• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2019 ء میں فلکیاتی ماہرین نے بلیک ہول کے ساتھ کائنات کے دور دراز حصے میں ایک ’’کوزار‘‘ در یافت کیا ہے۔ کوزارایسے خلائی اجسام ہوتے ہیں جن کے قلب میں بہت بڑے بلیک ہولز ہوتے ہیں اور ان سے روشنی اور توانائی بڑی مقدار میں خارج ہوتی ہے۔یہ کائناتی عجوبہ ہم سے 12.8 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجو د ہے ۔ ما ہر ین کے مطابق اسے دیکھ کراندازہ ہوتا ہے کہ یہ بہت ابتدائی کائنات کا شاہ کار ہے اوراس سے 600 ٹریلین سورجوں کے برابر روشنی خارج ہورہی ہے ۔اس طر ح کی روشنی کائنات میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔

اس نئے دریافت شدہ کوزار کوj043947.08+163415.7 کا نام دیا گیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہ کوزار کائنات کے اس دور سے تعلق رکھتا ہے جو کائناتی ارتقا کا ایک اہم عہد تھا جسے ’’ری آئیو نائزیشن ‘‘ کانام دیا گیا ہے ۔ملٹی پل مرر ٹیلی اسکوپ (ایم ایم ٹی ) سے دیکھا جانے والایہ کوزار انسانی تاریخ کا سب سے روشن ترین کوزار ہے ۔ماہرین کے مطابق یہ ملکی وے کہکشاں کے کافی قریب ہے ۔

یہ کوزار بہت بڑے بلیک ہول سےتوانائی حاصل کر رہا ہے۔ اس کے مقابلے میں لینسنگ کہکشاں کا فی مدھم ہے ۔ماہرین فلکیات کو اُمیدنہیں تھی کہ ملکی وے کے اتنے قریب کوزارمل جائے گا۔فلکیاتی ماہر لورا پینٹیکسی کے مطابق کوزار کا اتنے زیادہ فاصلے پر ہونابہت حیرانی کی بات ہے ۔اس کے موجودہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورج کے مقابلے میں 700 ارب گنا زیادہ وزنی ہے اور بلیک ہول کے مقابلے میں کئی گنا بڑا بھی ہے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین