لندن (سعید نیازی) ناصر بٹ مریم نواز شریف کی جانب سے جج ارشد ملک کی ویڈیو جاری کئے جانے کے بعد، جس میں انھوں نے اعتراف کیا تھا کہ انھیں ایون فیلڈ فلیٹ کے مقدمے میں نواز شریف کو کسی بھی طرح سزا دینے کیلئے بلیک میل کیا گیا تھا اور ان پر دبائو ڈالا گیا تھا، نیوویژن ٹیلی ویژن کے مختلف پروگراموں میں متعدد افراد کا قاتل، منظم جرائم پیشہ، بلیک میلر اور گینگسٹر قرار دیئے جانے کے خلاف لندن ہائیکورٹ سے ہتک عزت کا مقدمہ جیت گئے۔ ناصر محمد بٹ نے لندن ہائیکورٹ میں اے آر وائی یوکے کے خلاف لندن ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں انھوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے احتساب جج کے اعترافی بیان کی خفیہ طورپر فلم بندی کی تھی، جس پر NVTV پر ان کی ہتک عزت کی گئی اور انھیں بدنام کیا گیا۔ ناصر بٹ نے نیوز چینل پر یہ مقدمہ پاکستان کی سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور پی ٹی آئی کے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد کی جانب سے ’’سوال یہ ہے‘‘ میں لگائے الزامات پر دائر کیا تھا۔ ناصربٹ کے مقدمے کو ختم کرنے کیلئے لندن ہائیکورٹ میں جمع کرائے معافی نامے میں NVTV نے کہا ہے کہ 6 جولائی 2019 کو نیوویژن ٹیلی ویژن نے کئی پروگرام نشر کئے، جن میں وہ رپورٹیں شامل تھیں، جن میں ناصر محمود کو، جو ناصر بٹ سے زیادہ مشہور ہیں، متعدد افراد کا قاتل، منظم جرائم پیشہ اور منشیات کا ایک اہم رکن قرار دیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ وہ سزا سے بچنے کیلئے پاکستان سے فرار ہوئے۔ 7 جولائی 2019 کو نیوویژن ٹیلی ویژن نے ایک پروگرام نشر کیا،جس میں ناصر بٹ کو منظم جرائم پیشہ قرار دیا گیا، 14 جولائی 2019 کو نیوویژن ٹیلی ویژن نے ایک پروگرام نشر کیا، جس میں پی ٹی آئی کے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد نے الزام عائد کیا کہ ناصر بٹ سزا سے بچنے کیلئے پاکستان سے فرار ہوئے۔ ناصر بٹ نے ہمیں اس سے آگاہ کیا اور ہم یہ تسلیم کرنے کو تیار ہیں کہ وہ متعدد افراد کے قاتل، منظم جرائم پیشہ اور منشیات کارٹل کے رکن نہیں ہیں اور وہ سزا سے بچنے کیلئے پاکستان سے فرار نہیں ہوئے، ہم ان نشریات سے ناصر بٹ کو پہنچنے والے رنج، شرمندگی اور اپ سیٹ ہونے پر معافی کے طلبگار ہیں، ہم ناصر بٹ کو ہرجانہ اور مقدمے کے اخراجات ادا کرنے کو تیار ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) برطانیہ چیپٹر کے سینئر نائب صدر ناصر محمود بٹ نے لندن ہائیکورٹ میں مقدمہ فردوس عاشق اعوان کے 6 جولائی 2019 کو لگائے اس الزام کی بنیاد پر دائر کیا تھا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ مریم صفدر نے ناصر بٹ کے نام سے ویڈیو چلا کر ایک گندا کھیل کھیلا ہے۔ قوم کو ناصر بٹ کا اصل چہرہ دکھانا ضروری ہے، ناصر عالمی سطح پر جانا جانے والا قاتل، بھگوڑا اور گینگ لیڈر، منشیات فروش کارٹل کا اہم رکن ہے اور 5 قتل میں 302 کے مقدمات کے بعد انگلینڈ فرار ہوا ہے، وہ اب بھی مطلوب ہے اور اگلے 20 سال تک مطلوب رہے گا۔ ناصر بٹ کی ٹھگی لندن میں بھی جاری ہے، پارک لین کے فلیٹس کے سامنے ناصر بٹ نے احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے ورکرز سے جھگڑا کیا اور ان کے موبائل فون چھین لئے۔ سوال یہ بھی ہے کہ جج ارشد ملک نے ناصر بٹ جیسے کسی شخص سے ملاقات کیوں کی؟۔ جج ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصربٹ کی برطانیہ میں بھی شہرت اچھی نہیں ہے۔ ناصر بٹ نے دعویٰ کیا کہ 7 جولائی 2019 کو ’’سوال یہ ہے‘‘ پروگرام میں انھیں مصدقہ گینگسٹر قرار دیا گیا۔ ناصر بٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 14جولائی 2019 کو NVTV پرپارلیمانی امور کے وفاقی وزیر علی محمد خان نے ناصر بٹ کو سسلین مافیا سے ملا دیا۔ علی محمد خان نے کہا کہ مریم نواز شریف نے خودکش حملہ کیا ہے، اگر آپ ویڈیو اور اس میں موجود کیریکٹر دیکھیں تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس کھوسہ، جو اس وقت چیف جسٹس نہیں بلکہ سینئر جج تھے اور اب چیف جسٹس ہیں، نے جو فیصلہ دیا تھا، جس میں مافیا اور سسلین مافیا کی بات کی گئی تھی، کیا آپ سسلین مافیا کو نہیں دیکھ سکتے؟۔ ایک طرف بٹ ہیں جو نہ جانے کتنے مقدمات میں مفرور ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ ان کا کردار کیا ہے، وہ میاں (نواز شریف) کے لندن میں اصل فرنٹ مین ہیں اور وہ یہاں سے مفرور ہیں اور نہیں معلوم کہ اور کتنے مقامات سے مفرور ہیں۔ دوسری جانب ناصر جنجوعہ کی سٹوری ہے اور پھر طارق، کیا نہیں معلوم کہ وہ کس طرح کا بلیک میلر ہے۔ اس ویڈیو میں ملوث تمام افراد کا تعلق مسلم لیگ سے ہے اور مسترد کردہ ہیں، وہ مقدمہ میں ملوث اعلیٰ قیادت میں سے ہیں اوربدنام ہیں۔ ناصر بٹ کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ان الفاظ کے یہ معنی نکلتے ہیں کہ ناصر بٹ منظم جرائم میں ملوث ہیں اور ان کا تعلق مافیا سے ہے۔ وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ناصر بٹ اچھے کردار کے انسان ہیں اور چونکہ انھوں نے یہ انکشاف کیا ہے کہ جج ارشد ملک کو نواز شریف کے خلاف کرپشن کے ثبوت نہیں ملے لیکن چونکہ انھیں بلیک میل کیا گیا، اس لئے انھوں نے نواز شریف کوسزا سنائی، اس لئے حکومت کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر انھیں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ میڈیا میں اپنے بیان میں ناصر بٹ نے کہا کہ لندن ہائیکورٹ نے مجھے بری کردیا، میں ہتک عزت کے اس مقدمے میں اپنی جیت کو نواز شریف کے نام کرتا ہوں، جج ارشد ملک نے پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک بہت بڑا سچ افشا کیا تھا کہ انھیں3 مرتبہ کےمنتخب وزیراعظم کو ٹارگٹ کرنے کیلئے استعمال کیا گیا کیا لیکن حکومت کے حکم پر پاکستانی میڈیا نے سچ چھپانے کیلئے مجھے نشانہ بنایا، فلم بندی سے قبل مرحوم جج نے کئی مرتبہ مجھ سے کہا تھا کہ انھیں بے قصور نواز شریف کو جیل بھیجنے پر شرمندگی اور افسوس ہے۔ انھوں نے مجھ سےکہاتھا کہ مجھے نواز شریف سے ملوائو جہاں میں نواز شریف سے معافی مانگوں گا اور انھوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس انھیں سزا دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ انھیں بعض بااثر افراد نے ایک قابل اعتراض ویڈیو دکھا کر کہا تھا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ کرو ورنہ یہ ویڈیو ریلیز کردی جائے گی۔