• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلم انڈسٹری کے ’سلطان‘ سے ’مولا جٹ‘ تک کا سفر

سلطان راہی کا اصلی نام حاجی حبیب احمد المعروف سلطان راہی تھا۔ وہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفرنگر بجنور میں 1938میں پیدا ہو ئےلیکن پاکستان بننے کے بعد وہ گوجرانوالہ آگئے۔

فلم انڈسٹری کے ’سلطان ‘نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1956 میں فلم ’’باغی ‘‘میں ایکسٹرا کے کردار سے کیا تھا۔ اس کے بعد انہیں فلم ’’ بشیرا ‘‘ کے ایک کردار نے عوام کا مقبول اداکار بنا دیا۔

سلطان راہی کولالی ووڈ میںاصل پہچان فلم ’’مولا جٹ ‘‘سے ملی ۔اس کے بعد ان کی کامیابیوں کا سفر شروع ہوگیا۔ سلطان راہی نے پنجابی کے ساتھ ساتھ اردو فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے اور اپنے ان کرداروں میں بھی عوام کے دلوں پر راج کیا۔

سلطان راہی خود بطور فائٹر فلم انڈسٹری میں آئے تھے عروج پر پہنچنے کے باوجود ان کی فلم فائٹرز سے قربت کسی طور کم نہ ہوئی ۔ انہوںنے فلم انڈسٹری کے ان فائٹرز کیلئے باقاعدہ طور پر وظیفہ مقرر کر رکھا تھا لیکن ان کے بااعتماد لوگوں کے سوا کسی کو اس کا علم نہیں تھا ۔

سلطان راہی نے متعدد اداکاروں کے ساتھ فلم میں کام کیا لیکن ان کے مقابل اداکار مصطفیٰ قریشی ہی سب سے زیادہ اچھے دکھائی دیئے۔ سلطان راہی نے یوں تو اداکارہ آسیہ ، گوری ، نادرہ ، بابرہ شریف ، دردانہ رحمان سمیت تمام نامور اداکارائوں کے ساتھ کام کیا لیکن ان کی فلمی جوڑی اداکارہ انجمن کے ساتھ سب سے زیادہ مشہور ہوئی۔

سلطان راہی ایک اچھے فنکارکے ساتھ ساتھ خد اترس انسا ن بھی تھے۔ اور خاموشی سے کئی غریب گھر انوں کی کفا لت کر تے تھے کئی مستحق بچیوں کے جہیز کی رقم اپنی جیب سے ادا کر کے اُ ن کے گھر بسا نے میں اُ ن کے والد ین کی مدد کی ،وہ بچپن سے ہی مذہب کے انتہائی قریب تھے ۔

فلم انڈسٹری میں کامیابی ملی توان کا خدا سے رشتہ مزیدمضبوط ہوتا چلا گیا۔سلطان پانچ وقت کے نمازی اور رمضان میں باقاعدگی سے روزے رکھنے والے انسان تھے ۔ گھر ہو یا سٹوڈیو ، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ان کی کوئی نماز قضا ہوئی ہو۔ اس کے علاوہ ان کی تلاوت کلام پاک اور نعتوں کی سی ڈیز بھی ریلیز ہوئیں جنہیںکافی شہرت ملی ۔

نوجنوری 1996 ءکو جب وہ اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈ لاہور آرہے تھے تو راستے چند نامعلوم افراد نے انہیں لوٹنا چاہا اور مزاحمت پر انھیں قتل کردیا۔

سلطان راہی کا قتل پنجابی فلم انڈسٹری کے لیے زوال کا پیش خیمہ ثابت ہوا اور ان کی کمی آج تک پوری نہیں ہو سکی۔

تازہ ترین