پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے پارٹی کی موجودہ قیادت سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسف زئی نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی قیادت بشریٰ بی بی کی ضد کے آگے بانی پی ٹی آئی کی بات نہیں منواسکی تو اسے مستعفی ہوجانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی غیرسیاسی خاتون ہیں، انہوں نے ضد بھی کی تو کیا پارٹی لیڈرشپ اتنی کمزور تھی، اس میں بشریٰ بی بی کا قصور نہیں لیڈرشپ نے فیصلے کرنے تھے۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ علی امین اور بشریٰ بی بی ورکرز کو وہاں تک لے گئے باقی لیڈرشپ نظر نہیں آئی، پارٹی لیڈرشپ میں اگر اختلافات تھے تو احتجاج کیوں پلان کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی فسطائیت کا تو سب کو پتا تھا، اگر اٹک پر ہی بیٹھ جاتے تو 2 دن بعد حکومت گھٹنے ٹیک دیتی۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ہمارے کارکن گولی کھانے نہیں احتجاج کرنے اسلام آباد آئے تھے، سیاسی کارکنوں کے ساتھ حکومت کا ایسا رویہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور جتنی تحریکیں چلیں سب میں موجود رہے، فیصلے مرکزی قائدین کرتے ہیں صوبائی صدر یا قیادت نہیں، وزیراعلیٰ تو کارکنوں کو لے آئے باقی لیڈرشپ کہاں تھی۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا یہی بڑا کارنامہ ہے جو لوگوں کو لے کر گئیں آگے فیصلہ لیڈرشپ نے کرنا تھا، ہمارے ایک کارکن کی لاش پہنچادی گئی ہے، علی امین گنڈاپور پر ورکرز کا بھی پریشر رہا اور پارٹی کا بھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مقبول سیاسی جماعت ہے، سیاسی لیڈرشپ کو آگے لانے کی ضرورت ہے، آپ کی بات کوئی نہیں مان رہا تھا تو اسی وقت استعفیٰ دیتے ہمیں کیوں نہیں بتایا۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ قیادت میں سمجھ بوجھ ہوتی تو اٹک میں ہی دھرنے پر بیٹھ جاتے، مظاہرین پر دھاوا بولنے سے پہلے بجلی بند کردی گئی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے استفسار کیا کہ بانی چیئرمین نے آپشن دیا تھا تو اُس کے لیے کوشش کیوں نہیں کی گئی؟خاندان کے خاندان اجڑ گئے، لیڈرشپ سامنے نہیں آئی اور اب بھی نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ آپ گولیاں چلائیں اور کہیں کہ سامنے کھڑے رہیں کیا ہمارے کارکن اسٹیل کے بنے ہیں، گولیاں بھی چلا رہے ہیں اور طعنے بھی دے رہے ہیں کہ لوگ بھاگ گئے۔