• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں ساڑھے 4 کروڑ افراد ’غلام‘، بھارت سرفہرست

اکیسویں صدی کا 16 سال سے زائد کاعرصہ بیت گیا، لیکن اب تک دور جہالت کی یادگار ’آقا اور غلام ‘ کا نظام موجود ہے، دنیا بھر میں ساڑھے 4 کروڑ سے زائد افراد تاحال غلامی کے حالات سے دوچار ہیں۔

جرمن خبررساں ادارے کے مطابق انسداد غلامی کے لئے کام کرنے والے گروپوں کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق غلامی کے حالات میں مبتلا افراد میں جبری مشقت کے شکار افراد اور زبردستی کی شادیاں شامل ہیں۔

ماڈرن سلیوری انڈکس کے اعداد و شمار کے مطابق جدید دور میں غلام رکھنے والے 10 ممالک میں بھارت سرفہرست ہے، جہاں 1کروڑ 80لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد غلاموں کی سی زندگی گزار رہے ہیں۔

فہرست میں چین 33 لاکھ 90ہزارکے ساتھ دوسرے، پاکستان 21 لاکھ 30ہزارکے ساتھ تیسرے، بنگلادیش  15 لاکھ 30 ہزار، غلام رکھنے میں چوتھے نمبر پر ہے۔

درجہ بندی میں پانچویں نمبر ازبکستان کا ہے، جہاں 12 لاکھ 40ہزار، چھٹے نمبر پر شمالی کوریا ہے، جس میں 11 لاکھ، ساتویں نمبر پر روس ہے، جہاں 10لاکھ 10 ہزارسے زائد افراد تاحال غلامی کی زندگی بسرکرنے پر مجبور ہیں۔

رپورٹ میں نائیجریاآٹھواں نمبر پر ہے، جس کے 8لاکھ 75ہزار 500،نویں نمبر پر موجود کانگومیں8 لاکھ 73ہزار 100اور دسویں نمبر پر انڈونیشیا ہے، جہاں پر7 لاکھ 36 ہزار 100 غلاموں سی زندگی گزاررہے ہیں۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن،انسانی حقوق کے گروپ واک فری فائونڈیشن اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016ءکے دوران مجموعی طور پر45 ملین( ساڑھے4کروڑ ) افراد جدید غلامی کے چکر میں پھنسے ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ان میں 24 اعشاریہ9 ملین افراد جبری مشقت جبکہ 15اعشاریہ4 افراد ایسی شادیوں کے بندھن میں بندھے ہوئے تھے جو ان کی مرضی کے خلاف ہوئی۔

رپورٹ کے اعدادو شمار کے مطابق افریقہ میں ایک ہزار میں سے 7 اعشاریہ 6افراد، براعظم امریکا میں ہر ہزار میں 2افراد، عرب ممالک میں ایک ہزار میں سے 3اعشاریہ 3افراد ،ایشیا میں ہرہزار میں6 افراد اور یورپ و وسطی ایشیا میں ہزار میں سے 4افراد غلام ہیں۔

تازہ ترین