• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Will Take Revenge By Defeating In Final
عبد اللہ وحید راجپوت...بھارت کو بھارت میں ہی شکست دینے والی پا کستان ویمن کرکٹ ٹیم جس نے بھارت کے خلاف گزشتہ ایشین ٹی 20 چیمپئن شپ کا فائنل جیتا تھا آج بھارت کے ہی سامنے ڈھیر ہوگئی۔ کھیل بھی وہی کھلاڑی بھی وہی موقع بھی وہی اور ٹورنامنٹ بھی وہی ، لیکن بد قسمتی اس مرتبہ پاکستان کا مقدر بنی ۔ بھارت سے ہارنے کے بعد ہمیشہ یہ کہہ کر دل ہلکا کر لیا جاتا ہے کہ ’’ فائنل میں ہرا کر بدلہ لیںگے‘‘۔ آج فائنل ہی میں شکست کھانے کے بعد کونسا نیا مخصوص جملہ تیار کیا جائے گا؟

ایک عرصہ سے یہ مخصوص عبارت توپڑھی اور سنی جاتی رہی ہے جبکہ اس عبارت ’’ کل کرے سو آج کر، آج کرے سو اب ‘‘ کو بہت خوبی کے ساتھ نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ ایک مرتبہ پھر پاکستانی شائقین شکست کے کرب سے گزرے جب پاکستان کی ویمن کرکٹ ٹیم کو ایشیا کپ ٹی 20 کے فائنل میں بھارت کے ہاتھوں 17 رنز کی ہزیمت سے دو چار ہونا پڑا۔ پاکستان ٹیم بھارت کے خلاف اسی ٹورنا منٹ کے گروپ میچ میں 5 وکٹوں سے شکست کا سامنا کر چکی تھی تو اس وقت بھی
پر اعتماد طریقے سے شاید یہ کہہ کر شکست کا غم بھلا دیاگیا ہوگا کہ ’’ فائنل میں ہرا کر بدلہ لیں گے‘‘۔

اسی طرح حال ہی میں کھیلے جانے والے ایشین ہاکی چیمپئن شپ2016 میں پاکستان ہاکی ٹیم کو بھارتی ٹیم سے گروپ میچ میں 3-2 سے شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔ میچ کے 39 ویں منٹ میں پاکستانی کھلاڑی 1-2 کی برتری حاصل کرنے کے بعد شاید یہی سوچنے پر مجبور ہوگئے ہوں گے کہ اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے روایتی حریف سے فائنل میں بدلہ لینا ہے ۔ اس کے بعد پھر اسے فائنل میں بھی 3-2 سے ناکامی کے بعد ٹائٹل سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔

جب جیت کے لئے اگلے میچ کا انتظار کیا جائے گا تو پھر فائنل ہار کر اگلے فائنل کا انتظار کرنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ کھیل اگر بدلہ لینے کے لئے کھیلا جائے اور شکست سے ڈر کر کھیلا جائے تو شکست حاوی ہو جاتی ہے۔ اپنی شکست کے جواز کو اس عبارت سے دھونے کے بجائے اگر یہ سوچ کر محنت کی جائے کہ مستقبل کس نے دیکھا، ہمیں یہی میچ ہر صورت اپنے نام کرنا ہے تو کامیابی قدم چومے گی۔کیونکہ نتیجہ وہی ہوتا ہے جیسی تیاری کی جاتی ہے۔
تازہ ترین