• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن کے دورے کا مقصد سیاسی جوڑ توڑ نہیں ہے، جہانگیر ترین

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) وزیراعظم عمران خان کے سابق مقرب خاص جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ان کا لندن کا دورہ نجی مقاصد کیلئے ہے اور اس دورے کا مقصد سیاسی جوڑ توڑ نہیں ہے۔ جنگ اور جیو سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمائوں سے اپنے ملاقاتوں کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ میڈیکل چیک اپ اور دوسری مصروفیات کی وجہ سے 2 ہفتے کیلئے لندن آئے ہیں، میرے ذہن میں اس دوران کسی سیاسی ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، میں یہاں اپنے ڈاکٹروں، دوستوں اور ساتھیوں سے ملاقاتیں کروں گا لیکن ذاتی طورپر۔ ایک سال قبل بھی جب جہانگیر ترین لندن پہنچے تھے تو یہ قیاس آرائیاں زوروں پر تھیں کہ وہ شریف فیملی سے ملاقات کریں گے لیکن دونوں جانب سے اس کی تردید کی گئی تھی اور ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ جہانگیر ترین نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ لندن میں 2 ہفتے قیام کے بعد اپنے بیٹے کے ہمراہ پاکستان واپس چلے جائیں گے۔ برطانیہ میں لاک ڈائون کی پابندیوں میں نرمی اور پاکستان کو برطانیہ کی جانب سے ریڈ لسٹ سے خارج کئے جانے کے بعد رواں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے متعدد رہنمائوں کی لندن آمد متوقع ہے۔ آزاد کشمیر کے 2 سینئر سیاستداں پہلے ہی لندن میں قرنطینہ میں ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما نواز شریف سے ملاقات کیلئے لندن پہنچنے والے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے متعدد رہنمائوں کی لندن آمد بھی متوقع بتائی جارہی ہے۔ گورنر پنجاب چوہدری سرور، امور کشمیر کے وزیر شہریار آفریدی حال ہی میں یورپ میں تھے جبکہ امور خزانہ کے مشیر شوکت ترین، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کے ساتھ بزنس کمیونٹی سے ملاقات کیلئے منگل کی شام لندن پہنچے ہیں۔ جہانگیر ترین ان دنوں لندن سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع نیوبری میں اپنی فیملی کے گھرپر ہیں، جہاں وہ برطانیہ کے دورے کے دوران عام طورپر قیام کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک ذریعے نے بتایا کہ پنجاب کے سابق گورنر جلد ہی لندن پہنچیں گے لیکن کسی سیاسی ملاقات کیلئے نہیں۔ جہانگیر ترین کی لندن روانگی سے قبل ان کے بیٹے علی ترین نے ایف بی آر کی جانب سے بیرون ملک موجود 30 ملین پونڈ مالیت کے اثاثے چھپانے کے الزام میں جاری کردہ نوٹس کو چیلنج کردیا تھا۔ علی ترین نے الزامات کی تردید کی جبکہ ان کے والد کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے اندر ایک لابی ان کو نشانہ بنا رہی ہے۔

تازہ ترین