واریت اور ٹارگٹ کلنگ کو ہوا دی،جس پر پاک فوج نے ضرب عضب کے بعد بہت حد تک قابو پا لیا ہے، بھارتی نیوی کا کمانڈر کل بھوشن جوکہ بلوچستان میں جاسوسی کرتے ہوئےپکڑا گیا اس کے انکشافات بھارت کے عزائم واضح کرچکے ہیں۔

پاکستان بھارت میں نہیں بھارت پاکستان میں پراکسی وار کھیل رہا ہے، پاکستان کیوں بھارت پر حملے کرے گا جبکہ نائن الیون کے بعد سے وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، جس میں پاکستان کو بہت کامیابی نصیب ہوئی ہے، دہشت گردوں کا ایک بڑا نیٹ ورک پاکستانی فوج نے توڑ ڈالا، بھارتی ایجنسی ’را‘ خود اپنے شہری مار رہی ہے،جبکہ بھارت میں آزادی کی جدوجہد میں مصروف علیحدگی پسند بھی بھارت سرکار پرحملہ آورہیں۔

کشمیر میں 1947ء سے جو ظلم و بربریت کا سلسلہ شروع ہوا ہے وہ آج تک جاری ہے، گزشتہ ڈھائی ماہ سے جو مظالم مقبوضہ
کشمیر میں ڈھائے گئے ہیں ان کی مثال نہیں ملتی، پیلٹ گن کا استعمال کرکے سینکڑوں کشمیریوں کی بینائی چھین لی گئی،اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ تندہی سے لڑے، جس وقت مقبوضہ کشمیر میں کوئی نوجوان شہید ہوتا ہے اور اس کا جسد خاکی پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں لپیٹا جاتا ہے تو ہر پاکستانی کا دل اپنے کشمیری بہن بھائیوں کیلئے روتا ہے۔

اب بھارت سندھ طاس معاہدے سے منحرف ہونا چاہتا ہے،یعنی اس بار جنگ کے ساتھ آبی جارحیت بھی پاکستان پر مسلط کرنا چاہتا ہے، دشمن نے بار بار نظر ڈالی لیکن پاکستان نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری، پاکستان کی فوج اور ہر شخص دشمن کو جواب دینے کیلئے تیار ہے، ہماری امن پسندی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،لیکن اب میدان جنگ سے زیادہ ہمیں سفارتی سطح پر بھارت سے جنگ جیتنے کی ضرورت ہے، بھارت پاکستان کی آرمی اور آئی ایس آئی کی طاقت سے ڈرتا ہے تو اب اپنا کھیل1971ء کی طرح چھپ کر ایجنٹس کے ذریعے سے کھیل رہا ہے،شر پسندوں، باغیوں اور دہشت گردوں کو فنڈز فراہم کرکے پاکستان کو کمزور بنانے کی سازش کررہا ہے۔

پاک چین راہداری اس کی آنکھوں میں چبھ رہی ہے اس لئے کل بھوشن جیسے ایجنٹس کے ذریعے سے پاکستان میں لسانیت، فرقہ واریت اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مضبوط کررہا ہے، اس نیٹ ورک کو توڑ کر ’را‘ کے سہولت کاروں کو کڑی سزائیں دی جائیں۔

جب بھارت نے یہ دیکھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات اب عالمی دنیا کے سامنے عیاں ہورہے ہیں،بھارتی فوج کی بربریت سب کے سامنے آگئی ہے تو خود ہی اڑی میں اپنے فوجیوں کو مروا کر الزام پاکستان کے سر دھر دیا، سات لاکھ فوج کے کشمیر میں ہوتے ہوئے بھی اگر کوئی بھارت پر حملہ کرجائے تو یہ بھارت کی فوج اور خفیہ اداروں کی نا اہلی ہے،جس ملک میں خود علیحدگی کی تحریک کشمیر، خالصتان، ناگا لینڈ اور دیگر علاقوں میں چل رہی ہو وہاں پر باہر سے کوئی کیوں حملہ کرے گا،یہ علیحدگی پسند ہی بھارت کے ٹکڑے کرنے کیلئے کافی ہیں،اکھنڈ بھارت کا خواب آنکھوں میں سجائے بھارت ہمسایوں پر چڑھ دوڑتا ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ تاریخ کے اوراق میں کبھی بھارت اکھنڈ نہیں تھا تو اب کیسے ہوجائے گا، بھارت اب اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔

جویریہ صدیق ،صحافی اور مصنفہ ہیں،ان کی کتاب سانحہ آرمی پبلک اسکول شہداء کی یادداشتیں حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔
Twitter @javerias
تازہ ترین