• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’مادری زبان دل پر اثر کرتی ہے ، غیر ملکی دماغ تک ‘

Mother Language Is Effect On Heart
خالد حمید فاروقی
گزشتہ روز سٹوک لوک ہیر برطانیہ کے زیر اہتمام سٹوک آن ٹرینٹ میں مادری زبانوں کے عالمی دن کے حوالے سے ایک تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب میں اسکاٹ لینڈ ، مانچسٹر ، برمنگھم ، آکسفورڈ، ٹیم ورتھ اور برطانیہ کے دیگر شہروں سے کثیر تعداد میں لوگوں نے اہل خانہ کے ساتھ شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں ملک وسیم عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کہ اگر آپ کسی سے اجنبی زبان میں بات کریں گے تو وہ اس کے دماغ تک جائے گی اگر آپ اس کی مادری زبان میں بات کریں گے تو وہ اس کے دل تک جائے گی لہذا اگر آپ لوگوں کے دل تک پہنچنا چاہتے ہیں تو ان کی مادری زبان میں بات کریں۔

کرد سے تعلق رکھنے والے ہاشم فراج نے کردستان کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کردش کمیونٹی کے افراد دنیا کے چار مختلف ممالک میں رہ رہے ہیں ان ممالک میں کرد آبادی کو اپنی مادری زبان سیکھنے ، لکھنے اور بولنے کی آزادی حاصل نہیں تھی ۔کرد مادری زبان بولنے پر سزائیں دی جاتی تھیں دیگر تکالیف اور مصیبتوں کے باوجود ہم نے اپنی زبان کو محفوظ رکھا اور اب اس کی ترقی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔

اریٹیریا کے سمیر نے بتایا کہ کس طرح ان کے قبیلے کی زبان اب ختم ہو چکی ہے۔ اس کی والدہ کو بلین زبان آتی تھی مگر اس نے یہ زبان ہمیں منتقل نہیں کی تھی۔ اگر ایک زبان ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل نہ کی جائے تو وہ ختم ہو جاتی ہے۔

ثمینہ یٰسین نے اپنی گفتگو میں برطانیہ میں مقیم ایک سے زائد زبانیں بولنے والے بچوں کے بارے میں آگاہ کیا۔لندن میں مقیم احمد نواز وٹو نے مادری زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پنجابی کو پنجاب پاکستان میں خطرہ ہے جبکہ یہ زبان دیگر ممالک میں ترقی کر رہی ہے۔

مانچسٹر سے تشریف لائے ہوئے شمس الرحمٰن نے کشمیری زبان سمیت دیگر بولی جانے والی دیگر زبانوں پر روشنی ڈالی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وارک یونیورسٹی کے پروفیسر وریندرکالرا نے کہا کہ مادری زبانوں کا عالمی دن اقوام متحدہ کی طرف سے دنیا بھر میں اس لئے منایا جاتا ہے کہ حالات کی وجہ سے ختم ہونے والی زبانوں کو بچایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت میں ہونے والی مردم شماری میں پنجابی افراد کو مادری زبان کے خانہ میں پنجابی لکھنا چاہئے تاکہ اس کی نسبت سے ان کو کام کے مواقع مل سکیں۔

اس موقع پر حاضرین کو ایس بلونت ، آصف ہاشمی اور نگینہ کنول نے اپنی اپنی شاعری سنائی جبکہ عابد عباس ، وسیم عباس اور مشہور ٹیلی ویژن آرٹسٹ لالہ قدیر نے پنجابی صوفیانہ کلام ترنم سے سنایا۔

تقریب کی مہمان خصوصی محترمہ نزہت عباس جو اس تقریب کے لئے خاص طور پر آکسفورڈ سے تشریف لائیں تھیں ، انہوںنے اپنی مختصر گفتگو میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مادری زبانوں کی اہمیت ہر بچے کی نشو نما میں بہت زیادہ ہے اور بچہ اپنے ابتدائی دنوں سے ہی اگر اپنی مادری زبان کو اپنے ارد گرسنے گا تو اس کی نشو نما میں اچھا اثر پڑے گا۔

اس موقع پر انہوں نے تقریب کے لئے خاص طور پر لکھی گئی پنجابی نظم ترنم کے ساتھ پڑھ کر سنائی اور پھر بچوں کے لئے ایک کہانی بھی پیش کی۔

اس تقریب کی نظامت کے فرائض وقاص بٹ نے ادا کئے اور تقریب کے اختتام پر تمام مہمانا ن گرامی اور خصوصی طور پر دور سے تشریف لانے والوں کا شکریہ ادا کیا اور منتظمین کا بھی شکریہ ادا کیا جن کی محنت کی وجہ اس پروقار تقریب کا انعقاد ممکن ہوا۔
تازہ ترین