• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: رانا خالد محمود قیصر

صفحات: 191، قیمت: 500روپے

ناشر: الحمد پبلی کیشن، گلشنِ اقبال، کراچی۔

صاحبِ کتاب نے اپنی زندگی قرطاس و قلم کے حوالے کردی ہے۔ شاعری ان کی بنیادی شناخت ضرور ہے، لیکن نثرنگاری نے تو جیسے انہیں اپنی زلف کا اسیر بنالیا ہے۔ رواں برس ان کی پانچ کتابیں منظرِعام پر آئیں،جس سے ان کی طبعِ رواں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ وہ ان پیشہ ورانہ نقّادوں میں سے نہیں، جن کی رائے حاصل کرنے کے لیے ناز برداری کی جاتی ہے۔ وہ فرمایشی مضامین بھی نہیں لکھتے،البتہ ان کو احباب کی جانب سے جو کتابیں ملتی ہیں، ان پر لکھنا اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہیں۔ 

زیرِنظر کتاب تنقیدی اور توصیفی مضامین کا مجموعہ ہے، جس کا مقدمہ خیام العصر، محسن اعظم محسن ملیح آبادی (مرحوم) نے تحریر کیا ہے۔ کتاب میں پروفیسر سعید حسن قادری، رانا سعید دوشی اور اجمل خان شوبی کے مضامین بھی شامل ہیں۔ اس کتاب میں جن معروف شعراء اور ادباء کے حوالے سے مضامین تحریر کیے گئے ہیں، اُن میں ڈاکٹر محمّد ایوب قادری، ڈاکٹر نعیم، مولانا اعجاز الحق قدوسی، کلیم الدین احمد، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، لیاقت علی عاصم، پروفیسر رضیہ سبحان قریشی، ڈاکٹر نثار احمد نثار، عشرت معین سیما، سحرتاب رومانی، تہمینہ رائو، نواب اذفر زیدی، نجیب عُمر، اسد قریشی، اقبال سہوانی، یوسف راہی چاٹگامی اور فرح جعفری کے اسمائے گرامی قابلِ ذکر ہیں۔ 

علاوہ ازیں مصنّف کا ایک مضمون ’’اُردو افسانہ، ایک ارتقائی سفر‘‘ بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کتاب میں دیانت داری کے تمام تقاضے پورے کیے گئے ہیں، کسی کی بے جا تعریف کے پُل نہیں باندھے گئے، جس سے صاحبِ کتاب کی تنقیدی بصیرت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین