• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی عدم توجہ کے باعث زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کم ہے، زمیندار ٹیکس ادا نہیں کرتے، نثار کھوڑو

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ اسمبلی میں پیر کو محکمہ ریونیو سے متعلق وفقہ سوالات کے دوران زرعی شعبے اور غیر زرعی شعبے پر صوبائی ٹیکسوں کے حوالے سے بحث ہوتی رہی ۔ حکومت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ نہ صرف زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کم ہوتی ہے بلکہ زرعی شعبےکے ٹیکس نیٹ میں آنے والے زمیندار ٹیکس نہیں دیتے ہیں ۔ سندھ کے سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ صوبے میں زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔ اس ٹیکس کی مد میں وصولی کم ہے ۔ حکومت اس وصولی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے میں لینڈ ٹیکس ، آبیانہ ، لوکل سیس ، ڈرینیج سیس ، میوٹیشن اور زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔ زرعی انکم ٹیکس کے سوا دیگر ٹیکسوں کی مد میں 2010-11 میں 46 کروڑ 94 لاکھ روپے اور 2012-13 میں 44 کروڑ 24 لاکھ روپے وصول کیے گئے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 2010-11 میں 80 لاکھ 77 ہزار روپے کے ہدف کے مقابلے میں 49 لاکھ 40 ہزار روپے وصول ہوئے۔ 2011-12میں 79 لاکھ 94 ہزار روپے کے ہدف کے مقابلے میں 66 لاکھ 77 ہزار اور مالی سال 2012-13 میں 11 کروڑ 23 لاکھ 60 ہزار کے ہدف کے مقابلے میں 10 کروڑ 16 لاکھ 96 ہزار روپے وصول ہوئے ۔ انہوں نے بتایا کہ غیر زرعی شعبے میں اراضی پر مختلف نوعیت کے 18 ٹیکس ہیں ۔ غیر منقولہ جائیداد پر 4 ٹیکس ، اراضی کے سروے / حد بندی پر 10 ٹیکس اور سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ / لیز / سیل پر 4 ٹیکس عائد ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایگری کلچر ٹیکس نیٹ میں 7366 زمیندار آتے ہیں ، جن میں سے مالی سال 2012-13 میں صرف 1344 زمینداروں نے ٹیکس ادا کیا ۔ سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نے اس امر کا اعتراف کیا کہ زرعی انکم ٹیکس کم وصول ہوتا ہے ۔ زرعی انکم ٹیکس پر توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ٹیکس ادا نہ کرنے والے زمینداروں کونوٹس دیا جانا چاہئے ۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو انکم ٹیکس ریٹرن بھرنا چاہئے لیکن زرعی شعبے کے لوگوں کے تحفظات ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ۔ وہ زراعت پر دیگر ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں اور ان سے زرعی انکم ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے ۔ زرعی شعبے کی 80 ہزار روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس کا استثنیٰ ہے جبکہ تاجروں اور صنعت کاروں کو 4 لاکھ روپے تک استثنیٰ ہے ۔ یہ استثنیٰ ہر شعبے میں مساوی ہونا چاہئے ۔ سینئر وزیر نے ایک رکن کی اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ ہر شعبے کے لوگوں کو ٹیکس دینا چاہئے ۔ حکومت ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ضلع تھرپارکر میں کل 1559908 سروے نمبرز ہیں ۔
تازہ ترین