• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک دیوالیہ، ادارے تباہ اور…؟...زاویہٴ نگاہ…نصرت مرزا

ہمارا خیال درست تھا کہ یہ حکومت ملک کھوکھلا، اداروں کو تباہ اور ریاست کو ناکام بنانے کا منصوبہ لے کر آئی ہے۔ فوج کا ادارہ بچ گیا تھا اس کو الجھا لیا گیا ہے اور اس کو جمہوریت کے نام پر باندھ کر بے بس کیا جارہا ہے۔ سول حکومت نے امریکیوں سے ویسا ہی معاہدہ کرلیا ہے جو فوج کے جنرل کیا کرتے تھے کہ ملک کے مفاد کے خلاف امریکی مفاد کا خیال رکھتے تھے۔ اس دفعہ سویلین نے این آر او کے تحت امریکی مفادات کے تحفظ کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ ایٹمی پاکستان کو ناکام ریاست بنانے کے منصوبے پر کاربند ہے۔ فوجی جنرل امریکی مفاد کے تحفظ کرتے ہوئے ملک کا مفاد بھی پیش نظر رکھتے تھے، اگر کام نہ کرنا ہوتا تھا تو یہ کہہ کر امریکیوں کو خاموش کردیتے تھے کہ یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے جبکہ سویلین حکومت اس کے برعکس کررہی ہے۔ وہ ملکی مفاد کے خلاف فوج کے ادارے کو ہی تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ عوام کا مفاد اس کے پیش نظر نہیں ہے اگرچہ وہ عوام کے مفادات کے تحفظ کی ضامن ہوتی ہے۔ عوام کو خوب پیس رہی ہے اور عوام کے جیبوں پر ڈاکہ ڈال چکی ہے اور مسلسل اس کام میں محو ہے۔ چینی، آٹا، دالیں، بجلی، پیٹرول، گیس یہ وہ اشیاء ہیں جن کی قیمتیں بڑھا کر وہ عوام کی جیبیں خالی کررہی ہے۔ ہر ماہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں اور ہر چیز مہنگی ہوجاتی ہے، گیس کی قیمت میں بھی اضافہ کردیا جاتا ہے۔ یوں وہ عوام کی نہیں بلکہ سرمایہ داروں کی ایجنٹ بن چکی ہے اور عوام کا جینا حرام کررہی ہے۔ اُن سے مال بٹور رہی ہے، زبردستی پلاٹوں، بنگلوں، زمینوں پر قبضہ کرنا اُس کا طریقہ واردات ہے۔لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔ دوسری طرف ملک کا ہر کماؤ ادارہ تباہ کیا جارہا ہے، ٹی اینڈ ٹی ہمیشہ منافع بخش ادارہ تھا اُس کو سستے داموں اُن لوگوں کو بیچ دیا جن کو ہم نے مواصلاتی نظام چلانا سکھایا تھا۔ KESC کن کن ہاتھوں سے گزر کر موجودہ ہاتھوں میں آئی اور عوام کو لوٹا جارہا ہے، پریشان کیا جارہا ہے۔ اسی طرح حبکو، پیپکو سب پاکستانیوں کو اذیت میں مبتلا کرتے چلے جارہے ہیں۔ ہر وقت کی لوڈشیڈنگ وقت کا المیہ ہے۔ ریلوے کو اس بُری طرح تباہ کیا گیا ہے جس کو قتل عمد کے زمرے میں آنا چاہئے کہ مغلپورہ پورے انڈیا کے ریلوے انجنوں کی مرمت کرتا تھا اور اب وہاں کچھ نہیں ہوتا۔ ریلوے بند ہورہی ہے اور کیوں نہ ہو ٹرانسپورٹ مافیا کا سرپرست اس کا وزیر ہے۔ پی آئی اے ایک زمانے کی بہترین ایئرلائن تھی اب اس کو دبا کر تباہ کیا جارہا ہے، پرزے نہیں، جہاز کم ہیں اور عملہ بھرتی کیا جارہا ہے جو اس کے بجٹ پر بوجھ ہے۔ بھرتیاں غیر ضروری ہیں۔ اسی طرح سے اسٹیل ملز کو یکسر تباہ کردیا گیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اگر کسی ملک میں اسٹیل مل ہو تو وہ دفاعی اور شہری ادارہ کے معاملے میں خودکفیل ہونے کے راستے پر گامزن ہوجاتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اس اسٹیل ملز بنانے کی سزا کاٹ چکے ہیں اور اُن کا داماد اس ادارے کو تباہ کرچکا ہے۔ دوسرے اداروں اور بینکوں کی مثال سامنے ہے اسٹیٹ بینک کے تین گورنرز استعفے دے کر جاچکے ہیں کیونکہ وہ اس لوٹ مار کا حصہ نہیں بن سکتے تھے، پاکستان کو تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتے تھے۔ یوں ہر ادارہ کرپشن کا شکار، بدنظمی اور افراتفری کا منظر پیش کرتا ہے۔ عوام کو بدامنی کا شکار کیا ہوا ہے، کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ہے۔ کراچی اور بلوچستان میں عوام کو قتل کرنے کی کھلی چھٹی دی ہوئی ہے۔ اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ فوج کومختلف طریقوں سے غیر معمولی طور پر دباؤ میں رکھا جارہا ہے۔ پاکستان کے راز ظاہر کئے جارہے ہیں۔کراچی میں خونریزی جان بوجھ کر کرائی جاتی ہے اور جب سپریم کورٹ وہاں عدالت لگاتی ہے تو پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ فوج اور عدلیہ آپس میں مل چکی ہیں اور ہماری حکومت کو گرانے کا منصوبہ ہے جب عدلیہ فیصلہ کرتی ہے تو مطمئن ہوجاتی ہے کہ اُن کو لائف مل گئی ہے۔ عدالت کا فیصلہ بھی خوب آتا ہے کہ جماعت اسلامی کو بھی بھتہ خور بنا دیا جاتا ہے جبکہ جماعت اسلامی کبھی بھتہ خوری میں ملوث نہیں رہی جس کی تصدیق ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے جیو کے اینکر کامران خان اور دیگر حضرات نے کی کہ جماعت اسلامی کے بارے میں کبھی یہ سننے کو نہیں ملا کہ وہ بھتہ خوری میں ملوث ہے۔ اس فیصلے نے سپریم کورٹ کے اجلے دامن کو داغدار کردیا ہے اس کے علاوہ ہر وہ کام کرنا جن سے فوج کو دباؤ میں رکھنا، اُس کو امریکی پریس امریکی حکام کے بیانات کے ذریعے فوج کو دشنام دینا ہو، یہ حکومت نہ صرف اس کو شہ دیتی ہے بلکہ غلط اطلاعات، غلط خطوط اور اپنے وسیع ذرائع استعمال کرتی ہے۔ بینکوں سے اتنی بڑی تعداد میں قرضے لئے گئے ہیں کہ اس سے پاکستان کی معاشی ابتری شروع ہوسکتی ہے۔ اس حکومت نے لوگوں کو مرنے اور ڈوبنے کے لئے چھوڑ دیا ہے۔ سندھ سیلاب میں ڈوبا رہا اور ملک میں حکومت کے کارندے یا حکمراں جماعت کے کارندے کہیں نظر نہیں آئے۔ انہوں نے عوام کو ڈوبنے، بھوکا مرنے یا بیمار ہونے کے لئے چھوڑ دیا۔ میڈیا کے بیش بہا خدمات کے سبب جب معاملات آئینہ کی طرح عوام تک پہنچے اور میاں نواز شریف سندھ کے دورے پر پہنچے تو پھر سندھ حکومت حرکت میں آئی۔ اب صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کو اندرونی طور پر کھوکھلا کردیا ہے۔ فوج کو بے بس کیا ہوا ہے کہ وہ کوئی اصلاحی کام کرنے نہیں دیتی شاید منصوبہ یہ ہے کہ یہ کام اس وقت تک جاری رکھا جائے کہ ملک ناکام ریاست کا تصور پیش کرے۔ یہی موجودہ حکومت کا ایجنڈا نظر آتا ہے۔
صرف پاکستان کا مفاد ہی نہیں بلکہ دنیا کا مفاد اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان کسی طرح محفوظ ہو اور ایسا اس وقت ہی ہوسکتا ہے جب پاکستانی حکومت امن وامان قائم رکھ سکے، پاکستانیوں کو تعلیم سے آراستہ کرسکے، زیادہ سے زیادہ افراد کو ملازمتیں میسر آسکیں اور پاکستان پر امریکہ اور امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت کی طرف سے خفیہ اور ظاہرہ حملے بند ہوسکیں اور وہ اپنی شناخت اور ملک کی سلامتی اور مفادات کو محفوظ سمجھیں تو وہ دہشت گردی کے خلاف بھی موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ورنہ شمالی وزیرستان ہی نہیں پورا ملک امریکہ کے خلاف اٹھ کھڑا ہوگا جس سے القاعدہ کو فائدہ پہنچے گا اور اس حکومت کا تو وجود ہی مٹ جائے گا۔
تازہ ترین