• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو 63 برس میں آئی ایم ایف سے 4؍ ارب 15؍ کروڑ ڈالر ملے

لاہور (صابر شاہ)بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے 8؍ دسمبر 1958ء کے بعد سے 63؍ برس کے عرصے میں قرضوں، بیل آئوٹ پیکیجز اور مالی معاونت کی مد میں 4؍ارب 15؍ کروڑ ڈالرز حاصل ہوئے۔ 

توسیع شدہ فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے چھٹے جائزے میں مختص ایک ارب ڈالرز قرضے کی قسط حاصل ہوگئی تو مجموعی طور پر مالی معاونت کاحجم 5؍ ارب 15؍ کروڑ ڈالرز ہوجائے گا۔ 

اگر ملک کے مجموعی غیر ملکی قرضوں 122؍ ارب ڈالرز سے موازنہ کیا جائے تو آئی ایم ایف سے حاصل قرضے زیادہ نظر نہیں آتے۔ 

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلنے سے متاثرہ اقتصادیات کو سہارا دینے کے لئے پاکستان کو آئی ایم ایف سے دو ارب 75؍ کروڑ ڈالرز کی امداد ملی۔ 

16؍ اپریل 2020ء کو ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) کے تحت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے ایک ارب 38؍ کروڑ 60؍ لاکھ ڈالرز کی منظوری دی۔ 

پاکستان کوآئی ایم ایف کی جانب سے پہلا قرضہ سابق صدر اسکندر مرزا کے دور میں 25؍ ہزار ڈالرز کا ملا۔ 

1965ء کی پاک بھارت جنگ سے کچھ عرصہ قبل 16؍ مارچ 1965ء کو آئی ایم ایف سے 37؍ ہزار 5؍ سو ڈالرز کا قرضہ ملا پھر 17؍ اکتوبر 1968ء کو 75؍ ہزار ڈالرز، 18؍ مئی 1972ء کو 84؍ ہزار، 11؍ اگست 1973ء کو 75؍ ہزار، 11؍ نومبر 1974ء کو 75؍ ہزار، 9؍ مارچ 1977ء کو 80؍ ہزار، 24؍ نومبر 1980ء کو 3؍ لاکھ 39؍ ہزار، 2؍ دسمبر 1981ء کو 7؍ لاکھ 30؍ ہزار، 28؍ دسمبر 1988ء کوایک لاکھ 94؍ ہزار480؍، 16؍ ستمبر 1993ء کو 88؍ ہزار، 22؍ فروری 1994ء کو ایک لاکھ 23؍ ہزار 200؍، اسی روز مزید ایک لاکھ 72؍ ہزار، 13؍ دسمبر 1995ء کو دو لاکھ 94؍ ہزار 690؍، 20؍ اکتوبر 1997ء کو دو لاکھ 65؍ ہزار 370؍ اور ایک لاکھ 13؍ ہزار 740؍ ڈالرز کی دو اقساط ملیں۔ 29؍ نومبر 2000ء کو 4؍ لاکھ 65؍ ہزار، 6؍ دسمبر 2001ء کو 72؍ لاکھ 35؍ ہزار 900؍ ڈالرز کا ریکارڈ قرضہ ملا۔ 24؍ نومبر 2008ء کو 49؍ لاکھ 36؍ ہزار اور 4؍ ستمبر 2013ء کو 3؍ لاکھ 20؍ ہزار ڈالرز ملے۔

تازہ ترین