• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

—فائل فوٹوز
—فائل فوٹوز

پاکستان نیوی آرڈیننس میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا، یہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے۔

ترمیمی بل کے مطابق صدرِ مملکت پاکستان نیوی اور اس کے ریزرو کو بڑھا سکیں گے، نیوی کا کنٹرول اور کمانڈ وفاقی حکومت کے پاس ہو گی، نیوی کا انتظام چیف آف نیول اسٹاف کو تفویض ہو گا۔

پاکستان نیوی آرڈیننس کے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کی تعریف میں ہوائی جہاز، ایئر شپ، گلائیڈرز اور دیگر اڑنے والی مشینیں شامل ہیں، قافلے میں شامل کسی بحری جہاز کا انچارج قافلے کے کمانڈ افسر کی ہدایت پر عمل کرے گا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ جہاز کا انچارج دشمن سے بچنے کی احتیاطی تدابیر اختیار کرے گا جس کی قافلے کو کمانڈ کرنے والے افسر نے ہدایت کی ہو، اگر جہاز کا انچارج ہدایت پر عمل نہ کرے تو افسر بزورِ طاقت حکم منوا سکتا ہے لیکن اس سے جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔

ترمیمی بل کے مطابق جو شخص پاکستان کا شہری نہیں، دہری شہریت رکھتا ہو یا 18 سال سے کم ہو نیوی میں کمیشن حاصل نہیں کر سکتا، نیوی کی متعلقہ اتھارٹی کسی بھی شخص کو ریٹائر یا سبکدوش کر سکتی ہے، متعلقہ اتھارٹی کسی بھی شخص کا استعفیٰ قبول یا مسترد کر سکتی ہے یا ملازمت سے برخاست کرسکتی ہے۔

پاکستان نیوی آرڈیننس کے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جنگی حالات میں نیول چیف کی سفارش پر 60 سال کی عمر کے کسی بھی شخص کو لازمی سروس پر برقرار رکھا جا سکتا ہے، ماتحت پر مجرمانہ طاقت کے استعمال، بدسلوکی پر کسی بھی افسر کو مختصر قید ہو سکتی ہے۔

بل کے مطابق بحری جہاز اور قافلے کے تحفظ کا انچارج افسر بغیر کسی تاخیر کے احکامات پر عمل کرے گا، جو افسر بحری جہاز یا اشیاء کا دفاع نہیں کرتا اسے سزائے موت یا طویل قید دی جا سکتی ہے، حملے کی صورت میں جو افسر اپنے دفاع میں لڑنے سے انکار کرتا ہے اسے سزائے موت یا طویل قید کی سزا ہو گی۔

ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو افسر قافلے میں بحری جہاز کو خطرے میں ڈال دے یا بزدلی سے چھوڑ دے اسے موت یا طویل قید کی سزا ہو گی، جو افسر کسی جہاز کے تاجر یا ماسٹر سے معاوضے کا مطالبہ کرتا ہے اسے بھی سزائے موت یا طویل قید ہو سکتی ہے، متعلقہ افسر جہاز کے انچارج یا میرینز کا غلط استعمال کرتا ہے اسے بھی سزائے موت یا طویل قید ہو گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ نیوی افسر کو تاجروں، مالکان اور دیگر نقصانات کی تلافی بھی کرنا ہو گی، جو نیوی اہلکار بھتہ خوری یا بدعنوانی میں ملوث ہو گا اسے طویل قید کی سزا ہو گی، رشوت لینے یا رشوت پر رضا مندی یا کسی کو فیور یا نقصان دینے پر طویل قید کی سزا ہو گی۔

پاکستان نیوی آرڈیننس کے ترمیمی بل کے مطابق سرکاری معلومات افشا کرنے والے نیوی اہلکار کو 14 سال تک قیدِ بامشقت ہو گی، افشا کی گئی معلومات ملکی سیکیورٹی اور مفاد یا آرمڈ فورسز کے لیے نقصاندہ ہو تو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ نیوی کا کوئی بھی شخص ریٹائرمنٹ، رہائی، استعفے، برطرفی کے 2 سال تک کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہو گا، سیاسی سرگرمی میں ملوث نیوی کے متعلقہ شخص کو 2 سال تک قیدِ با مشقت ہوگی، نیوی سے باقاعدہ برخاستگی حاصل کیے بغیر اگر کوئی شخص آرمی یا ایئر فورس میں بھرتی ہو تو اسے ایک سال تک قید ہو گی۔

ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک، ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف مواد ڈالنے والے نیوی کے فرد پر پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی، مسلح افواج کی تضحیک، نفرت پھیلانے یا نیچا دکھانے کی کوشش پر نیوی اہلکار کو 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا، ٹرائل سمری جنرل کورٹ مارشل کے بجائے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت ہو گی۔

بل کے مطابق سزا ہونے کی صورت میں اس مدت کو بھی مدِنظر رکھا جائے گا جو متعلقہ اہلکار کسٹڈی میں گزار چکا ہے، نیوی وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی رضامندی سے قومی ترقی یا اسٹریٹیجک مفاد کے فروغ کے لیے سرگرمیاں کر سکے گی، پاکستان نیوی حاضر، ریٹائرڈ یا زخمی اہلکاروں اور شہداء کے خاندان کے لیے ویلفیئر اور بحالی کے کام کر سکے گی۔

قومی خبریں سے مزید