• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دماغ ماضی کے انفیکشنز کو اپنے حافظے میں محفوظ رکھتا ہے، نئی تحقیق

کراچی (رفیق مانگٹ) دماغ ماضی کے انفیکشنز کواپنے حافظے میں محفوظ رکھتا ہے،اور اس مخصو ص یادداشت کو دوبارہ فعال کیا جاسکتا ہے۔امریکی سائنسی جریدے کے رپورٹ کے مطابق دماغ جس طرح لوگوں،جگہوں یاخوشبو کو یاد رکھتاہے،اسی طرح انفیکشنز بھی یادوں کے خلیوں میں بس جاتے ہیں جنہیں دوبارہ ٹریس کیا جاسکتا ہے۔ مستقبل کے انفیکشن کے مقابلے کے لیے مدافعتی نظام ماضی کے انفیکشن کی معلومات کھتا ہے، ورنہ ویکسین کام نہیں کریں گی۔جریدہ لکھتا ہے کہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے مخصوص امیون سیلز ہیں،ان خلیات کے علاوہ مدافعتی نظام پروٹین، خلیات اور تلی جیسے پورے اعضاء پر مشتمل ہے اور کسی بھی انفیکشن کے حملہ آور ہونے کی صورت میں وہ اسے روکتے ہیں۔ گزشتہ عشرے میں محققین نے اس میں بڑی پیش رفت کی ہے کہ کس طرح دماغ کے باہر والا مدافعتی نظام اعصابی سرگرمیوں کو متاثر کرتا ہے، کس طرح مدافعتی سگنل جو مرکزی اعصابی نظام سے باہر پیدا ہوتے ہیں، وہ شعوری عمل، سماجی رویے، نیوروڈی جنریشن کو متاثر کر سکتے ہیں۔(نیورو ڈی جنریشن ایک بیماری ہے جس میں مرکزی اعصابی نظام کے خلیے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں یا مرجاتے ہیں)۔ محققین نے یہ سیکھا ہے کہ مدافعتی خلیات مرکزی اعصابی نظام میں معمول کے مطابق گشت کرتے ہیں اور اس کے فنکشن میں معاون ہوتے ہیں۔ انفیکشنز کے حامل دماغی خلیوں کا دوبارہ فعال ہونا متاثرہ ٹشوز کے دفاع کے لیے بیرونی مدافعتی نظام کو تیزی سے طلب کرنے کے لیے کافی ہے۔اس میں حیرانگی کی کوئی بات نہیں،یہ واضح ہے کہ مدافعتی نظام مستقبل کے انفیکشن سے لڑنے کے لیے ماضی کے انفیکشن کے بارے میں معلومات کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بصورت دیگر، ویکسین کام نہیں کریں گی۔ تاہم اسرائیل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی نیورو امیونولوجسٹ کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ کلاسیکل امیونولوجک میموری کے اس تصور کو وسعت دیتا ہے۔ ابتدائی طور پر، وہ حیران رہ گئی تھی کہ دماغ مدافعتی سرگرمیوں کے نشانات کو محفوظ کر سکتا ہے اور انہیں اس طرح کے درست ردعمل کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ محققین نے یہ تجربات چوہوں پر کیے جنہیں کوئی انفیکشن تھا۔انفیکشن اور مدافعتی ردعمل ختم ہونے کے بعد، محققین نے چوہوں کو ایک دوا کے ساتھ انجکشن لگایا جس نے مصنوعی طور پر دماغ کے خلیوں کے ان ہی گروپوں کو دوبارہ فعال کیا جو انفیکشنزسے متاثر ہوئے تھے۔محققین نے دماغی حصے انسولر کارٹیکس پر توجہ مرکوز کی جو جسم کی اندرونی حالت کو محسوس کرتا ہے جیسا کہ حرارت، درد، بھوک۔خیلوں کے دوبارہ فعال ہونے پر، انسولر کارٹیکس نے مدافعتی نظام کو ہدایت کی کہ وہ ا انفیکشنز کی جگہ پر ردعمل پیدا کرے حالانکہ، اس وقت تک، کوئی انفیکشن، ٹشو کو نقصان نہیں تھا۔ دماغ نے انفیکشن کی یا د کو محفوظ رکھا تھا اور وہ جنگ کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار تھا۔نیا مطالعہ یہ ثبوت فراہم کرتا ہے کہ مرکزی اعصابی نظام مدافعتی نظام کو کنٹرول کر سکتا ہے۔ یہ نیورو سائنس اور امیونولوجی کے شعبوں میں ایک ناقابل یقین حد تک اہم شراکت ہے۔

تازہ ترین