• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے وطن اور پناہ گزیں ٹھہرنے والی ۔۔۔مشہور شخصیات

Stateless Persons And Refugees To Stay In Popular Peronalities
اپنے وطن سےفرار ہونے اور در در بھٹکنے والے لوگوں کو پناہ گزین کہا جاتا ہے۔ایسی معروف شخصیات بھی پناہ گزین تھیں جنہوں نےموسیقی، اداکاری، سائنس اور سیاست کے میدان میں عروج حاصل کیا۔جرمن خبررساں ادارے نے ایسی ہی چند شخصیات کی تفصیل دی ہے۔

البرٹ آئن اسٹائن
نظریہ اضافیت کے لیے مشہور جرمن یہودی نوبل یافتہ ماہر طبعیات البرٹ آئن سٹائن سن 1933 میں امریکا کے دورے پر تھے، جب ان پر واضح ہو گیا کہ وہ واپس نازی جرمنی نہیں لوٹ سکتے ہیں۔ چودہ مارچ سن 1879 کو جرمن شہر اُلم میں پیدا ہونے والے ممتاز طبیعات دان آئن اسٹائن اٹھارہ اپریل 1955 میں امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر پرنسٹن میں انتقال کر گئے تھے۔

میڈلين البرائٹ
میڈلين البرائٹ امریکی وزیر خارجہ بننے والی پہلی خاتون ہیں۔ وہ سن 1997 سے 2001 تک اس عہدے پر فائز رہیں۔ ان کی پیدائش جدید دور کے چیک جمہوریہ میں ہوئی تھی۔ 1948 میں جب وہاں حکومت پر کمیونسٹوں کا کنٹرول ہو گیا تو میڈلين کے خاندان کو بھاگ کر امریکا جانا پڑا۔

ہنری کسنجر
بین الاقوامی امور کے عالم اور امریکا کے 56 ویں وزیر خارجہ کی پیدائش جرمن ریاست باویریا میں ہوئی تھی۔ انہیں بھی نازی مظالم سے بچنے کے لیے 1938 میں جرمنی چھوڑنا پڑا تھا۔ امریکی خارجہ پالیسی کو ایک نیا رنگ دینے والے کسنجر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی خود کو جرمنی سے جدا محسوس نہیں کیا۔

جارج وائڈنفلڈ
برطانوی یہودی مصنف وائڈنفلڈ کی پیدائش سن 1919 میں ویانا میں ہوئی تھی۔ جب نازیوں نے آسٹریا کو اپنا حصہ بنا لیا تو وہ لندن چلے گئے۔ انہوں نے اپنی ایک پبلشنگ کمپنی بھی کھولی اور اسرائیل کے پہلے صدر کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔

ازابیل ایندے
سن انیس سو تہتر میں چلی کے صدر سلواڈور ایندے کا تختہ الٹ دیا گیا تھا اور اسی دوران وہ ہلاک ہو گئے تھے۔ تب ان کی بھتیجی ازابیل کو وینزویلا میں پناہ حاصل کرنا پڑ ی تھی۔ بعدازاں انہوں نے امریکا میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ مصنفہ کے طور پر انہیں بہت شہرت ملی۔ اس طلسمی حقیقت نگار مصنفہ کے دوناولوں ہاؤس آف دی اسپریٹس اور ایوا لونا کو عالمی شہرت حاصل ہوئی۔

مريم مکیبا
مريم مکیبا جنہیں ’مامائے افریقہ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے وہ امریکا کے دورے پر تھیں جب جنوبی افریقہ کی حکومت نے نسلی عصبیت پر مبنی اس وقت کی ملکی حکومت کے خلاف مہم چلانے پر ان کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا۔ جنوبی افریقہ میں اس حکومت کے اختتام تک مکیبا نے کئی برسوں تک امریکا اور جمہوریہ گنی میں زندگی بسر کی۔

سِٹنگ بُل
ٹاٹانا ايوٹیک یعنی سِٹنگ بُل امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ مشہور مقامی رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ امریکی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف لڑنے والے سٹنگ بل کو سن 1877 سے سن 1881 تک پناہ گزین کے طور پر کینیڈا میں رہنا پڑا تھا۔

بیلا بارتوک
بیسویں صدی کے ہنگرئین موسیقار بیلا بارتوک یہودی نہیں تھے لیکن وہ نازی جرمنی اور یہودیوں پر ہونے والے مظالم کے مخالف تھے۔ سن 1940 میں انہیں امریکا جانا پڑا۔ وہ خود کو تمام تر تنازعات و اختلافات سے ماورا قرار دیتے ہوئے امن و سلامتی کا پرچار کرتے رہے۔

مِلوس فورمین
مشہور فلم ڈائریکٹر ملوس فورمین سن 1968 میں پراگ میں پیدا ہوئے۔ انقلاب کے بعد انہیں اس وقت کے چیکوسلوواکيہ چھوڑ کر امریکا میں پناہ حاصل کرنا پڑی۔ مِیلوس کو ان کی دو عالمی شہرت یافتہ فلموں کی وجہ سے بہت زیادہ شہرت ملی۔ انہیں آسکر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

مارلینے ڈیٹريش
خوابیدہ آنکھوں اور دل لبھانے والی آواز کی مالک جرمن گلوکارہ اور اداکارہ مارلینے ڈیٹريش نازی جرمنی کو چھوڑ کرامریکا چلی گئی تھیں۔ سن 1939 میں انہوں نے امریکا کی شہریت اختیار کر لی تھی۔ وہ ایک اہم پناہ گزین پروفائل تھیں جس نے ہٹلر کے خلاف کھل کر آواز بلند کی۔ نازی جرمنی میں ان کی فلموں کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی تھی لیکن انہوں نے کہا تھا،’وہ جرمنی میں پیدا ہوئی ہیں اور ہمیشہ جرمن ہی رہیں گی۔‘
تازہ ترین