• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب میں پاکستانی سفیر جنرل بلال کو واپس بلایا جا رہا ہے؟

اسلام آباد (عمر چیمہ) لیفٹیننٹ جنرل (ر) بلال اکبر کو سات ماہ قبل ہی سعودی عرب میں پاکستانی سفیر لگائے جانے کے بعد اب وزیراعظم عمران خان انہیں واپس بلانے پر غور کر رہے ہیں۔ 

وزارت خارجہ کے ترجمان سے جب اس معاملے پر چند روز قبل سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔ 

بلال نے بھی اسے افواہ کہا۔ 15؍ اکتوبر کو دی نیوز نے جب اُن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا، ’’موجودہ حالات کے تناظر میں شاید کچھ افواہیں زیر گردش ہیں۔‘‘ 

معلوم ہوا ہے کہ ریاض میں اُن کے متبادل کا نام بھی طے کرلیا گیا ہے اور اعلان جلد ہی متوقع ہے۔ بلال کو واپس بلانے کی اصل وجہ معلوم نہیں لیکن غیر مصدقہ ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں چیئرمین نیب لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ 

موجودہ چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال فی الحال عہدے میں توسیع لیے ہوئے ہیں اور ان کے عہدے کی مدت 8؍ اکتوبر کو ختم ہونے کے بعد صدر عارف علوی نے اُن کے عہدے کی مدت مکمل ہونے سے ایک دن قبل ہی آرڈیننس جاری کرکے جاوید اقبال کو عہدے میں توسیع دی، اس کیلئے اپوزیشن لیڈر سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور یہ بھی ایک الگ سوال ہے۔ حالیہ عرصہ کے دوران بلال وہ دوسرے سفیر ہیں جنہیں عہدے کی مدت مکمل ہونے سے قبل ہی واپس بلایا جا رہا ہے۔ 

اُن سے قبل راجہ علی اعجاز کو ان کی ریٹائرمنٹ سے چند ہفتے قبل ہی معطل کرکے قلیل مدتی نوٹس پر واپس طلب کرلیا گیا تھا۔ 

وزیراعظم نے اُن سے ملاقات میں ناراضی کا اظہار کیا تھا اور اس بات کا ذکر روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ایک ایونٹ میں کیا تھا۔ علاوہ ازیں، ڈپلومیٹک، کمیونٹی ویلفیئر اور قونصلر ونگ کے 6؍ دیگر افسران کو بھی واپس بلایا جا چکا ہے۔ حکومت کا کہنا تھا کہ انہیں واپس بلانے کا فیصلہ پاکستانی کمیونٹی کی سفارتی عملے کیخلاف بڑھتی شکایتوں کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ 

تاہم، وزارت خارجہ کی بیوروکریسی نے اس فیصلے کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا تھا اور کچھ ریٹائرڈ سفیروں نے اسے توہین قرار دیتے ہوئے احتجاج بھی کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلال چاہتے تھے کہ وہ کچھ عرصہ کیلئے سعودی عرب میں قیام کریں لیکن اُن سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ تیار رہیں کیونکہ واپسی کا نوٹس کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ بلال دسمبر 2020ء میں فوج سے ریٹائر ہوئے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کے چیئرمین تھے۔ 

یاد رہے کہ سعودی عرب میں سفیر کا عہدہ اکثر ریٹائرڈ فوجی افسر کو دیا جاتا ہے جس سے دونوں برادر ممالک کے تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے جو زیادہ تر دفاعی نوعیت کے ہیں۔ 

ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اس مرتبہ بلال کے متبادل کے طور پر کسی ریٹائرڈ فوجی کی بجائے پیشہ ور سفارت کار کو مقرر کیا جائے۔

تازہ ترین