• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بابا لاڈلا قتل کی متعدد وارداتوں میں مطلوب تھا

Baba Ladla Was Wanted By Sindh Government For More Than 100 Murders Attempts To Murder And Extortion Cases
لیاری گینگ وار کا اہم کمانڈر بابا لاڈلا، قتل کی متعدد وارداتوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھا۔ دس اکتوبر 1977کو لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں پیدا ہونے والے نور محمد کے بارے میں کوئی کہہ نہیں سکتا تھا کہ وہ ایسا گینگسٹر بنےگا جس سے لیاری پناہ مانگے گا۔

80 ءکی دہائی کے آخر میں بدنام ڈاکو اور منشیات فروش حاجی لالو نے اپنے بیٹے ارشد پپو کے ساتھ ساتھ عبدالرحمان بلوچ اور نور محمد عرف بابا لاڈلہ کو بھی جرائم کی تربیت دی۔

ابتدا میں تینوں ایک ساتھ کام کرتے رہے لیکن1997 میں ہی اغوا کی ایک واردات کے دوران حاجی لالو اور رحمان میں اختلافات ہوگئے جس کے بعد حاجی لالو نے اپنے بیٹے ارشد پپو کی سربراہی میں اپنا الگ گروہ بنا لیا۔

عبدالرحمان اپنے گروہ کو لے کر الگ کام کرنے لگا، جس کا سب سے اہم رکن بابا لاڈلہ تھا ۔ 9 اگست 2009 کو عبدالرحمان ڈکیت کے مارے جانے کے بعد بابا لاڈلہ لیاری کا بے تاج بادشاہ بن گیا۔ عزیر بلوچ کے ساتھی بابا لاڈلا کا اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، بھتا خوری، منشیات فروشی اور دیگر جرائم میں کوئی ثانی نہیں تھا۔

اس دوران ارشد پپو کو بھی بھائی اور ساتھی سمیت سفاک انداز میں قتل کردیا گیا۔

2013 ءرمضان المبارک کے آخری ایام میں چاکیواڑہ میں فٹ بال میچ کے دوران دھماکے کے بعد عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ میں اختلافات ہوگئے اور پھر بابا لاڈلہ نے غفارزکری اور ارشد پپو کے بچ جانے والے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنا گروہ دوبارہ منظم کر لیا۔

کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کے بعد بابا لاڈلا کے کراچی سے فرار ہوجانے کی بھی اطلاعات سامنے آئیں جبکہ مئی 2014ء میں پاک ایران سرحدکے قریب مبینہ مقابلے میں بابا لاڈلا کے مارے جانے کی خبر بھی آئی تھی۔
تازہ ترین