• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متنازع دستاویز کوچھان بین کے بغیر کیسے تسلیم کریں؟جسٹس اعجاز الاحسن

Panama Case Hearing Resume Today
پانامہ پیپرز لیکس کیس کی سماعت کے آخری روزجسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ غیر تصدیق شدہ دستاویزات مسترد کرنا شروع کیں تو ننانونے اعشاریہ نناوے فیصد کاغذات فارغ ہو جائیں گے ۔جسٹس اعجاز افضل نے کہامتنازع دستاویزات کو چھان بین کے بغیر کیسے تسلیم کر لیں؟ عدالت نے ہمیشہ غیر متنازعہ حقائق پر فیصلے کیے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پاناما پیپرز کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے جوابی دلائل میں کہا کہ وزیراعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی کی تقریر میں سچ نہیں بولا، گلف سٹیل فیکٹری کے حوالے سے غلط بیانی کے مرتکب ہوئے،وزیراعظم نے ایمانداری کا مظاہرہ نہیں کیا، وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ وزیراعظم نے اپنی تقاریر میں قطری فیملی سے تعلقات کا اظہار نہیں کیا۔

جسٹس شیخ عظمت نے کہا آپ مریم کے دستخط والی دستاویز کو درست کہتے ہیں، شریف فیملی اس کو جعلی قرار دیتی ہے، جسٹس اعجاز افضل نے کہا متنازعہ دستاویز کو چھان بین کے بغیر کیسے تسلیم کریں؟ عدالت ٹرائل کورٹ نہیں جو یہ کام کرے۔

نعیم بخاری نے کہا عدالت یوسف رضا گیلانی کیس میں ایسا کر چکی ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بنیادی حقوق کا معاملہ سن رہے ہیں، مقدمہ ٹرائل کی نوعیت کا نہیں، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کیا قانون سے بالاتر ہو کر کام کریں؟

درخواست گزار شیخ رشید احمد نے جوابی دلائل میں کہا کہ چودھری نثار کی درخواست پر عدالت نے چیئرمین نیب کو اڑا دیا۔ عدالت نے کئی مقدمات میں استدعا سے بڑھ کر ریلیف دیا ہے۔

جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے کہا کہ وزیراعظم نے تقریر اور حلف کی خلاف ورزی سے متعلق سوالات کے جواب نہیں دیئے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے انصاف صرف پسند کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ فیصلہ مرضی کا نہ ہو تو ججز پر رشوت اور سفارشی کے الزامات لگتے ہیں۔ فیصلہ حق میں آئے تو کہا جاتا ہے کہ ان سے اچھا منصف کوئی نہیں۔
تازہ ترین